آئین کو نہ ماننے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے-وزیراعلیٰ بلوچستان

0

کو ئٹہ(آن لائن)وزیر اعلی بلو چستان جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے مقامی ،علاقائی اور عالمی عناصر شامل ہیں سب سے بڑا مسئلہ افغانستان کی سرحد ہے جہاں روزانہ ڈیڑھ کلو میٹرباڑ لگائی جاتی ہے ڈاکٹر عبدالمالک اور ثناء للہ زہری نے ڈایئلاگ کر کے وقت ضائع کیا ہے لیکن مسائل حل نہیں کئے ملکی ٓائین کو نہ ماننے والوں سے کوئی ڈایئلاگ نہیں ہونگے جو خارجی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ان خیالات کا اظہار جام کمال نے وزیر اعلی سیکرٹر یٹ میں پودا لگا کر شجر کاری مہم کا آ غاز کرتے ہوئے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں شجر کاری مہم کی بہت سخت ضرورت ہے اور اب یہ شجر کاری مہم رکے گی نہیں بلکہ اسی طرح جاری رہے گی بلو چستان میں95ہزار پودے لگائیں گے کیونکہ صوبے کے پسماندہ علاقوں میں ترقی اور روزگار کی اشد ضرورت ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نیکفایت شعاری سے ملک کے کڑوڑوں اور کھربوں روپے بچانے ہیں ہمیں بلوچستان میں ٹھوس اور اور پائدار کام کرنا ہے ہم نے 3 ماہ میں عوام کو کارکردگی دکھانی ہے لیکن اس وقت ضرورت ہے کونسی چیزیں بلوچستان کو نیچے لے کر آئیں اور پسماندگی کا زریع بنیں جام کمال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلو چستان میں دہشتگردی کے پیچھے مقامی ،علاقائی اور بیرونی طاقتیں ملوث ہیں لیکن اسوقت سب سے بڑا مسئلہ افغان بارڈر ہے جہاں روزانہ کی بنیادوں پر ڈیڑھ کلو میٹر باڑ لگائی جاتی ہے افغانستان کی 40 سالہ جنگ کے اثرات پاکستان پر پڑے ہیں انہوںإ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہم صرف ملکی آئین کو تسلیم کرنے والوں سے بات چیت کریں گے اور خارجی ایجنڈے پر کام کرنے والں سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی بیرون ملک بیٹھ کر بلوچستان کی محرومیں پر سیاست کرنے والں نے کچھ بھی نہیں کیاایسے لوگوں سے مزاکرات کی بجائے صوبے کے مسائل حل کئے جاتے تو کتنا اچھا ہوتا لیکن سابق وزرائے اعلی ڈاکٹر عبدالمالق اور ثناء للہ زہری نے ڈایئلاگ میں وقت ضائع کیا ہے کوئی مسائل حل نہیں کئے جام کمال نے کہا بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ گورننس ہے لیکن ہم اچھے افسران لا کر نظام میں بہتری لائیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More