چین میں 10 لاکھ سے زیادہ مسلمان زیرحراست ہونے کا انکشاف
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے سنکیانگ میں 10 لاکھ سے زیادہ ایغور مسلمانوں کو مذہبی برین واشنگ کیلئے حراست میں لے لیا۔ بغیر کسی فرد جرم ”دوبارہ تعلیم “کے نام پر قائم کیمپوں میں رکھ کران سے نسلی اور مذہبی امتیاز جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے،خنزیر کا گوشت کھانے اور شراب پلانے پر مجبور کرنے کے ساتھ ساتھ کیمونسٹ پارٹی کے نعرے لگوائے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین کے صوبہ سنکیانگ میں موت کاصحرا کہلائے جانے والےتکلا مکلان سے متصل ہاٹن نامی علاقے میں قائم ہاٹن نامی ایک کیمپ میں ہزاروں ایغور مسلمان رکھے گئے ہیں جنہیں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی پرانی یا ماضی کی زندگی بھول جائیں اورنئی زندگی شروع کریں۔ 41سالہ عبدالسلام کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے جنازے میں قرآن پاک کی سورة تلاوت کرنے پر اس کیمپ میں 2 ماہ نظربند رکھا۔عبدالسلام کے مطابق یہ کیمپ کوئی انتہا پسندی سے چھٹکارا پانے کی جگہ نہیں تھی بلکہ یہ ایک ایسی جگہ تھی جہاں نسلی اور مذہبی انتقام لیا جاتا ہے۔بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اقوام متحدہ کی کمیٹی نے چینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی حکومت بغیرفرد جرم لوگوں کورکھنا بند کرے،حراست میں لیے گئے افراد کورہا کرے اور ایسے افراد جن کوری ایجوکیشن کیمپوں میں رکھا گیا ان کے بارے معلومات بھی فراہم کرے۔جبکہ نسلی اور مذہبی انتہا پسندی کے الزامات کی تحقیقات کروائی جائیں۔