کے الیکٹرک نے متوازی نظام کے ذریعے10 ارب بٹورلئے

0

کراچی(رپورٹ:سید نبیل اختر)کے الیکٹرک انتظامیہ کی جانب سے متوازی نظام کے ذریعے 5 سال میں صارفین سے10 ارب روپے سے زائد کی وصولی کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ٹھیکیداری نظام میں کے الیکٹرک کو پی ایم ٹی، ایل ٹی اور ہائی ٹینشن تاروں کی ادائیگی بھی نہ کرنا پڑی۔انفرا اسٹرکچر بھی ٹھیکیداروں نے تیار کیا۔عام صارفین کوفی یونٹ14 روپے بجلی بیچنے کے باوجود روز 12 گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ بھی کی جاتی رہی ۔نیپرا کی غفلت سے احسن آباد،گڈاپ ،سرجانی ،بلدیہ ٹاؤن ،اورنگی و شاہ لطیف میں غیرقانونی نیٹ ورک قائم ہے ۔اہم ذرائع کے مطابق شہر میں ایک طرف قانونی صارفین سے اوور بلنگ سےکروڑوں کی رقم بٹوری جارہی ہے تو دوسری جانب شہر میں ٹھیکیداری نظام کے ذریعے صارفین سے 5 سال میں10ارب سے زائد وصولی کر چکی ہے۔ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کو ٹھیکے دارفی یونٹ بجلی5روپے ادا کر کے صارفین سے فی یونٹ 14 تک وصول کرتے ہیں۔تحقیقات پر معلوم ہوا کہ کے الیکٹرک نے متوازی نیٹ ورک کے لئے کسی قسم کے کوئی اخراجات نہیں کئے ۔ معاہدہ کرنے والا ٹھیکیدار پی ایم ٹیز سے بجلی خریداری کا پابندہوتا ہے اور اسے ہائی ٹینشن لائن و فیڈر سے پی ایم ٹی تک بجلی پہنچنے کی بھی ادائیگی کرنا ہوتی ہے ۔ ٹھیکیداروں نے کے الیکٹرک سے ایل ٹی کے مہنگے تار خریدنے کے بجائے مارکیٹ سے سلور کی تاروں کی خریداری کر کے انہیں کے الیکٹرک عملے سے لگوایا۔ایل ٹی کی تاروں سے میٹر انسٹالیشن تک ٹھیکدار کی جانب سےبجلی کمپنی کو ادائیگی کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹھیکیدار نے خرچ پر صارف سے فی کنکشن20 تا 25 ہزار وصول کئے ۔معلوم ہوا ہے کہ ٹھیکے داروں کو ایک پی ایم ٹی پر کے الیکٹرک کو 5 سے 8 لاکھ کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے اور وہ صارفین سے10 سے 16 لاکھ روپے تک بٹورتے ہیں۔’’امت‘‘ کو ذرائع سے شاہ الیکٹرک کمپنی کی جانب سے ایک صارف کو بل دیا گیا اور اس سے ساڑھے15ہزار روپے کی وصولی کی گئی ۔ شاہ لطیف ٹاؤن کے رہائشی کو دیے گئے اس بل کی وصولی کے بعد صارف پر 4 ہزار 507 روپے کے بقایا جات تھے ۔ بل پر ریڈنگ 21825جب کہ گزشتہ ریڈنگ 21003 ظاہر کی گئی ۔ صارفین کے لئے چھاپے گئے بل پر واپڈا کی پرانی تصویر لگی ہے ،جب کہ تفصیلات میں الیکٹرسٹی چارجز ، فکسڈ چارجز ،میٹر رینٹ ، الیکٹرسٹی ڈیوٹی ، انکم ٹیکس ، جنرل سیلز ٹیکس ، جی ایس ٹی ایڈجسٹمنٹ ، ٹی وی لائسنس فیس کی مد میں وصولی کی جا رہی تھی ۔ٹھیکیدار اور اس کا عملہ رقم بل میں الگ ظاہر کرنے کے بجائے بل کی کل رقم میں شامل کر دیتا ہے۔اس بل پر میٹر کنڈیشن اور ایوریج سے متعلق تفصیلات بھی شامل ہوتی ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ ٹھیکدار کے خلاف کے الیکٹرک کو شکایات پر صارف کی بجلی منقطع کر دی جاتی ہے اور اسے آئی بی سی دفتر سے فوری بل ادائیگی کیلئے کہا جاتا ہے ۔ دوسری جانب’’ امت‘‘ کو شاہ لطیف ٹاؤن میں کے الیکٹرک کی جانب سے غیر قانونی طور پر شاہ الیکٹرک کی ایک پی ایم ٹی پر بھیجا گیا بل موصول ہوا ، یہ بل کے الیکٹرک کی جانب سے شاہ الیکٹرک انجینئرز کے نام سے جاری ہوا ،جس میں بل کا ٹیرف اے ون آر کے ساتھ منسلک لوڈ 225 ظاہر کیا گیا۔بل کی تاریخ اجرا 14 مارچ 2018 ہے ،جبکہ اس میں میٹر ریڈنگ کی تاریخ 21 مارچ 2018 درج ہے ۔ بل میں استعمال شدہ یونٹ 88 ہزار 842 ہیں اور مقررہ تاریخ میں واجب الادا رقم 9 لاکھ 43 ہزار 998 روپے کے ساتھ مقررہ تاریخ کے بعد واجب الادا رقم 9 لاکھ 95 ہزار 431 روپے ظاہر کی گئی ۔کے الیکٹرک کی جانب سے جاری اس بل کی تفصیلات میں چارجز کی مد میں 5 لاکھ 14 ہزار 324 روپے ، متغیر چارجز کی مد میں 4 روپے 41 پیسے اور سرچارج کی مد میں 20 روپے ظاہر کئے گئے ۔اسی بل میں الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مد میں 7 ہزار 717 روپے جبکہ جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 88 ہزار 751 روپے شامل کئے گئے ہیں۔ انکم ٹیکس کی مد میں 80 روپے اوربینک چارجز کی مد میں 8 روپے کے ساتھ مجموعی رقم 6 لاکھ 10 ہزار 905 روپے ظاہر کی گئی ۔ بقایاجات میں 3 لاکھ 33 ہزار 92 روپے کی رقم بھی بل کا حصہ بنائی گئی ہے ۔’’امت‘‘ کو حاصل بل میں کے الیکٹرک کی جانب سے ٹیرف کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی اور اس حوالے سے خانہ خالی چھوڑا گیا ہے۔سابق معلومات میں اس اکاؤنٹ سے جمع کرائی گئی رقم میں ستمبر 2017 میں 6 لاکھ 400 روپے ، اکتوبر 2017 میں 8 لاکھ 36 ہزار روپے ، نومبر 2017 میں 8 لاکھ 72 ہزار 849روپے ، دسمبر 2017 میں 6 لاکھ 31 ہزار 108 روپے ، جنوری 2018 میں 5 لاکھ 2 ہزار 500 روپے اور فروری 2018 میں 5 لاکھ 59 ہزار 388 روپے کی رقم ظاہر کی گئی ہے ۔ کے الیکٹرک عام گھریلو صارف سے 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر 10روپے 20 پیسے ،جبکہ 300 یونٹ سے زائد استعمال کرنے والے گھریلو صارفین سے فی یونٹ 15روپے45 پیسے کے حساب سےرقم وصول کرتا ہے۔اس کے برخلاف کے الیکٹرک شاہ الیکٹرک انجینئرز سے 5روپے فی یونٹ وصول کرتا ہے۔ذرائع نے بتا یا کہ اسی طرح احسن آباد ‘،ڈاپ ،سرجانی ،بلدیہ ٹاؤن ،اورنگی میں بھی ٹھیکیداروں کے ذریعے صارفین سے اضافی وصولیاں کی گئی ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More