حقانی نیٹ ورک کا کابل پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت دینے سے انکار

0

امت رپورٹ
حقانی نیٹ ورک نے امریکی انخلا کے دوران کابل پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان سے مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے امریکہ نے قطر میں دوسرے رائونڈ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ جبکہ امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس کے کہنے پر افغان حکومت نے آئندہ چند دنوں میں پاکستان وفد بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان فائنل مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے قطر دفتر میں آئندہ چند روز میں امریکی سفارت کاروں، سی آئی اے حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے افغام طالبان کو بتایا کہ وہ مذاکرات کی تیاری کریں۔ کیونکہ امریکی سفارتی حکام نے اس سلسلے میں پاکستان اور افغان حکومت سے بات چیت کرلی ہے اور ان مذاکرات کوکامیاب بنانے کیلئے دونوں ممالک سے تعاون مانگا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکام نے افغان حکام پر واضح کیاکہ امریکہ اب مزید جنگ کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ اس لئے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی ضروری ہے۔ افغان حکام کو امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے امریکی محکمہ دفاع کے منصوبے سے آگاہ کیا ہے کہ امریکہ نے زلمے خلیل زاد کی تقرری اس لئے کی ہے کہ تمام افغان رہنماؤں کو بغیر کسی مترجم کے امریکی منصوبے سے آگاہ کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان کئی امور پر پیش رفت ہوئی ہے، تاہم انخلا کے دوران کابل پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے افغان طالبان ٹھوس یقین دہانی کرانے میں ناکام رہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکومت کی ایک شرط یہ ہے کہ افغان طالبان کو اس بات کی ضمانت دینا ہوگی کہ طالبان امریکی انخلا کے بعد کابل پر حملہ نہیں کریں گے، جبکہ ان جنگجوؤں کو بھی باہر نکالنا ہوگا جو کابل میں موجود ہیں، کیونکہ امریکی حکومت کو اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ افغان طالبان نے بڑے پیمانے پر اپنے غیر مسلح جنگجو کابل کے اندر منتقل کر دیئے ہیں اور انہیں بوقت ضرورت استعمال کریں گے۔ اس لئے طالبان کو کابل پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت دینا ہوگی۔ ذرائع کے مطابق طالبان کو سیاسی طور پر حکومت میں شامل ہونا ہوگا۔ تاہم طالبان کو اس حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ کیونکہ کابل کے اندر اور قریبی اضلاع پغمان، صوبہ لغمان، ضلع سروبی، بگرام وغیرہ میں طالبان کی قیادت حقانی نیٹ ورک کے کمانڈرز کر رہے ہیں۔ جبکہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی اور ان کے کمانڈرز نے مذاکرات کے حوالے سے سخت موقف اختیار کر رکھا ہیں اور وہ امریکہ کو ریلیف دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ طویل جنگ کا تجربہ رکھنے کی وجہ سے حقانی نیٹ ورک کا موقف ہے کہ اس وقت امریکی، روس سے بھی سخت مشکل صورت حال میں پھنس چکے ہیں۔ کیونکہ روس کے خلاف اس وقت افغانستان میں روس کے مقابلے کا کوئی ملک موجود نہیں تھا۔ آج چین، امریکہ کے مقابلے پرکھڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ کو خدشہ ہے کہ امریکی انخلا کے ساتھ ہی طالبان کابل پرقبضہ کرلیں گے، جس سے امریکی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ امریکی فوج کیلئے کم ازکم بگرام کا اڈا مستقل بنیادوں پر حاصل کرلے۔ لیکن افغان طالبان مکمل انخلا سے کم پرراضی نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکام پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک سے طالبان کی جانب سے کابل پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت چاہتا ہے، جو پڑوسی ممالک بھی نہیں دے سکتے۔ جبکہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے امریکی حکام کو بتایا ہے کہ جس طریقے سے امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے، اس سے افغان حکومت کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ طالبان کو فائدہ ہوگا۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ طالبان سے مذاکرات سے قبل افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد میں حکومت کی مدد کرے۔ جبکہ صدارتی انتخابات جو آئندہ سال اپریل میں ہوں گے، ان کے انعقاد میں حکومت کی مدد کرے تو پھر مذاکرات میں کابل حکومت کو فائدہ ہوگا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More