دھاندلی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن-آر ٹی ایس فارنسک آڈٹ کا مطالبہ
اسلام آباد (نمائندہ امت )سینٹ میں پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں نےالیکشن میں دھا ندلی کےمبینہ الزاما ت پرپا رلیمانی کمیشن بنانےاوررزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کاغیرجانبدارانہ اورفرانز ک آڈٹ کرانےاورچیف ا لیکشن کمشنر سےمستعفیٰ ہو نے کامطالبہ کیاہے ۔یہ مطالبات سینیٹ اجلاس کےدوران اپوزیشن ارکان نے سینیٹر محمد جا وید عباسی کی جانب سےایوان میں پیش کردہ تحریک ا لتوا پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیے۔ پی پی پی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ الیکشن میں دھاندلی کے متعلق مختلف زاویوں سے تحقیقات کررہی ہے۔انہوں نےسوالات اٹھائےہیں کہ انتخابی نتائج تاخیرکا شکار کیوں ہوئے؟فارم 45 کم کیوں ہوئے؟ انٹرنیٹ سروس معطل کیوں ہوئی اور4500پریزائیدنگ افسران کےپاس منسلک فون کیوں نہیں تھا؟ انہوں نےیاد دلایا کہ آر ٹی ایس کا سرور نادرا میں تھا اور پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ سسٹم بند ہوا یا کرایا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ رزلٹ کا متبادل نظام ہے۔ا نہوں نے دعویٰ کیا کہ آر ایم ایس یواین ڈی پی کے اشتراک سے بنایا گیا اورسافٹ ویئر جس کمپنی نے بنایا اس کے چار رکنی بورڈ کا ایک ڈائریکٹر اب وفاقی وزیر ہے۔ا نہوں نے کہا کہ آر ایم ایس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ سافٹ وئیر ہیک نہیں ہوگا، سافٹ وئیر کو ہیک ہونے سے بچانے کے متعلق ٹیسٹ جس کمپنی سے کرایا گیا وہ بھارتی کمپنی تھی جس کا ایک دفتر بھارتی شہر حیدر آباد اور دوسرا امریکہ میں ہے، اگر آرٹی ایس کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں توقائمہ کمیٹی کا پروفارمہ فل کریں، پولنگ ایجنٹس سے بیان حلفی لیں جس میں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالنے کا وقت بتایا جائے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے مطالبہ کیا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کرائے جائیں اور الیکشن کمیشن فوری طورپرمستعفی ہو۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن سے پہلے، الیکشن کے دن اور بعد میں دھاندلی ہوئی، الیکشن سے پہلے سیکیورٹی کے حالات خراب کئے گئے اور الیکشن کے دن ریٹرننگ افسران سمیت الیکشن کمیشن کو بے بس کیا گیا۔ا نہوں نے کہا کہ فارم 45 پر پریزائیڈنگ افسران کےدستخط نہیں تھے، پشتون لیڈرشپ کو پارلیمنٹ سے دوررکھا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمشنر سوئے ہوئے نہیں تھے بلکہ چھپ گئے تھے، انہوں نے کہا کہ الیکشن جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں کےدرمیان مقابلہ تھا۔ انہوں نےالزام عائد کیاکہ غیرجمہوری طاقتوں نےالیکشن سے نئےاتحادبنائے ،یہ الیکشن جنرل ضیاالحق اورجنرل پرویز مشرف کےریفرنڈم کومات دےگیا۔ پیپلزپارٹی کی سینیٹرشیری رحمان نےالزام عائدکیاکہ 25جولائی کورات کےاندھیرےمیں جمہوری نظام پرشب خون ماراگیا،نتائج کا آئینی، سیاسی اور تیکنیکی آڈٹ ہونا چاہیے،ہم کسی حکومت کو گرانا نہیں چاہتے اورخواہش مند ہیں کہ چوکوں و چوراہوں کے بجائے پارلیمنٹ میں معاملات حل کیے جائیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نےکہاکہ حالیہ انتخابات پرلعنت بھیجتاہوں۔ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے مشاہد اللہ کوٹوکتے ہوئےکہاکہ برائے مہربانی غیر پارلیمانی الفاظ سےاجتناب کریں۔ اس پرمشاہد اللہ خان نے کہا کہ لفظ لعنت غیر پارلیمانی نہیں بلکہ اردو کالفظ ہے، آپ کا مسئلہ یہ ہےکہ آپ اردوکےبجائےانگلش کوزیادہ بہترجانتے ہیں۔مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ یہ عجیب الیکشن ہے جس میں 17لاکھ ووٹ مسترد کئے گئے، نتائج تبدیل کرکے کہا جاتا ہے کہ مدینہ کی ریاست بنائیں گے، انتخابات میں میڈیا پر پابندی لگائی گئی، صحافیوں کو ڈرا دھمکا کر کالم لکھوائے گئے، میڈیا کو پولنگ اسٹیشن میں جانے سے روکا گیا، گنتی کے عمل میں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا۔مشاہد اللہ نے کہا کہ رات کے دو بجے کہا گیا آرٹی ایس سسٹم خراب ہوگیا، 8 گھنٹے تک آر ٹی ایس سسٹم ٹھیک کام کرتا رہا مگر رات 2 بجے کیا ہوا؟، حسن عسکری 5 سال تک ن لیگ کے خلاف بولتے رہے اور انہیں ہی نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب بنادیا گیا۔