محمد قاسم
حقانی نیٹ ورک کے سربراہ اور جہادی رہنما مولوی جلال الدین حقانی کی وفات پر افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے پر امریکی حکام نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق جلال الدین حقانی طویل علالت کے بعد کافی عرصہ قبل انتقال کر گئے تھے۔ تاہم طالبان کی جانب سے ان کی وفات کا باضابطہ اعلان حقانی نیٹ ورک کے ایک اجلاس کے بعد کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کے خلاف مزاحمت کو برقرار رکھنے اور حقانی نیٹ ورک کو مزید فعال کرنے کیلئے جلال الدین حقانی کی موت کی خبر جاری نہ کرنا ضروری تھا۔ کیونکہ اس سے افغان جہادیوں کے حوصلے پست ہوسکتے تھے، لہذا اس خبر کو بھی ملا عمر کی وفات کی طرح دبا دیا گیا تھا۔ تاہم اب چونکہ حقانی نیٹ ور ک کے تمام کمانڈروں اور کارکنوں کو سراج الدین حقانی کی سرکردگی میں فعال کر دیا گیا ہے، اس لئے جلال الدین حقانی کے انتقال کی خبر جاری کردی گئی۔
ادھر گزشتہ روز کابل میں ایک تقریب کے دوران افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی مرحوم کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جلال الدین حقانی نے روس کے خلاف جہاد میں سب سے اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ افغان جہاد کے سرخیلوں میں سے تھے۔ عبداللہ عبداللہ نے خود کو بھی سابق جہادیوں کا اہم رہنما قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پروفیسر ربانی اور جلال الدین حقانی کے ساتھ مل کر روسیوں کی شکست میں کردار ادا کیا تھا اور وہ ماضی میں افغان جہاد کے ہیرو رہے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے اس بیان کے بعد امریکی حکام اور افغان صدر نے ناراضی کا اظہار کیا ہے اور ڈاکٹر اشرف غنی نے چیف ایگزیکٹو سے وضاحت طلب کرلی ہے کہ انہوں نے جلال الدین حقانی کو خراج عقیدت پیش کر کے حکومتی پالیسیوں سے انحراف کیوں کیا۔ واضح رہے کہ امریکہ اور افغان حکومت حقانی نیٹ ورک کے سربراہ اور اس کے تمام لوگوں کو دہشت گرد تصور کرتے ہیں، کیونکہ یہ تنظیم امریکیوں کیخلاف نبرد آزما ہے۔ امریکی حکام کا موقف ہے کہ اس تنظیم کے ہاتھوں امریکی فوجیوں کو زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے۔ مرنے والے امریکی فوجیوں کے خاندانوں کو عبداللہ عبداللہ کے بیان سے تکلیف ہوئی ہے۔ جبکہ افغان چیف ایگزیکٹو کے اس بیان سے حقانی نیٹ ورک کے جنگجوئوں کو مزید حوصلہ ملے گا۔ ڈاکٹر عبداللہ کو ایسا نہیں کہنا چاہئے تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے سوا حکومت میں شامل کسی بھی سابق جہادی رہنما نے جلال الدین حقانی کی وفات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو سابق کمیونسٹوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ماضی میں روس کے خلاف جہاد میں جمعیت اسلامی کی جانب سے سرگرم رہے تھے، تاہم ان کی سرگرمیاں جلال الدین حقانی، حکمت یار، مولوی یونس خالص، استاد سیاف اور استاد اسماعیل خان کی جیسی نہیں تھیں، جو باقاعدہ جنگ میں شریک رہے۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ جمعیت اسلامی کے ترجمان جریدوں کے مدیر اور استاد ربانی کے ترجمان کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ دوسری جانب شمالی اتحاد کے ایک اہم رہنما اور سابق نائب صدر احمد ضیا مسعود نے افغان حکومت کی جانب سے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے بیان پر ردعمل کے بعد افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی پر الزام لگایا ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کیلئے انتخابات کا رخ موڑنا چاہتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ حزب اسلامی کو الیکشن میں کامیاب کرایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ افغان صدر نے شناختی کارڈز کو منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ افغان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ احمد ضیا مسعود کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ حزب اسلامی ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے اور اپنی انتخابی مہم چلارہی ہے۔ حزب اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی درخواست اور مقامی لوگوں کی اپیل پر جعلی شناختی کارڈز منسوخ کئے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے افغان صدر نے حکم دیا ہے کہ تمام جعلی شناختی کارڈز انتخابات سے قبل منسوخ کر دیئے جائیں۔ کیونکہ شمالی افغانستان میں بڑے پیمانے پر جعلی شناختی کارڈز بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ شناختی کارڈز منسوخ کئے جانا ضروری ہیں تاکہ شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جاسکے۔ آئندہ ماہ افغانستان میں پارلیمانی انتخابات ہورہے ہیں، جن میں تیس سال بعد حزب اسلامی بھرپور طریقے سے حصہ لے رہی ہے۔ ذرائع کے بقول حزب اسلامی کا راستہ روکنے کیلئے شمالی اتحاد سمیت کئی سیاسی جماعتیں انتخابی اتحاد کر رہی ہیں۔ تاہم قوی امکان ہے کہ حزب اسلامی کو پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل ہو جائے گی۔
٭٭٭٭٭