عراقی فورسز احتجاجی شہریوں پر فائرنگ کرنے لگیں-ایک ہلاک
بغداد(امت نیوز)عراقی فورسز کے اہل کار بصرہ میں کرپشن ،بجلی و پانی فراہمی کی ناقص صورتحال کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں پر ٹوٹ پڑے ۔فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق جبکہ6 دیگر افراد زخمی ہو گئے ۔نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہزاروں افراد نے زبردست احتجاج کیا تاہم انہیں ایک بار پھر طاقت کا استعمال کر کے منتشر کر دیا گیا ۔ عراق کے سب سے بڑے شیعہ عالم دین آیت اللہ علی سیستانی بھی بصرہ کے شہریوں کے مطالبات کی حمایت کر چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں میں نظر انداز کئے جانے ،بجلی و پانی کی فراہمی کی ناقص صورتحال کیخلاف جنوبی عراق آج کل شدید مظاہروں کی زد میں ہے ، بصرہ مظاہروں کا بڑا مرکز ہے جہاں کے مکینوں نےموسم گرما بجلی کے بغیر گزارا۔ مظاہرین کیخلاف حکومتی فورسز نے تشدد شروع کر دیا ہے ۔پیر کو حکومتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی نوجوان یاسر مکی منگل کی صبح اسپتال میں دم توڑ گیا ۔پیر کو ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے دیگر 6 افراد بدستور اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔نوجوان کی ہلاکت کی اطلاع سامنے آنے پر منگل کو ہزاروں افراد نے بصرہ حکومت کی مرکزی عمارت کے باہر جمع ہو کر شدید احتجاج کیا۔اس موقع پر مظاہرین نے ’’یاسر کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا‘‘ کے نعرے لگائے۔انہوں نے فراہمی و نکاسی آب کی بہتر خدمات کی فراہمی اور کرپشن کے خاتمے کے مطالبات کئے ۔حکومتی اہلکاروں نے اس موقع پر آنسو گیس کا بدترین استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کر کے اندر داخلے سے روک دیا ۔انسانی حقوق کمیشن بصرہ کے سربراہ مہدی التمیمی کا کہنا ہے کہ نہ صرف یاسر کو کندھے پر گولی لگی بلکہ اسے بجلی کے جھٹکے بھی دیے گئے ۔ انہوں نے یاسر مکی کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔