برسلز(امت نیوز)ہالینڈ کے ملعون سیاستدان گیرٹ ولڈر کا کہنا ہےکہ اس نےگستاخانہ خاکوں کا مقابلہ افغان طالبان کی دھمکی کے بعد افغانستان میں تعینات ڈچ فوجیوں کی جانیں بچانے کیلئے منسوخ کیا تھا ۔ملعون ڈچ سیاستدان نے اس بات کا اعتراف بیلجیم کی قومی پرست جماعت ویلام بیلانگ فلمیش نیشنلسٹ پارٹی کی دعوت پر صوبہ اینٹروپ کے شہر فلینڈر کے دورے کے موقع پر کیا ۔بیلجم کی یہ جماعت 14 اکتوبر کو ہونے والے مقامی حکومتوں کیلئے انتخاب میں حصہ لینے والی ہے اور اس نے اپنی مدد کیلئے ملعون گیرٹ ولڈر کو بلایا ہے ۔بیلجیم کے اخبار ڈی ٹیلی گراف کے حکومت کی جانب سے ملعون ڈچ سیاستدان کی سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔فلینڈر میں ملعون گیرٹ ولڈر کا کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کی منسوخی کی وجوہات کو اختصار کے ساتھ نہیں دہرایا جاسکتا ہے ۔ولڈر کا کہنا ہے کہ ایک معروف پاکستانی کرکٹر نے میرے سر کی قیمت لگا دی ہے۔ ایک پاکستانی مجھے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے ۔میرے خلاف فتوے جاری ہو چکے ہیں۔ گیرٹ ولڈر نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی افغانستان میں تعینات ڈچ فوجیوں کی جان بچانے کیلئے کیا۔ملعون سیاستدان کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کی حکومت ، کابینہ نے مقابلے کی منسوخی کیلئے اس پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا تھا ۔گیرٹ نے کہا کہ گزشتہ دنوں جرمنی میں رہائشی پرمٹ رکھنے والے ایک 19سالہ افغان نوجوان نے چاقو کے حملے کر کے ایمسٹرڈیم میں 2 امریکی سیاحوں کو زخمی کر دیا ہے ۔ پہلے یہ واقعات برسلز میں ہوتے رہے ہیں اور اب ہالینڈ میں بھی ہونے لگے ہیں ۔ملعون گیرٹ ولڈر نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کی وجہ اسلام ہے اور دوسرے نمبر پر انہیں لانے والے لوگ ان واقعات کے ذمہ دار ہیں۔ولڈر تارکین وطن کیلئے نرم پالیسی اپنانے کے باعث جرمن چانسلر اینجلا مرکیل کا شدید ناقد ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا ۔