وزارت قانون کی عمارت میں توسیع اورمزید افسران کاتقرربھی ناگریزہے-بیرسٹرعلی ظفر
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سابق نگران وفاقی وزیرقانون بیرسٹرعلی ظفرنے کہاہے کہ وزارت قانون کی عمارت میں توسیع اورمزیدافسران کاتقرربھی ناگریزہے ۔فارن کنسلٹنٹس کو50سے 60ملین پاؤنڈزدیے گئے ہیں مگران کی ناقص کاکردگی کی وجہ سے ہم نے مقدمات ہارے ، بطور وفاقی وزیرقانون مزیدغیر ملکی وکلاء کی خدمات حاصل کرنے سے روک دیاتھااور مقامی وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں ، اہم ترین قوانین کے ترمیمی بلزکے ڈرافٹ بھی تیار کرائے تھے ۔’’امت ‘‘سے گفتگومیں علی ظفرنے کہاکہ میں نے ذاتی طورپر بعض قوانین میں ترامیم کے مسودہ جات تیار کیے اور وزارت قانون کوہدایت کی تھی کہ یہ نئی حکومت سمیت دیگر اداروں سینٹ اور قومی اسمبلی کوارسال کیے جائیں تاکہ وہ ان جائزہ لینے کے لیے متعلقہ کمیٹیوں کوبھجواسکیں اور اس پر بحث کر سکیں انھوں نے بتایاکہ دس سے پندرہ قوانین میں ترامیم تجویزکی ہیں دیکھتے ہیں کہ نئی حکومت ان ترامیم سے کیافائدہ اٹھاتی ہے ۔اور ان کوقانون بنانے کے لیے کیاکرتی ہے ،ہم نے وفاقی وزارت قانون کی موجودہ عمارت میں توسیع کرنے کی بھی بات کی اور بتایاکہ موجودہ عمارت ناکافی ہے اور عملہ بھی کم ہے چونکہ تمام وزارتیں اپناکام اس وزارت قانون سے لیتی ہیں اور بہت سے معاملات میں قانون سازی بھی یہیں تجویزکی جاتی ہے اس لیے اس عمار ت میں توسیع کے ساتھ ساتھ مزیدعملے کی بھرتی بھی ناگزیرہے ۔انھوں نے بتایاکہ آڈٹ حکام نے سابق حکومت کی جانب سے وکلاء کوجوفیسیں دی تھیں ان کی تفصیلات مہیانہیں کی گئیں، اس حوالے سے انھوں نے وزارت کوہدایات جاری کی تھیں جبکہ غیر ملکی قانونی ماہرین کوبہت زیادہ رقم فیس کے نام پر دی جارہی تھی وہ بھی انھوں نے روک دی تھی اور ہدایت کی کہ مقامی اور ملکی وکلاء سے کام چلایاجائے اور ایسے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل نہ کی جائیں کہ جوفیسیں توبھاری لیتے ہیں مگر ان کی کارکردگی کایہ عالم ہے کہ پاکستان اپنے مقدما ت ہارگیا۔