کراچی( رپورٹ:شعیب مغل)جعلساز کے الیکٹرک نے امام مسجد کو بھی نہیں بخشا،ایک سال میں 2 اضافی بل بھیج کر قسطوں میں پھنسا دیا، ایک بل کی اقساط مکمل ہوتے ہی دوسرا بوگس بل بھیج دیا گیا، درستگی کیلئے آئی بی سی جانے پر بجلی عملہ بات سننے کو تیار نہیں، وفاقی محتسب کا حکمنامہ بھی پیش امام کے منہ پر مار دیا۔ تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک حکام نے 120گز کے مکان پر مسجد کے پیش امام کو اووربلنگ کے جال میں پھنسا دیا ہے۔ نیو مظفر آباد کالونی کے رہائشی پیش امام حبیب الرحمن نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ میں مکان نمبر B403ٰ یوسی3 بن قاسم ٹاؤن کا رہائشی ہوں۔ میرا مکان 120گز پر مشتمل ہے، جس میں 6 کمرے ہیں ۔گھر میں زیر استعمال برقی آلات میں10سیور ،فریج،واشنگ مشین اور6پنکھے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میرا ماہانہ بل 6سے7ہزار آتا تھا، جس کی ادائیگی میں وقت پر ادا کرتا آرہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ میرے اکاؤنٹ نمبر 0400016462533 کنزیومر نمبر AL360761 پر کے الیکٹرک نے جون 2017میں 24ہزار روپے کا بل بھیجا، بل موصو ل ہونے پر میں دارلعلوم آئی بی سی گیا اور برانچ منیجر فاروق سے ملاقات کی۔ میں نے بتایا کہ مجھے اچانک 24ہزار روپے کا بل بھیج دیا گیا ہے ،جو سراسر ناجائز ہے، میں اتنا بل نہیں بھر سکتا، جس پر منیجر کا کہنا تھا کہ اب بل ختم نہیں ہوسکتا، یہ بل بھرنا پڑے گا۔ میں نے ایک بار پھر اصرار کیا کہ میں اتنی بڑی رقم ادا نہیں کرسکتا تو برانچ مینجر کا کہنا تھا کہ آپ اقساط میں بل ادا کردیں، اسکے بعد آپ کو کبھی اضافی رقم کا بل ارسال نہیں کیا جائے گا۔ حبیب الرحمن نے بتایا کہ میں بل میں اقساط کرواکر آئی بی سی سے واپس گھر آگیا اور ہرماہ اقساط کیساتھ بل ادا کرتا رہا۔ قسطیں ختم ہونے کو آئیں تو کے الیکٹرک نے مجھے ایک بار پھر اپریل 2018میں 42ہزار کا بوگس بل بھیج دیا، جسے لیکر میں دوبارہ آئی بی سی گیا تو عملے نے میری بات سننے سے انکار کردیا،میں نے عملے کو کہا کہ آپ کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ دوبارہ اضافی بل نہیں بھیجا جائے گا ،لیکن ایسا نہیں ہوا۔حبیب الرحمن نے بتایا کہ میری بات نہ سننے پر اگلے روز میں نے دوبارہ آئی بی سی کا رخ کیا اور کے الیکٹرک عملے سے منت سماجت کی کہ اضافی بلنگ پر میں نے مینجر کے نام ایک درخواست لکھی ہے لہذا مجھے مینجر کا کمرا بتادیں۔حبیب الرحمن نے بتایا کہ کے عملے نے میری درخواست لینے سے انکار کردیا اور مجھے آئی بی سی جانے کا کہا۔ اس نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی بے حسی سے تنگ آکر میں نے وفاقی محتسب سے رجوع کیا ،جس پر محتسب اعلیٰ نے حکم دیا کہ مذکورہ بل ختم کیا جائے،لیٹر موصول ہونے پر آئی بی سی گیا تو کے الیکٹرک عملے نے حکم نامہ میرے منہ پر دے مارا۔حبیب الرحمان کا کہنا تھا کہ میرے 4 بچے ہیں، میں ان کی ذمہ داریا ں پوری کروں یا اضافی بل بھروں، وفاقی محتسب اعلیٰ اور نیپرا سے اپیل ہے کہ میرا مسئلہ حل کر کےعذاب سے نجات دلوائی جائے۔