مقدمات التوا روکنے سمیت قانونی اصلاحات کے 10 مسودے تیار
اسلام آباد(اخترصدیقی)تحریک انصاف کونگران حکومت کی جانب سے تجویزکردہ 10سے زائدقوانین میں ترمیم سمیت لاء ریفارمزکے ڈرافٹ بل بغیر کسی محنت کے حاصل ہو گئے ،ان قوانین میں ڈیڑھ سوسال بعدسول ضابطہ کار میں بھی تبدیلی تجویزکی گئی ہے اسی طرح سے انسانی حقوق ،ڈرگ لاز،دہشت گردی کاشکار پاکستانیوں کوریلیف دینے بارے قانون کاڈرافٹ بھی شامل ہے ۔نئی حکومت لاء ریفارمزسمیت دیگر قوانین پر تجویزکردہ قانون سازی کاجائزہ لے گی اور اس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے درمیان ممکنہ ملاقات میں غور وخوض کیے جانے کابھی امکان ہے اس کے بعدان قوانین کے مسودہ جات کوقومی اسمبلی یاسینٹ کی کمیٹیوں کوارسال کیاجائیگا۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ نگران حکومت نے اپنے دورمیں بعض قوانین میں ترامیم بارے کافی کام کیاہے اور یہاں تک انھوں نے اس بارے میں قانون سازی کے لیے مجوزہ ڈرافٹ بل بھی بنادیے تھے ۔ان بلوں میں سب سے اہم ترین بل لاء ریفارمزسے متعلق تھاجس میں سول معاملات میں ترامیم تجویزکی گئی ہیں ا ن ترامیم میں سب سے اہم معاملے التواء کابھی حل نکالاگیاہے اور غیر ضروری التواء کوروکنے بارے بھی تجاویزدی گئی ہیں اور ترامیم تجویزکی گئی ہیں ۔وزرات قانون وانصاف کے قریبی ذرائع نے مزیدبتایاکہ سول مقدمات میں ٹرائل میں طوالت کی وجہ سے لوگوں کوبہت زیادہ پریشانی کاسامناہے اور یہ ترامیم 1872کے بعدپہلی بارتجویزکی گئی ہیں ۔اور کھل کر اس سول قوانین پر بحث کی گئی ہے اور اس میں موجودسقم کی نشاندہی کی گئی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ فوجدار ی قوانین میں بھی بعض ترامیم تجویزکی گئی ہیں جس میں ججزاور گواہوں کوتحفظ سمیت دیگرمعاملات شامل ہیں اس میں مقدمات کونمٹانے کابہترین ٹائم فریم بھی تجویزکیاگیاہے اور کون سے مقدمات کس نوعیت اور قانون کے تحت جلدسے جلداور کتنے عرصے میں نمٹائے جاسکتے ہیں ۔بنیادی طورپر سول پروسیجرمیں 65سے زائد ترامیم تجویزکی گئی ہیں ان میں بتایاگیاہے کہ سول مقدمہ کی ابتداء کیسے ہوگی ،التواء کوکیسے روکاجائیگا،جوپہلے سے زیر التواء مقدمات ہیں ان کونمٹانے کے لیے کیاطریقہ کار اختیا رکیاجاسکتاہے ۔التواء کے جوحربے استعمال کیے جاتے ہیں ان کی کیسے حوصلہ شکنی کی جاسکے گی ۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ ان قوانین کے مسودہ جات میں انسانی حقوق سے متعلقہ کچھ معاملات پر بھی قانون سازی تجویزکی گئی ہے جس میں معمر افراد کے لیے بھی قوانین شامل ہیں ۔ملک کے بوڑھے شہریوں کوپنشن سمیت دیگر زندگی کے اہم ترین معاملات میں کس طرح سے اور کس حدتک ریلیف دیاجاسکتاہے ۔تجویزکردہ ریلیف میں بچوں کی جانب سے کی گئی زیادتیوں ،سفراور دیگرسہولیات کے حصول بارے بھی تجاویزدی گئی ہیں اسی طرح سے بزرگوں کے ساتھ نارواسلوک کرنے والوں کے خلاف بھی سزائیں تجویزکی گئی ہیں اور ان کے عمل درآمدبارے بھی طریقہ کار بھی وضع کیاگیاہے ۔اس طرح نگران حکومت نے سابق نگران وفاقی وزیرقانون واطلاعات بیرسٹرعلی ظفرکے ذریعے تجویزکردہ ترامیم کے مسودہ جات میں دہشت گردی کی جنگ سے متاثر ہونے والے شہریوں کے ریلیف کے لیے کوئی قانون موجودنہیں تھاوہ بھی تجویزکردیاہے اور متاثرہ افراد میں کون کون لوگ شامل ہیں اور ان کوکس طرح سے قانونی طریقے سے ریلیف دیاجاسکتاہے ۔قوانین میں ترامیم بارے جن معاملات میں تجاویزدی گئی ہیں اور ڈرافٹ بلزمیں جن معاملات کوشامل کیاگیاتھاان میں بعض ادویات کونشہ قرار دلانے بارے میں ترمیم بھی تجویزکی گئی ہے ۔جس میں بتایاگیاہے کہ بعض انگریزی ادویات جوکہ اعصاب کوپرسکون کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہیں وہ نشہ آورہیں جس کے اثرات بہت زیادہ مرتب ہورہے ہیں اور استعمال کرنے والے افرادپر پاگل پن کی کیفیت پیداہورہی ہے ۔اس گولی کی تیاری اور استعمال اور بیرون ملک سے منگوانے پر پابندی تجویزکی گئی ہے ۔اور استعمال کرنے اور بیچنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی تجویزکی گئی ہے ۔ان قوانین کے مسودہ جات میں جہاں دس قوامین میں ترامیم تجویزکی گئی ہیں ان میں ملکی تدریسی نصاب بارے بھی بات کی گئی ہے اور اس بارے بھی ترمیم تجویزکی گئی ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ نگران حکومت نے وفاقی وزرات قانون کوہدایت کی تھی کہ درج بالاقوانین کے مسودہ جات کوقومی اسمبلی یاسینٹ کوبھجوادیاجائے جس پر وزارت نے یہ مسودہ جات ہدایت کے مطابق بھجوادیے تھے ۔ان مسودہ جات کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت کے لیے بعض ترامیم کرنے میں آسانی ہوگئی ہے ۔ان مسودہ جات میں قومی احتساب بیوروکے حوالے سے کوئی ترمیم تجویزنہیں کی گئی ہے اور نیب آرڈیننس کوکافی قرار دیاگیاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ تحریک انصاف کی حکومت ان بلزکے ڈرافٹ کاجائزہ لے رہی ہے اور اس بارے بعض قوانین پر چیف جسٹس پاکستان سے مشاورت بھی کیے جاننے کاامکان ہے ۔یہ مسودہ جات وزیر قانون داکٹر فراغ نسیم کوبھی پیش کیے گئے ہیں وہ بھی ان قوانین کی ترامیم کاجائزہ لے رہے ہیں امکان ہے کہ وہ اس بارے اپنی سفارشات بھی حکومت کوپیش کریں گے ۔