کراچی(رپورٹ: راؤ افنان)سندھ یونیورسٹی انتظامیہ نے بغیر ٹینڈر کے مرمت و تزئین و آرائش کی مد میں 10 کروڑ سے زائد کی رقم پھونک ڈالی،مارکیٹ سے مہنگے نرخوں پر خریداری کر کے منظور نظر ٹھیکیداروں کو 31 کروڑ 76لاکھ روپے سے نواز دیا،سیپرا کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ٹھیکیداروں کوایڈوانس ادائیگیاں کی گئی،بغیر ٹینڈر اور سینڈیکیٹ کی منظوری کے نجی بینک اور کوریئر سروس کمپنی کو نوازا گیا جبکہ پرائیوٹ بس سروس کی ادائیگیوں میں بھی گھپلے کا انکشاف ہوا ہے،جامعہ کے اساتذہ،افسران اور ملازمین نے جامعہ کے ٹھیکوں اور سپرا رولز کی خلاف ورزیاں کرنے پر متعلقہ اداروں سے ٹینڈروں کی تفتیش کرنے کا مطالبہ کردیا ہے،تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے اساتذہ، افسران و ملازمین جامعہ میں گزشتہ سالوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں،ٹھیکوں اور ان کی ادائیگیوں کی تحقیقات کے لئے متحرک ہوگئے ہیں،’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والے دستاویزات کے مطابق جامعہ کے اساتذہ،افسران و ملازمین نے صدر،وزیر اعظم،چیئرمین نیب،چیف جسٹس،ڈی جی ایف آئی اے،گورنر،وزیر اعلیٰ سندھ،چیئرمین اینٹی کرپشن اور چیئرمین ایچ ای سی کو درخواست لکھ دی ہے، درخواست میں جامعہ میں جاری مالی اور انتظامی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی اور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے،درخواست میں جامعہ کے ترقیاتی کاموں،پرچیزنگ آئٹم،بغیر ٹینڈر کے ذریعے نجی کوریئر کمپنی اور بینک سمیت بس سروس کو نوازنے کے نام پر گھپلے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے،درخواست میں بتایا گیا ہے کہ شیخ الجامعہ ڈاکٹر فتح محمد برفت نے غیر قانونی طور جامعہ کے روڈ کی تعمیر کے لئے ایک ٹینڈر کے ذریعے تین ٹھیکیداروں کو نوا زا جبکہ انہوں نے ٹینڈر میں واضح کی گئی پیمائش کو پورا نہ کیا اور جامعہ انتظامیہ نے ان کو ادائیگیاں پیمائش کے بغیر کردیں جو سیپرا رولز کی سنگین خلاف ورزی ہے،درخواست کے مطابق ڈاکٹر فتح برفت نے نجی کوریئر سروس کو بغیر ٹینڈر کے نوازا اور معاہدہ کرنے کے لئے دوسری کوریئر سروس میں سے کسی کی بولی نہیں لی گئی،ڈاکٹر فتح محمد برفت نے جامعہ فنڈز کے جمع کرانے کے لئے نجی بینک سے بغیر ٹینڈر،بغیر سینڈیکیٹ کی منظوری کے معاہدہ کیا،معاہدے کے مطابق جامعہ پابند ہوگی کہ 50کروڑ کا کم از کم بیلنس مذکورہ اکاؤنٹ میں رکھے جس میں جامعہ تاحال ناکام ہے،درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر برفت نے کروڑوں روپے ڈائریکٹر منٹیننس اور وی سی سیکریٹری عبدالحفیظ ابڑو کو ایڈوانس مد میں جاری کئے جو کہ سپرا رولز کی خلاف ورزی ہے اور جامعہ انتظامیہ کی جانب سے ترقیاتی کاموں کے ٹیکسز کی بروقت ادائیگی نہ کرنے پر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا،درخواست میں بتایا گیا ہے کہ پرچیزنگ آئٹم کی مہنگے داموں خریداری کی منظوری دی گئی،طلبہ کو پک اینڈ ڈراپ دینے کے لئے پرائیوٹ بس سروس کی 125کرائے پر لی گئی،125بسوں کی ادائیگیاں کی جا رہی ہے جبکہ روٹ پر صرف 80سیں چل رہی ہیں،مذکورہ بس سروس میں فی بس 33سو روپے کی ادائیگی کی جا رہی ہے جبکہ گزشتہ ٹینڈر میں 23سو روپے فی بس ادائیگی کی جاتی تھی،ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ انتظامیہ نے مرمت و تزین و آرائش کی مد میں 10کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کر ڈالی ہے جس میں تمام بلنگ لاکھ روپے سے کم کی گئی ہے تاکہ سیپرا رولز کی خلاف ورزی نہ ہوسکے،دستاویزات کے مطابق مارچ 2017میں سالانہ پروکیورمنٹ پلان کے تحت 3 کروڑ 67لاکھ 20ہزار روپے کے کمپیوٹر اینڈ ایکسسریز، سائنٹفک اکیوپمنٹ،کھیل کا ساز و سامان،کمیکل اور گلاس ویئر کی خریداری کی ،جبکہ بجٹ 2017-18 میں ایک بار پھر 3کروڑ 67لاکھ 20ہزار روپے کے کمپیوٹر اینڈ ایکسسریز،سائنٹفک اکیوپمنٹ،کھیل کا ساز و سامان، کیمیکل اور گلاس ویئر کی خریداری کی گئی،سالانہ پروکیورمنٹ پلان 2016-17 کے مطابق 16کروڑ 70 لاکھ 77 ہزار روپے خرچ کئے گئے جس میں اکیڈمک شعبہ جات کی تزئین و آرائش کے لئے 4کروڑ روپے،ایڈمنسٹریشن بلاک کی تزئین و آرائش کے لئے 80لاکھ روپے،سڑکوں کی مرمت کے لئے 2کروڑ روپے،گھروں کی مرمت کے لئے 2کروڑ 30لاکھ روپے،سیوریج لائن کے لئے 10لاکھ روپے،واٹر سپلائی لائن کے لئے 50لاکھ روپے،دیگر کمیپسز میں دیگر کاموں کے نام پر ایک کروڑ روپے،دیوار اور سیکورٹی سسٹم کے نام پر ڈھائی کروڑ روپے،مرکزی دروازے کے لئے ایک کروڑ 53لاکھ 70ہزار روپے،ایڈمنسٹریشن بلڈنگ کے رنگ و روغن کے لئے 14لاکھ 41ہزار روپے،لاڑکانہ کیمپس میں 23لاکھ 70ہزار روپے کی کینٹین تعمیر کی گئی، انسٹی ٹیوٹ آف جینڈر اسٹڈیز کی ایک کلاس روم تعمیر کرنے کے لئے 16لاکھ 68ہزار روپے خرچ کئے گئے، شعبہ انگریزی کے کاموں کے لئے 42لاکھ 80ہزار روپے،آئی آئی سی ٹی میں لیب اور اسٹور روم کی تعمیر کے لئے 51لاکھ 60ہزار روپے،مائیکروبیالوجی کی لیب کی مرمت کے لئے 9لاکھ 97ہزار روپے،ٹھٹھہ کیمپس میں کینٹین کے شیڈ کے لئے 2لاکھ 92ہزار روپے،سندھولوجی شعبہ کی دیوار کی تعمیر کے لئے 7لاکھ 48ہزار روپے،ایس ڈی ایس سی بلڈنگ کی دیوار تعمیر کے لئے 11لاکھ 7ہزار روپے جبکہ ایریا اسٹڈی سینٹر کی دیوار کی تعمیر کے لئے 16لاکھ 44ہزار روپے خرچ کئے گئے،اسی طرح سالانہ پروکیورمنٹ پلان 2017-18کے مطابق بنگلہ نمبر C-15،A-07، D-04،B-16،A-18اور C-24 کی تزین و آرائش کے لئے 29لاکھ 59ہزار روپے خرچ کئے گئے،جامعہ میں مختلف مقام پر آر سی سی پلر تعمیر کرنے کے لئے 37لاکھ 60 ہزار روپے،سندھ سائنس سوسائٹی بلڈنگ کی مرمت کے لئے 17لاکھ 62ہزار روپے،کلیہ فارمیسی میں 3لاکھ روپے کے پودے لگائے گئے،شعبہ فزکس کے لیکچر ہال کو نینو ٹیکنالوجی لیب میں تبدیل کرنے کے لئے 4لاکھ 28ہزار روپے خرچ کئے گئے،شعبہ حیوانیات میں 16لاکھ 35ہزار روپے کا مرمتی کام کیا گیا،سندھ ڈیولپمنٹ کے اطراف میں 3لاکھ 78ہزار روپے کی مٹی ڈالی گئی،3لاکھ 98ہزار روپے کی خوشحال خان خٹک روڈ پر یاد گار تعمیر کی گئی،علامہ قاضی روڈ سے وی سی ہاؤس تک 61لاکھ 29ہزار روپے کی فٹ پاتھ تعمیر کی گئی،اسی طرح 53لاکھ 23ہزار روپے کی روڈ کیٹ آئی لگائی گئی،وی سی ہاؤس تا بابل اسلام روڈ اور ایڈمنسٹریشن بلڈنگ پر تھرموپلاسٹک پینٹ کے لئے 8لاکھ 98ہزار روپے خرچ کئے گئے،ایک بار پھر شعبہ انگریزی کے ترقیاتی کام کے لئے 42لاکھ 80روپے خرچ کئے گئے،انسٹی ٹیوٹ آف جینڈر اسٹڈیز میں ایک کلاس روم تعمیر کرنے کے لئے 18لاکھ 84ہزار روپے خرچ کئے گئے،مین انٹرنس کی مرمت کے لئے 4لاکھ 87ہزار روپے خرچ کئے گئے،بدین کیمپس میں لو ٹینشن پاور لائن کی انسٹالیشن کے لئے 8لاکھ روپے خرچ کئے گئے،شعبہ فزکس کے لئے 4لاکھ 15ہزار روپے،شعبہ مسلم ہسٹری کلاس روم کی دیوار کے لئے ایک لاکھ 90ہزار ورپے،انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن کی 3 فٹ دیوار کے لئے 6لاکھ 70ہزار روپے خرچ کئے گئے، انسٹیوٹ آف کمیسٹری کی سیوریج لائن تبدیل کرنے کے لئے 6لاکھ 46ہزار روپے خرچ کئے گئے،سینٹرل لائبریری کے اے سی کی مرمت کے لئے 7لاکھ 20ہزار روپے خرچ کئے گئے،پاکستان اسٹڈی سینٹر کا فرش پکا کرنے کے لئے 4 لاکھ 44ہزار روپے خرچ کئے گئے جبکہ پلاننگ،ڈیزائن اینڈ کنسٹرکشن سپروائزر کے لئے 3کروڑ 44لاکھ 96ہزار روپے کے کنسلٹنٹ ہائر کئے گئے،جامعہ کے اساتذہ، افسران و ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ تو وہ ٹینڈر ہے جو سالانہ پلاننگ میں شامل کئے گئے جبکہ بیشر ایسے پلان میں شامل کئے گئے جو 2016-17میں پہلے ہی مکمل ہوچکے تھے تاہم دوبارہ شامل کر کے گھپلا کیا گیا ہے،اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ سالانہ پروکیورمنٹ پلان کے علاوہ کئی اور ٹینڈر کئے گئے جبکہ بیشتر نجی کمپنیز کو بغیر ٹینڈر اور سینڈیکیٹ کی منظوری کے نوازا گیا۔شیخ الجامعہ فتح محمد برفت کا کہنا تھا کہ ٹیندر کرنا یا نہ کرنے کا کام ان کا نہیں ہے بلکہ ٹینڈر و دیگر معاہدوں کے لئے سینیئر پروفیسرز پر مشتمل کمیٹی ہے جس میں سرفراز سولنگی، خلیل خمبانی اور مہران یونیورسٹیز کے انجینئرز شامل ہیں،ان کا کہنا تھا کہ کب کس مالیت کی کیا چیز خریداری کی گئی یا کتنی مالیت کہاں لگی وہ یاد نہیں۔