احمد نجیب زادے
مچھلیوں کو نقلی آنکھیں لگا کر فروخت کرنے والے کویتی دکان دار کو گرفتار کر لیا گیا۔ کویتی محکمہ خوراک کی جانب سے کی جانے والی ایک کارروائی میں حکام نے ایک مچھلی فروش کو جعلسازی کے الزام میں گرفتار کرکے تمام مچھلیاں ضبط کرلی ہیں اور دکان کے ایک محفوظ خانے سے کھلونوں میں لگائی جانے والی ’’سلیکون آئز‘‘ بھی برآمد کرلی ہیں، جنہیں مچھلیوں کے ڈیلے میں فٹ کیا جاتا تھا۔ گرفتار مچھلی فروش نے تفتیش میں تسلیم کیا ہے کہ وہ مچھلیوں کو نقلی آنکھیں اس لئے لگاتا تھا کہ گاہک جب مچھلیاں خریدنے آئیں تو اس کی دکان میں موجود ان مچھلیوں کی (جعلی) آنکھیں گھومتی ہوئی دیکھیں، ان کو بالکل تازہ سمجھیں اور اپنے گھر والوں اور مہمانوں کو بتا سکیں کہ انہوں نے جو مچھلی ان کے اعزاز میں پکائی ہے وہ بالکل تازہ تھی۔ لیکن مچھلی کے شوقین ایک مقامی نوجوان نے جب ان مچھلیوں کی آنکھیں گھومتی ہوئی دیکھیں تو حیران رہ گیا اور اس نے اپنے موبائل فون کی مدد سے ان ’’ڈے فریش فش‘‘ کی ویڈیو بنانا شروع کردیں اور اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیا۔ اس نے ان مچھلیوں کی آنکھیں چھونا بھی شروع کر دیں، لیکن چونکہ یہ نقلی آنکھیں تھیں، اس لئے انگلی لگاتے ہی ایک آنکھ باہر نکل آئی اور اندر سے اصلی آنکھ بھی ابھر آئی جس پرگاہک حیران ہوگیا اور اس نے دکان دار سے سوالات شروع کر دیئے اور پولیس کو بھی مطلع کر دیا۔ ابتدا میں اس کویتی دکان دار نے مچھلیوں کو لگائی جانے والی نقلی آنکھوں سے برات کا اظہار کیا۔ لیکن جب پولیس نے اپنے روایتی انداز میں تفتیش کی اور دکان کی تلاشی کے دوران مزید نقلی آنکھیں بر آمد کرلیں تو دکان دار کے پاس کوئی جائے فرار باقی نہیں رہی۔ جبکہ مچھلیوں کی تازگی کا ویڈیو آپریشن کرنے والے نوجوان نے اس ویڈیو کو دوستوں کو بھی شیئر کیا، جس کے بعد یہ ویڈیو جنگل کی آگ کی طرح پور ی دنیا میں پھیل گئی۔ کویتی میڈیا نے بتایا ہے کہ حکام کی جانب سے چار ماہ قبل بھی ایک گاہک کی شکایات پر ایک مچھلی فروش کو گرفتار کرلیا گیا تھا جس پر الزام تھا کہ وہ مچھلیوں کے منہ کے راستے اس کے معدے میں لوہے کی کیلیں ڈال دیتا تھا جس سے مچھلیوں کا وزن تولنے میں زیادہ محسوس ہوتا تھا اور جب گاہک کو یہ مچھلیاں دکان دار اپنی جانب سے تول کر قیمت بتاتا تھا تو یہ قیمت بلحاظ وزن زیادہ ہوجاتی تھیں جس کے نتیجے میں دکان دار گاہکوں سے زیادہ وزن کی قیمت وصول کرلیا تھا لیکن۔ جب یہ مچھلیاں گاہک کیلئے چھلکوں اور آلائش سے پاک کرکے قتلوں کی شکل میں کاٹی جاتی تھیں تو کمال مہارت سے مچھلیوں کے معدے اور آلائش کو کیلوں سمیت الگ کرلیا جاتا تھا اور یوں گاہک کو مچھلیوں کے قتلوں کی شکل میں صاف مچھلی تو مل جاتی تھی، لیکن ان کو وزن کا نقصان برداشت کرنا پڑتا تھا لیکن ایک دن ایک گاہک نے اچانک مچھلی کی آلائشوں کا تجزیہ کیا تو اس پر یہ انکشاف ہوا کہ جس مچھلی کو اس نے الیکٹرونک ترازو پر تلوایا ہے، اس کے معدے یا آلائش میں چار سے زیادہ آہنی کیلیں موجود تھیں جن کا وزن کم از کم 100 گرام یا آدھا پائو زیادہ محسوس ہوا۔ اس انکشاف کے بعد گاہک نے پولیس اور متعلقہ محکمہ کو مطلع کیا جہاں سے موقع واردات پر آنے والی ٹیم نے جب اس مچھلی فروش کی دکان کا جائزہ لیا اور دکان میں موجود بڑے سائز کی مچھلیوں کو اسکین کرایا تو علم ہوا کہ یہاں موجود ہر مچھلی کی جسم یا معدے میں آہنی کیلیں بطور خاص ڈالی گئی ہیں جس کا مقصد ہر مچھلی کے وزن میں اضافہ کرنا اور گاہکوں کو لوٹنا تھا۔ کویتی پولیس کی جانب سے کی جانے والی تصدیق میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ مچھلی فروش اس وقت جیل میں ہے۔ حالیہ ایام میں کویت میں ایک اور مچھلی فروش کی جعلسازیاں سامنے لانے والے ایک کویتی نوجوان نے بتایا ہے کہ اس کو دکان دار جعلی آنکھیں لگاتا تھا۔ یہ آنکھیں عام طور پر بچوں کیلئے بنائی جانے والی گڑیائوں اور کھلونوں کے چہرے پر لگائی جاتی تھیں تاکہ کھلونے گھومتی آنکھوں کے سبب جاندار دکھائی دیں اور بچے اس سے محظوظ ہوں۔ مچھی فروش کویتی دکان دار کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرا دیا ہے اور اسے عدالت میں بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس کو کم از کم دو سال تک جیل میں سزا بھگتنی ہوگی اور جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں کویتی جریدے البیان کے مطابق مچھلیوں کو نقلی آنکھیں لگانے کے حوالے سے دلچسپ بیانات سماجی رابطوں کی سائٹس پر بھی گردش کر رہے ہیں۔
Prev Post