فاروق ستار نے الگ پارٹی بنانے کی کوششیں شروع کر دیں

0

غیر یقینی سیاسی مستقبل کے شکار فاروق ستار نے اپنی الگ پارٹی بنانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر شکست اور ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی قیادت کی بے اعتنائی نے فاروق ستار کو نئے راستے تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ فاروق ستار کے تازہ بیان کے مطابق انہیں تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش ہوئی ہے۔ تاہم فاروق ستار سے قریب ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف میں شمولیت کی آفر کا اعلانیہ ذکر کرنے والے فاروق ستار پس پردہ اپنی نئی سیاسی پارٹی بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ان تمام پارٹی رہنمائوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے، جو بہادر آباد گروپ کے ڈسے ہوئے ہیں اور عام انتخابات میں انہیں پارٹی ٹکٹوں سے بھی محروم رکھا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ابھی مجوزہ پارٹی کا نام فائنل نہیں ہوا۔ وفادار پارٹی رہنمائوں اور عہدیداران سے رابطے مکمل کرنے کے بعد نام پر مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ پارٹی کے سربراہ فاروق ستار ہوں گے اور اس کا تنظیمی ڈھانچہ ماضی کی غیر منقسم ایم کیو ایم سے ملتا جلتا ہو گا۔ جبکہ پارٹی کے فنانسر کامران ٹیسوری ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق کیونکہ ابھی نئی پارٹی کے پلان پر ابتدائی کام شروع ہوا ہے، لہٰذا معاملے کو خفیہ رکھا جا رہا ہے، اور ایسے بہت سے وفادار ساتھیوں سے بات چیت کا عمل شروع نہیں کیا گیا، جو فاروق ستار کی لسٹ میں شامل ہیں۔ ان میں ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے علی رضا عابدی اور ورکنگ ایکشن کمیٹی بنانے والے شاہد پاشا اور ان کے دیگر حامیوں کے نام قابل ذکر ہیں۔ ذرائع کے بقول اگرچہ ماضی کی طرح اپنے استعفے پر قائم رہنے کا دعویٰ کرنے والے علی رضا عابدی ایم کیو ایم پاکستان میں دوبارہ واپسی کے لئے جذباتی بلیک میلنگ کر رہے ہیں۔ یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی تو پھر ان کے پاس بھی فاروق ستار کے ساتھ چلنے کے علاوہ دوسرا آپشن نہیں ہو گا۔ علی رضا عابدی کے لئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتے ہیں اور اسی طرح پاکستان آنے کے بعد دبے پائوں پھر بیرون ملک فرار ہو جانے والے حیدر عباس رضوی بھی علی رضا عابدی کے لئے ایم کیو ایم پاکستان میں دوبارہ جگہ بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔ تاہم ذرائع کے بقول جب تک عامر خان آمادہ نہیں ہوتے، بات نہیں بنے گی۔ کیونکہ کراچی کے حلقے این اے 243 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے لئے علی رضا عابدی کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ عامر خان نے ہی کیا۔ اور یہی فیصلہ علی رضا عابدی کے استعفے کا سبب بنا ہے۔ ذرائع کے مطابق عام انتخابات کے موقع پر بھی بہادر آباد گروپ نے علی رضا عابدی کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ کافی بحث و تمحیص کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے بعض رہنمائوں نے عامر خان کو اس پر قائل کیا۔ ورنہ وہ اس کے حق میں نہیں تھے۔ علی رضا عابدی کو ٹکٹ دلانے کے حامی رہنمائوں کا موقف تھا کہ انہوں نے ہی فاروق ستار کو اختلافات ختم کر کے بہادر آباد آفس لانے میں کردار ادا کیا، لہٰذا کم از کم اس ’’نیک کام‘‘ کے بدلے میں انہیں پارٹی ٹکٹ دے دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق یوں کافی جدوجہد کے بعد علی رضا عابدی کو ٹکٹ تو مل گیا، لیکن ان کی دوسری خواہش پوری نہیں کی گئی۔ علی رضا عابدی اپنے سابقہ کلفٹن کے حلقے سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔ تاہم اس کے برعکس انہیں گلشن اقبال کے حلقہ این اے 243 میں عمران خان جیسے بھاری بھرکم امیدوار کے سامنے کھڑا کر دیا گیا۔ اور حسب توقع وہاں سے علی رضا عابدی کو 67 ہزار سے زائد ووٹوں سے بدترین شکست ہوئی۔ اب علی رضا عابدی اسی حلقے سے ضمنی الیکشن لڑنے کے خواہش مند تھے۔ ذرائع کے مطابق علی رضا عابدی کو ضمنی الیکشن کا ٹکٹ ملنے کی اس قدر خوش فہمی تھی کہ انہوں نے مہینہ بھر پہلے گلشن اقبال کے اس حلقے میں اپنی انتخابی مہم شروع کر دی تھی۔ تاہم دن رات حلقے کی سڑکیں چھاپنے اور گلیوں کی خاک چھاننے کے بعد انہیں جب علم ہوا کہ این اے 243 کا ضمنی الیکشن فیصل سبز واری کو لڑانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، تو انہوں نے مرکزی پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ ماضی میں بھی کئی بار علی رضا عابدی استعفیٰ دے کر واپس نہ لینے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔ جبکہ ایک بار انہیں الطاف حسین سے خفیہ رابطوں پر خود ایم کیو ایم پاکستان نے نکال باہر کیا تھا۔ ذرائع کے بقول اس بار بھی انہیں امید ہے کہ استعفے کی جذباتی بلیک میلنگ کام کر جائے گی۔ اور انہیں منا کر ایم کیو ایم پاکستان میں دوبارہ لے لیا جائے گا۔ تاہم یہ کوشش ناکام ہوئی تو وہ فاروق ستار کی نئی پارٹی کے اہم عہدیدار بنائے جا سکتے ہیں۔ بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ علی رضا عابدی کو فاروق ستار سے قربت کی ہی سزا دی جا رہی ہے اور یہ کہ پی آئی بی اور بہادر آباد گروپ میں فروری کے دوران جس ’’جنگ‘‘ کا آغاز ہوا تھا، یہ ’’جنگ‘‘ غیر اعلانیہ طور پر اب بھی جاری ہے۔ سابق پی آئی بی ٹولے سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان پر اس وقت عامر خان، خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل اور فیصل سبزواری کا مکمل کنٹرول ہے۔ جبکہ فاروق ستار کے ساتھ ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت کرنے والے تمام رہنمائوں اور عہدیداروں کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے اپنی مجوزہ پارٹی کی لسٹ میں ان تمام رہنمائوں کو بھی شامل کر رکھا ہے، جنہیں ایم کیو ایم پاکستان نے عام انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیئے تھے۔ ان میں سلمان مجاہد بلوچ، اقبال قادری، عبدالوسیم، عظیم فاروقی، کامران اختر، شیخ صلاح الدین سرفہرست ہیں۔ ایک اور سابق رکن اسمبلی ساجد احمد تحریک انصاف جوائن کر چکے ہیں۔ جبکہ فاروق ستار کے بہادر آباد کیمپ جوائن کرنے پر ناراض ورکنگ ایکشن کمیٹی بنانے والے شاہد پاشا اور انجینئر کاشف بھی اس پارٹی کا حصہ بنائے جائیں گے۔ عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی 21 سیٹوں پر الیکشن لڑنے والوں میں سے 17 کا تعلق بہادر آباد گروپ سے تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پارٹی بنانے کے لئے فاروق ستار کو غیبی مدد کا انتظار ہے۔ اگر یہ مدد فوری طور پر نہ ملی تو فی الحال وہ دوسرے آپشن کے طور پر تحریک انصاف میں شمولیت کو ترجیح دیں گے۔ اس وقت وہ اپنے قریبی ساتھیوں سے اس معاملے پر ہی مشاورت کر رہے ہیں۔ ان کے چند ساتھی ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ تحریک انصاف میں انہیں عامر لیاقت کی طرح قبول نہیں کیا جائے گا۔ لہٰذا وہ سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھائیں۔ واضح رہے کہ فاروق ستار کا دعویٰ ہے کہ عارف علوی کی خالی کردہ قومی اسمبلی کی نشست پر پی ٹی آئی انہیں اپنے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑانا چاہتی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کسی دیرینہ کارکن کو اس حلقے سے ضمنی الیکشن لڑنے کے لئے ٹکٹ دے گی۔٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More