پونے 2 ارب کی ادویات بغیر ٹینڈر خریدنے کیلئے سندھ حکومت سرگرم

0

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) حکومت سندھ نے صوبے کے سرکاری اسپتالوں کے لئے بغیر ٹینڈرز کے تقریباً پونے 2ارب روپے مالیت کی ادویات خریدنے کی تیاری کرلی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 2ماہ گزر جانے کے باوجود ادویات نہ خریدنے کی وجہ سے مریض سخت پریشان ہیں، جس کے باعث ہنگامی بنیادوں پر ادویات خریدنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں تقریباً 20فیصد اضافہ ہونے سے بھی حکومت کی مشکل بڑھ گئی ہے۔اس ضمن میں حتمی فیصلہ کل سندھ کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں حکومت سندھ نے دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کی سرگرمیوں کو خدمات پر عائد سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ سے سمندر سے میٹھا پانی بنانے پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 2018-19 کے پہلے 2ماہ ختم ہو چکے ہیں، لیکن مذکورہ مالی سال کے بجٹ میں تمام سرکاری اسپتالوں وغیرہ کی ادویات کی خریداری کے بجٹ کو مختص کیا گیا، لیکن ادویات کی خریداری نہیں ہوسکی۔ ذ رائع کا کہناہے کہ ادویات کی خریداری کے نظام کو شفاف اور بہتر بنانے اور تمام امراض کے لئے متعلقہ اور معیاری ادویات ضرورت کے مطابق خریدنے اور اس ضمن میں مبینہ کرپشن کو روکنے کے لئے عدالتی حکم پر جو کمیشن تشکیل دی گئی ہے۔ اس میں نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی، سندھ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، لمس جامشورو کے 2سینئر ڈاکٹرز صوبائی محکمہ خزانہ اور محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکریٹریز، ایڈیشنل ڈائریکٹرفارمینس وغیرہ شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمیٹی اپنا کام کررہی ہے۔ اس ضمن میں صوبائی محکمہ صحت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ ایک سمری کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے 2ماہ گزر چکے ہیں، لیکن ادویات کی خریداری نہ ہونے کے باعث سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا سنگین بحران پیدا ہورہا ہے، جس سے کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں اگر ٹینڈرز وغیرہ طلب کئے جائیں تو اس میں بھی ادویات کی خریداری میں ایک ڈیڑھ ماہ لگ سکتا ہے۔ لہذا اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں۔ ذرائع کا کہناہے کہ جب ایسی کوئی صورتحال پیش آئی تو قواعد کے مطابق گزشتہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کی ادویات جن نرخوں پر خریدی گئی تھی ان نرخوں پر خریدی جاسکتی ہیں، تاہم حکومت کے لئے یہ معاملہ بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران جب ادویات خریدی گئی اس وقت ڈالر کی قیمت تقریباً 103 تک، جبکہ اب ڈالر تقریباً 124روپے ہوچکا ہے۔ اس طرح ایک برس میں ڈالر کی قیمت میں تقریباً 20فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں کثیر القومی دوا ساز کمپنیاں پرانے نرخوں پر ادویات دینے کے لئے رضا ہوں گی یا نہیں اس کا کیا حل نکالا جائے ؟۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایسے ہی اگر متعلقہ اسپتالوں کے ایم ایس وغیرہ کو پرانے نرخوں پر ادویات خریدنے کی اجازت دی جائے تو اس سے شفافیت بھی متاثر ہونے کے ساتھ معیاری ادویات اور خصوصاً جو ادویات کی ضرورت ہے اس کے مقابلے پرانے طرز عمل پر ادویات کی خریداری بھی ہوسکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورتحال میں حکومت سندھ نے مذکورہ معاملے پر پیر کے روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں غوروخوض کے بعد حتمی فیصلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں یہ بات شامل ہے کہ اس حوالے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے لئے اس پیرا رولز 21 کے تحت استثنیٰ دے کر ہنگامی بنیادوں پر ٹینڈرز کے بغیر ادویات خریدی جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی کے بجٹ میں ادویات کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران مذکورہ مد میں تقریباً 6ارب روپے مختص کئے گئے تھے، جس کا سہہ ماہی بجٹ ڈیڑھ ارب روپ تھا، لیکن ڈالر کی قیمت میں جو 20فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ڈیڑھ ارب روپے میں 20فیصد اضافے کے ساتھ وہ رقم تقریباً ایک ارب 80کروڑ روپے ہوجاتی ہے جو ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ذ رائع کا کہنا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت کے اعلیٰ انتظامی افسران اس معاملے میں پڑنا نہیں چاہتے ہیں۔ اس لئے یہ معاملہ حکومت پر چھوڑا گیا ہے کہ وہ فیصلہ کرے۔ دریں اثنا ذرائع کا کہناہے کہ پانی کے ذخائر کو بڑھانے کے لئے عدالت عظمیٰ کے حکم پر بھاشا دیا میر اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے جو فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں فیصلہ کیا ہے کہ مذکورہ مقاصد کے لئے فنڈز کرنے کے لئے کوئی بھی کنسرٹ، نمائش سمیت جو بھی ایونٹ وغیرہ ہوں گے انہیں خدمات پر عائد جنرل سیلز ٹیکس کی استثنیٰ حاصل ہوگی۔ کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کی بھی منظوری کی جائے گی، جبکہ سندھ بینک کے نئے صدر کی تقرری کے حوالے سے مختلف ناموں پر غور کرکے اس کی بھی منظوری لینے کا معاملہ ایجنڈا میں شامل ہے، جبکہ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزرا اور انتظامی افسران کو فراہم کی گئی لگژری گاڑیوں کے حوالے سے سوموٹو کیس کے حوالے سے بھی جائزہ لے کر اس پر عمل درآمد کے متعلق بھی پالیسی پر غور کیا جائے گا، جبکہ انسداد دہشت گردی کورٹس میں نئے ججوں کی بھرتی کے حوالے سے بھی غور کرکے اس ضمن میں منظوری کی جائے گی۔ ذرائع کا کہناہے کہ اجلاس میں حکومت سندھ اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے درمیان طے پانے والے ایم او یوز کا بھی جائزہ لیا جائے گا، جس کا مقصد ڈی بیلنشن کے ذریعے سمندر کے کھارے پانی کو میٹھا بنانے اور اس کی خریداری کا معاملہ شامل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More