کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی )علمائے کرام نے ایجنڈا واضح نہ ہونے اور عالمی مجلس ختم نبوت کو مدعو نہ کرنے پر وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات سے معذرت کرلی ۔مفتی سعید کی جانب سے علمائے کرام کو آج شام 4بجے کی ملاقات کے شیڈول سے آگاہ کیا تھا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے نکاح خواں اور معتمد خاص مفتی سعید کی جانب سے عمران خان سے ملک بھر کے جید علمائے کرام کے ساتھ ملاقات کی کوشش کی گئی ،جس پر عمران خان کی جانب سے رضا مندی کا اظہار کیا گیا،جس کے بعد مفتی سعید کی جانب سے علمائے کرام سے رابطے کئے گئے اور انہیں کہا گیا کہ علمائے کرام سے ملاقات کرانی ہے ،تاکہ قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کی تعیناتی سمیت معاملات کو زیر بحث لایا جائے گا۔اس ملاقات میں اہلسنت والجماعت (دیوبند)مسلک سے مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا اللہ وسایا ،شریعت کونسل کے رہنما مولانا زاہد الراشدی ،مفتی محمد نعیم کے علاوہ صاحبزادہ ساجد الرحمن کو اہلسنت کی جانب سے جبکہ اہل تشیعہ میں سے علامہ امین شہیدی کو مدعو کیا گیا تھا ۔تاہم اس اجلاس کو ایجنڈا واضح نہ ہونے اور قادیانیت کے موضوع پر کام کرنے والی تنظیم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سرکردہ علمائے کرام کے بجائے دیگر علمائے کرام کو مدعو کرکے قادیانیت کے حوالے سے بات کرنے کی وجہ سے علمائے کرام کی جانب سے ملاقات سے معذرت کر لی تھی ،جس کے بعد مفتی سعید کی جانب سے علمائے کرام سے کہا گیا کہ وہ تحریری طور پر بھی ملاقات سے قبل ایجنڈا دیں گے ،تاہم اس کے باوجود بھی علمائے کرام نے معذرت کی ہے ۔اس حوالے سے مفتی محمد رفیع عثمانی کی جانب سے عمران خان کے نام ایک مکتوب لکھا کر کہا گہا ہے کہ ‘‘مجھے مفتی محمد نعیم سے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ مولانا زاہدالراشدی اور مفتی محمد نعیم کی معیت میں قادیانی مسئلہ پر مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں ،یہ مسئلہ اتنا اہم اور حساس ہے کہ ہم خود بھی اس پر آپ سے بات کرنا ضروری سمجھتے ہیں ،لیکن اتنے مختصر نوٹس میں میرا اسلام آباد آنا ممکن نہیں ہے ،کیوں کہ آج کل میں صاحب فراش ہوں،اگر قدرت ہوتی تو ضرور آتا ،تاہم چند روز بعد امید ہے کہ اس قابل ہوجاؤں گا کہ آپ سے ختم نبوت کے ساتھ ساتھ دوسرے اہم دینی مسائل پر بھی گفتگو ہو سکے گی ،اللہ تعالی آپ کو نظریہ پاکستان ،آئین پاکستان اور پاکستان کے مفاد میں بہتر سے بہتر فیصلوں اور عمل کی توفیق عطا فرمائے ’’۔تاہم مولانا زاہد الراشدی کی جانب سے اس لئے معذرت کی گئی ہے کہ ا گر ہم سے ملاقات کرنا مقصود ہے تو تحریری طور پر ایجنڈا واضح کیا جا ئے اور اگر قادیانی کے مسئلہ پر بات کرنی ہے تو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کو مدعو کیا جائے ،اگر مدارس کے حوالے سے بات چیت مقصود ہے تو وفاق المدارس یا اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ سے رابطہ کیا جائے اور اگر قادیانی مشیر خزانہ کے متعلق گفتگو مقصود ہے تو مجلس تحفظ ختم نبوت یا ختم نبوت ایکشن کمیٹی سے بات کرنا فائدہ مند ہوگا۔ ذریعے کے بقول عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا اللہ وسایا سے رابطہ نہیں کیا گیا اور انہیں دعوت نہیں دی گئی ،جبکہ مولانا اللہ وسایا ان دنوں مجلس کے جلسوں جلوسوں کے حوالے سے تبلیغی دورے پرخیبر پختون خواہ میں ہیں اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں کسی کی جانب سے کوئی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے ۔ادھر پنجاب کے مدارس دینیہ میں حکومتی کی جانب سے روا رکھے جانے والے رویئے کی وجہ سےمولانامحمدحنیف جالندھری کی جانب سے آج ملتان پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس کرنےکا بھی اعلان کیا جائے گا جس میں پنجاب کے مدارس میں چھاپے ،علمائے کرام کی گرفتاریاں اور عید کے موقع پر کھالوں کی اجازت نہ دینے کے حوالےسے موقف واضح کیا جائے گا ۔