عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلیوں کے اندر یا باہر کسی کا ساتھ دیا گیا تو اس حوالے سے صرف دین کی سربلندی کو مد نظر رکھا جائے گا۔ جبکہ قادیانی مشیر ڈاکٹر عاطف میاں کے حوالے سے مرکزی شوریٰ اجلاس کے فیصلے کے بعد احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
کراچی سے منتخب ہونے والے تحریک لبیک پاکستان کے رکن صوبائی اسمبلی مفتی قاسم فخری کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ہم نے حکومتی اور اپوزیشن صدارتی امیدواروں میں سے کسی کو بھی ووٹ اس لئے نہیں دیا کہ ہم غیر جانبدار رہنا چاہتے تھے۔ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے۔ جو ہمارے ساتھ دینی معاملات میں تعاون کرے گا، ہم اس کے ساتھ ہوں گے۔ تحفظ ناموس شان رسالت اور اسلام کی سربلندی کیلئے جو کوئی بھی کام کرے گا، ہم اس کا ساتھ دیں گے‘‘۔ ایک سوال پر مفتی قاسم فخری کا کہنا تھا کہ صدارتی الیکشن میں عارف علوی کو ووٹ دینے کی درخواست کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کا وفد ہمارے پاس آیا تھا، جس کے سامنے ہم نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ رکوانے اور یہاں سے ہالینڈ کے سفیر کو واپس بھیجنے اور وہاں سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کی بات کی تھی۔ تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، جس کی وجہ سے ہم نے بھی انہیں ووٹ نہیں دیا‘‘۔ ایک اور سوال کے جواب میں مفتی قاسم فخری نے بتایا کہ اپوزیشن والوں میں سے کسی نے بھی تحریک لبیک سے رابطہ نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے ان کو بھی ووٹ نہیں دیا۔ مولانا فضل الرحمان یا اعتزاز احسن کی جانب سے بھی ہمیں ووٹ دینے کیلئے درخواست نہیں کی گئی۔ ایم ایم اے والے ظاہر ہے ہم سے کیسے ووٹ مانگ سکتے تھے، کیونکہ ان کے ہوتے ہوئے اسمبلی میں قانون ختم نبوت میں ترمیم کے نام پر نقب لگائی گئی۔ اسی طرح اپوزیشن کے دوسرے نمائندے کی جانب سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، لہذا ہم اپوزیشن میں ہی ہوں گے مگر اپوزیش جماعتوں کے ساتھ ہوں گے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ ہم بوقت ضرورت کریں گے۔ کیونکہ جو دین کی سربلندی کیلئے بہتر ہوگا، ہم اس کا ساتھ دیں گے‘‘۔ مفتی قاسم فخری نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے اقتصادی کونسل میں قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کو شامل کرنے کے حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ اس حوالے سے لائحہ عمل مرکزی قائدین مشاورت کے بعد طے کریں گے۔ کیونکہ ہمارے فیصلے کوئی فرد واحد نہیں کرتا، بلکہ شوریٰ فیصلہ کرتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ مرکز میں اس حوالے سے بات کی گئی ہو جس سے ہمیں آگاہ کیا جائے۔ کابینہ کے اجلاس میں ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے مفتی قاسم فخری کا کہنا تھا کہ یہ بہتر عمل ہوگا کیوں کہ اس سے اسکولوں کے طلبہ کو بھی دینی تعلیم میسر ہو گی اور مدرسہ کے طلبہ کو دنیاوی تعلیم میسر ہوگی۔ اگر یہ کام نیک نیتی سے کیا جائے تو یہ عمل بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔
تحریک لبیک کے ممبر صوبائی اسمبلی یونس سومرو کا کہنا تھا کہ ’’ہم شاید پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار کو ووٹ دے بھی دیتے، مگر اس دوران تحریک انصاف نے اقتصادی کونسل میں قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کو شامل کرلیا، جس کی وجہ سے ہم نے انہیں ووٹ نہیں دیا۔ ہمیں اس حوالے سے مرکز کی جانب سے ہدایات دی گئی تھیں کہ آپ نے غیر جانبدار رہنا ہے اور کسی کو بھی ووٹ نہیں دینا ہے۔ ہمارا شروع سے ایک ہی موقف رہا ہے کہ جو بھی تحفظ ناموس شان رسالت کی خاطر کام کرے گا ہم اس کے ساتھ ہوں گے اور جو ایسا نہیں کرے گا، اس کے خلاف ہمارا ویسا ہی رویہ ہوگا‘‘۔ یونس سومرو کا مزید کہنا تھا کہ اگر میاں عاطف کو اس منصب سے نہیں ہٹایا گیا تو ہم حکومت کے کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ اگر ڈاکٹر عاطف کو ہٹا دیں گے تو ہم ا ن کی بات پر لبیک کہیں گے۔ یونس سومرو نے بتایا کہ اگر قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کو نہ ہٹایا گیا تو ہم اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائیں گے۔ ہمارے دو ہی اہم مسائل ہیں جن میں سر فہرست دین پر پہرہ دینا ہے۔ اپنے ہوتے ہوئے اسمبلی میں کسی بھی ایسے غیر شرعی عمل کو نہیں ہونے دینا ہے۔ ہم تمام اراکین کو یہی کہیں گے کہ سب مل کر دین اور شان ناموس رسالت پر پہرہ دیں۔ ہماری آواز میں آواز ملائیں۔ اس کے بعد ہمارے سامنے سب سے اہم مسئلہ پانی کا بحران ہے، جس کو حل کرائیں گے۔ اس کے بعد دیگر مسائل ہیں جن میں صحت کے نچلی سطح تک مراکز کا قیام اور تعلیمی اداروں، خصوصاً سرکاری تعلیمی اداروں میں بہتری لانا ہے۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post