کراچی/اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر/نمائندہ امت/ ایجنسیاں)چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کرپشن کیس کے ملزم شرجیل میمن کو سندھ سے پنجاب منتقل کرنے کا عندیہ دے دیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ(پی پی ایل) سرمایہ کاری کیس کی سماعت کی۔پی پی ایل کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کے جانے سے پہلے کنٹریکٹ پردستخط سے پی پی ایل کوخسارہ ہوا،چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کا نام توای سی ایل میں ڈالا ہے ،وہ کہیں جاتونہیں سکتے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ ضیاالدین اسپتال بھی اسی کا ہے ؟۔چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ چلا تھا کہ وہاں ایک صدارتی کمرا ہے ،جہاں اعلیٰ قیدی رہتاہے،اس اعلیٰ قیدی کی راتوں کوجوگفتگو ہوتی ہے، وہ بھی ہمیں پتہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس کے بعد انہیں پنجاب لائیں گے ،یہاں بھی عدالتیں موجود ہیں،سندھ انتظامیہ نے تعاون نہیں کرنا تودوسرے صوبوں میں کیسز چلیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میرے آنے کے بعدبوتلوں سے زیتون بھی نکل آیا اورشہد بھی۔کہا گیا میں نے اختیارات سے تجاوز کیا۔شراب قبضے میں لینی ہوتی تو اسی وقت لے کربندے کو جیل بھیج دیتا۔بھاگنے والے نہیں ، فیصلوں پرعمل کروانا جانتے ہیں،قانون کی حکمرانی قائم کرکے رہیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جیل کا دورہ کر چکا تھا ،اب سب جیل دیکھنا چاہتا تھا، میں تو سب جیل کا دورہ کرنے گیا تھا، سب جیل ہوٹل سے زیادہ لگژری تھی،چیف جسٹس نے کہا کہ سب جیل میں یہ گفتگو بھی ہوتی ہے کہ کسے پکڑوانااورکس کوچھڑواناہے۔نعیم بخاری نے بتایا پی پی ایل نے جنگ زدہ علاقوں میں سرمایہ کاری کی،پی پی ایل کے مطابق 220 کروڑ کا نقصان ہوا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر قانون اجازت دے تو نیب اور ایف آئی اے کو مل کرتحقیقات کرنی چاہئیں۔نیب اور ایف آئی اے کے تضادات سے بڑے بڑے دماغ فائدہ اٹھاتے ہیں۔عدالت نے پی پی ایل سرمایہ کاری کیس میں نیب سے 3 ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔دریں اثنا غیر فعال ٹربیونلز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئے کہ میں شرجیل میمن کے کمرے میں شہد کی کوئی بوتل دیکھ کر نہیں آیا اور ہمیں پتہ ہے کس کے قبضے میں بعد میں نمونے بدل دیئے گئے۔اس حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ نے پی پی رہنما کے خون ٹیسٹ کی رپورٹ کو مشکوک قرار دیا۔ انہوں نے عدالت میں کہا لگتا ہے رپورٹ میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے، معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ دیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بوتلوں میں موجود مواد کی تصدیق کا نہیں کہا تھا، شرجیل نے شراب سے انکار نہیں کیا ،انہوں نے کہا تھا بوتلیں ان کی نہیں، چیف جسٹس نے کہا سندھ میں ہر بڑا آدمی بیمار ہوکر اسپتال پہنچ جاتا ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں 4 خصوصی عدالتوں میں ججز کی تقرری رہتی ہے۔عدالت نے ڈرگ کورٹ کے جج اور ممبرز کی تقرری ختم کرنے کا حکم دیا۔