امت رپورٹ
ریحام خان آج کل اپنی کتاب کے دوسرے ایڈیشن کی تیاری میں مصروف ہیں، جس میں عمران خان کے بلیک بیری فون کا کچھ ڈیٹا بھی شامل ہوگا۔ ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریحام خان کے جلد پاکستان آنے کا کوئی امکان نہیں۔ کیونکہ ان کی ساری توجہ اپنی کتاب کے دوسرے ایڈیشن کی تیاری پر ہے۔ دوسری جانب ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ریحام خان کی کتاب کے پہلے ایڈیشن کی پاکستان میں ایک ہزار کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ یہ کتاب ابھی صرف اسلام آباد اور لاہور میں ہی دستیاب ہے اور آئندہ چند دنوں میں کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی فروخت کے لئے پیش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریحام کی کتاب کی فروخت میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ جبکہ پاکستان میں موجود ریحام خان کی ٹیم کو دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔ ادھر برطانیہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں و حامیوں کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے خوف سے ریحام خان اور ان کے بچوں نے بھی اپنی نقل و حرکت کو محدود کر رکھا ہے اور وہ انتہائی ضرورت کے تحت ہی باہر نکلتے ہیں۔
پاکستان میں ریحام خان کی کتاب کی تقسیم کے کام سے منسلک ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی کتاب محدود پیمانے پر صرف اسلام آباد اور لاہور کے مخصوص بک سیلز شاپس پر فروخت کیلئے رکھی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود چند دنوں میں ہی ایک ہزار کتابیں فروخت ہو چکی ہیں اور کتاب کی ڈیمانڈ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ وجوہات کی بنا پر ابھی تک ملک کے دیگر شہروں میں کتاب فروخت کیلئے نہیں رکھی جا سکی ہے۔ اس کیلئے کام جاری ہے، جبکہ کراچی میں فروخت کیلئے معاملات طے کرلئے گئے ہیں۔ آئندہ چند دنوں کے بعد کراچی اور پھر پورے ملک میں یہ کتاب بآسانی دستیاب ہوگی۔ کتابوں کی ڈسٹری بیوشن سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ ریحام خان کی کتاب کی ڈیمانڈ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کی فروخت بہت زیادہ بڑھ جائے گی۔ ان ذرائع نے بتایا کہ ریحام کی کتاب کی پاکستان میں تقسیم میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ دکانداروں کو کتاب رکھنے سے روکا جا رہا ہے، جس کے سبب مناسب انداز میں کتاب کا ڈسپلے نہیں کیا جا رہا۔ اس کے علاوہ بھی مختلف مسائل کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول ان ہتھکنڈوں کے باوجود کتاب کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریحام خان کی ٹیم کو بھی مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے ۔ ٹیم کے ارکان کو دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوئی ہیں، جن میں نامعلوم افراد کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں ختم کردیں، بالخصوص کتاب کی تقسیم وغیرہ کے معاملات سے خود کو دور رکھیں، ورنہ نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔ اور صرف دھمکیاں ہی نہیں دی گئیں، بلکہ عملی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش بھی کی گئی، جس سے گھبراکر ٹیم کے کئی ارکان نے کام کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ برطانیہ میں موجود ریحام خان کے قریبی ذرائع کے مطابق ریحام خان اور ان کے بچوں کو برطانیہ میں بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ ریحام اور ان کے بچے انتہائی ضرورت کے بغیر کہیں نہیں آتے جاتے اور نہ ہی لوگوں سے زیادہ میل ملاپ رکھتے ہیں۔ اگر گھر کے کسی فرد کو ضروری کام سے باہر جانا ہو تو وہ دیگر افراد خانہ سے مسلسل رابطے میں رہتا ہے اور اپنا کام ختم کرنے کے بعد فوراً گھر آجاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس صورت حال کی وجہ سے ریحام خان اور ان کے بچوں کی سوشل لائف ختم ہو چکی ہے اور ان کی سرگرمیاں انتہائی محدود ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہیں خدشہ ہے اور وہ سب یہ محسوس کر رہے ہیں کہ وہ کسی بھی وقت کسی خطرے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ایک اور سوال پر ان زرائع نے بتایا کہ ریحام خان اپنی کتاب کے انٹرنیٹ ایڈیشن اور اشاعت کی فروخت سے مطمئن ہیں۔ انٹرنیٹ ایڈیشن سے پوری دنیا میں کتاب خریدی اور پڑھی گئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں اشاعت کے بعد اس کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ سے بھی وہ مطمئن ہیں۔ اس اطمینان کے بعد ہی وہ کتاب کے دوسرے ایڈیشن کی تیاری کر رہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریحام خان کی کتاب کے دوسرے ایڈیشن میں عمران خان سے طلاق کے بعد کے واقعات کو مرتب کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عمران خان کے بلیک بیری موبائل میں موجود کچھ اور مواد کو بھی منظر عام پر لایا جائے گا۔
ریحام خان کی ٹیم کے ارکان کو دھمکیوں کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک رکن جلال شیرازی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’مجھے فون کال موصول ہوئی ہے، جس میں مجھے دھمکیاں دی گئی ہیں اور اسی طرح کی صورت حال کا سامنا ٹیم کے دیگر لوگوں کو بھی ہے۔ اور اس صورت حال میں اس وقت مزید شدت پیدا ہوئی ہے، جب سے کتاب پاکستان میں منظر عام پر آئی ہے۔
٭٭٭٭٭