لاہور؍سرینگر(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ جموں میں بی جے پی سرکار کے دباؤ پر بھارتی انتظامیہ نے شہر کے قریب وادی کشمیر کے مسلمانوں کیلئے چند برس قبل بنائی گئی ہاؤسنگ کالونی مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔گھروں کو خالی کرنے کےنوٹس جاری کردیئے گئے۔ وادی کشمیر کے ہزاروں مسلمان ضلع جموں کے علاقے بشیرگجر بستی میں آباد ہیں جن پر اب وہاں سے ہجرت کرکے وادی کشمیر جانے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اب انہیں اپنے گھر خالی کرنے کیلئے نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔وادی کشمیر کے مسلمانوں کے کالونی میں دو سو سے زائد گھر ہیں۔مسلمانوں نے اس بستی میں 200 سے زائد گھر آباد کیے تھے اور وادی بھر سے ہزاروں مسلمان اس بستی میں منتقل ہوئے تھے،بھارتی انتظامیہ کایہ فیصلہ جموں ریجن سے کشمیری مسلمانوں کو نکالنے کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے منصوبے کا حصہ ہے۔ گھر گرانے کے نوٹس ملنے پر مقامی مسلمانوں نے سخت احتجاج کیا ہے۔ ادھر ضلع پلوامہ کے علاقے چیوہ کلان میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان فیاض احمد وانی کے قتل کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی ۔ تمام دکانیں ، تجارتی مراکز اور سرکاری دفاتر بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔ پلوامہ ٹاؤن، راج پورہ اور کاکہ پورہ میں ہائیر سکینڈری سکولوں اور طلباء و طالبات کےتعلیمی اداروں کو طلبہ کے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر بند کیاگیا ۔ قابض انتظامیہ نےسرینگر اور بانیہال کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل کر دی ۔دریں اثناء بھارتی پولیس نے حریت رہنماء مختار احمد وازہ کو پارٹی کارکنوں کے ہمراہ بیج بہاڑہ کے علاقے سنگم سے اس وقت گرفتار کرلیاجب وہ ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کیلئے سرینگر جارہے تھے ۔