سرجانی سے دھابیجی تک غیر قانونی کے الیکٹرک نیٹ ورک کا انکشاف

0

کراچی ( رپورٹ : سید نبیل اختر ) کے الیکٹرک کا غیر قانونی نیٹ ورک 300 سے زائد پی ایم ٹیز کے ذریعے سرجانی سے دھابیجی تک پھیلا ہوا ہے ، ایک درجن سے زائد فیڈرز ٹھیکے داری نظام کے تحت چلائے جا رہے ہیں ، چوری چھپے بجلی کی ترسیل کی وجہ سے ڈسٹری بیوشن کے نقشے نیپرا میں کبھی نہیں جمع کرائے گئے ۔ کے الیکٹرک کے ڈائریکٹر ڈسٹری بیوشن عامر ضیاء اور ڈائریکٹر ریجن ارشد افتخار کی سرپرستی میں کلسٹر دفاتر کا عملہ غیر قانونی دھاندلی میں ملوث ہے ، ٹھیکدار کو سستی بجلی فراہم کر کے ماہانہ10 کروڑ نقصان کی وصولی قانونی صارفین سے کی جاتی ہے ۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے ڈائریکٹر ڈسٹری بیوشن عامر ضیا اور ڈائریکٹر ریجن ارشد افتخار کی سرپرستی میں سرجانی سے دھابیجی تک 60 کلو میٹر کے علاقوں میں 300 سے زائد پی ایم ٹیز کے ذریعے غیر قانونی بجلی نیٹ ورک چلایا جا رہا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ سرجانی سے متصل نادرن بائی پاس کے گوٹھ ،گڈاپ میں واقع فارم ہاؤسز ، چائنہ کٹنگ بستیوں کے علاوہ یوسف گوٹھ ، سرجانی ، احسن آباد ، گلشن غازیان ، گلشن الٰہی ، جو نیجو کالونی ، مچھر کالونی ، پائینر ہومز ، ڈیلکس ٹاؤن ، گل ہومز ، حاجی جنت گل ٹاؤن ، امین کمیٹی کالونی ، روٹی کارپوریشن ، محمد پور ، عظیم آباد ، دمبا گوٹھ ، قاسم گبول گوٹھ ، درسانو چھنو کے گوٹھ ، جیال شاہ گوٹھ اور سیف البلوچ گوٹھ میں ٹھیکید اری نظام کے تحت بجلی سپلائی کی جاتی ہے ۔ یہاں لگائی جانے والی پی ایم ٹیز بھی غیر قانونی ہیں اور ان پر نمبر یا نام کا کوئی اندراج نہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ علاقوں میں ٹھیکیداروں رضا علی ، غنی ، اویس ، محمد شاہ کے ذریعے 5 روپے فی یونٹ بجلی فروخت کی جاتی ہے ۔ مذکورہ افراد کے نام کے الیکٹرک فرضی یونٹ کا بل بنا کر دیتی ہے اور ان سے ایک کروڑ روپے کے بجائے 35 یا 40 لاکھ روپے وصول کرتی ہے ۔ مذکورہ نیٹ ورک سے پہنچنے والے نقصان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ریجن 3 کے قانونی صارفین سے اوور بلنگ کر کے مذکورہ نقصان پورا کر لیا جاتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ نے مذکورہ علاقوں کے مکینوں کو رجسٹرڈ کرنے کے لے 7 سے 10 کروڑ روپے کی اسکیمیں بنا کر دی ہیں جن پر عمل درآمد نا ممکن ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ریجن ارشد افتخار نے احسن آباد میں 10 پی ایم ٹیز لگانے ، میٹر انسٹالیشن ، ایل ٹی اور ایچ ٹی نیٹ ورک کے لئے 7 کروڑ روپے کا ڈرافٹ تیار کیا تھا جب کہ مکینوں کو کہا گیا کہ ساڑھے تین کروڑ روپے انہیں پیشگی ادا کرنے ہوں گے ، جس کے بعد انفرا اسٹریکچر پر کام شروع کر دیا جائے گا ۔ذرائع نے بتایا کہ احسن آباد میں کل 5 ہزار پلاٹ ہیں جن میں 120 گز ، 200 گز، 400 گز، 600 گز اور ایک ہزار گز کے گھر شامل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے ٹھیکیداری نظام کے تحت لاکھوں روپے ماہانہ ادائیگی کرنے والے صارفین کو کئی کئی ہفتے بجلی فراہم نہیں کی جاتی اور ان سے عارضی فراہمی پر کبھی 2 لاکھ تو کبھی 5 لاکھ روپے تک وصول کئے جاتے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ احسن آباد میں گزشتہ 7 دنوں سے بجلی کی فراہمی بند ہے کیونکہ وہاں 800 گھروں کو محض 250 کے وی اے کی پی ایم ٹی سے کنکشن فراہم کئے گئے ہیں جب کہ وہاں 500 کے وی اے کی پی ایم ٹی نصب ہونی چاہئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ 7 روز قبل علاقہ مکینوں کو محض 2 گھنٹے کے لئے بجلی فراہم کی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ ٹھیکیدار رضا علی نے نئی پی ایم ٹی لگوائی ہے لیکن پی ایم ٹی آن ہوتے ہی دو گھنٹے میں اڑ گئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاکھوں روپے وصولی کے باوجود آئی بی سی گڈاپ مذکورہ پی ایم ٹی لوڈ میں اضافہ کرنے کو تیار نہیں اور مکینوں کے احتجاج پر انہیں غیر قانونی کنکشن کا کہہ کر ڈرایا دھمکایا جا تا ہے کہ انہیں غیر قانونی کنکشن کے الزام میں گرفتار کروا دیا جائے گا ۔ ’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ ارشد افتخار اور کلسٹر افتخار گڈاپ امتیاز علی خان دھڑلے سے اس غیر قانونی نیٹ ورک کو چلا رہے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کو دئے گئے لائسنس میں یہ قواعد واضح طور پر درج ہیں کہ ہر سال کے الیکٹرک کے ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کے نقشے نیپرا میں جمع کروائیں گے تاہم کے الیکٹرک انتظامیہ چوری چھپے چلائے جانے والے اس نیٹ ورک کا راز افشا نہیں کرنا چاہتی جس کی وجہ سے ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کے نقشے بھی نیپرا میں جمع نہیں کروائے جاتے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ڈسٹری بیوشن عامر ضیا مذکورہ نیٹ ورک سے پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ ہر ماہ کی 20 تاریخ کو تیار کرالیتے ہیں تاکہ انہیں قانونی صارفین سے وصول کیا جا سکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ گڈاپ ٹاؤن کی300 پی ایم ٹیز سے ہر ماہ 10 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچتا ہے جو قانونی صارفین سے وصول کیا جاتا ہے ۔ اس کے لئے ہر علاقے میں کے الیکٹرک نے مخبروں کی ایک ٹیم رکھی ہوئی ہے جو صارف کے یونٹس میں کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی رپورٹ فراہم کرتی ہے اور انہیں اگلے ماہ بھاری بھرکم بل ارسال کر دیے جاتے ہیں ۔ صارف کی جانب سے آئی بی سی رابطہ کرنے پر انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ جو بل ان کے کمپیوٹر نے بنا دیا اس میں کوئی ردبدل نہیں کیا جا ئے گا اور انہیں بہر صورت ادائیگی کرنا ہو گی ۔ بجلی کے بل کے غلط ہونے کے شواہد پیش کرنے کی صورت میں آئی بی سی کا عملہ ان ناجائز بلوں کی قسطیں بنا دیتا ہے اور قسطوں میں نقصان کی وصولی کی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس غیر قانونی نیٹ ورک کی تمام تر تفصیلات آئی بی سیز میں موجود ایک ادنیٰ ملازم سے لے کر کے الیکٹرک کے چیئرمین طیب ترین کو بھی ہے ۔ ایماندار ملازمین شعبہ بلنگ میں فرائض انجام دینے سے گریز کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہے کہ ان کا تبادلہ کسی اور شعبہ میں ہو جائے ۔ بعض ملازمین اس مکرو دھندے میں محض اس لئے شامل ہیں کہ ان کے پاس کسی دوسرے شعبے میں خدمات پیش کرنے کے لئے مہارت نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More