واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق ہائیکورٹ کا حکم نامہ پیش
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی چھ ستمبر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر تے ہوئے العزیزیہ ریفرنس،فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی۔ اڈیالہ جیل میں جمعرات ملاقاتوں کا روز ہے جس کے باعث نوازشریف پیشی سے استثنیٰ دینے کی گئی درخواست منظورکی گئی ہے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز پر سماعت کی اس دوران نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے لایا گیا۔سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے اعتراض کا جواب دے دیا اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ عدالت میں پیش کردیا گیا۔سردار مظفر عباسی نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے جبکہ ہائیکورٹ خواجہ حارث کے اعتراضات مسترد کرچکی ہے۔جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ یہ غلط بات ہے، ہمارے کوئی اعتراضات مسترد نہیں ہوئے بلکہ ہائی کورٹ نے درخواست نمٹانے ہوئے ہدایات جاری کیں۔خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنا جواب الجواب دینا چاہوں گا۔جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کے حکم نامے کی کاپی ہمارے سامنے آچکی ہے۔نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے دو فریقین ہیں، پراسیکیوٹر جو بات کہتے ہیں آپ وہ لکھ دیتے ہیں۔سماعت کے دوران خواجہ حارث کے اعتراض پر سردار مظفر کے جواب سے آخری پیرا حذف کردیا گیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم کہتے ہیں بیان میں تبدیلی کی گئی اور یہ کہتے ہیں کہ درستگی۔اس موقع پر جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ‘تبدیلی اِن دنوں ویسے بھی ایک نعرہ ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ تبدیلی آگئی ہے، جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔