انصاف کیلئے مقدمات نمٹانے کا وقت متعین ہونا چاہئے-چیف جسٹس
اسلام آباد(اخترصدیقی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ججزکی توہین پر مبنی تنقیدبرداشت نہ کرنے کاعندیہ دیاہے،نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثارنے اس عزم کا اظہارکیا کہ عدالتی نظام کی خرابیوں کودور کیاجائے گا،انصاف کی فراہمی کیلئے مقدمات نمٹانے کا وقت متعین ہونا چاہئے،گزشتہ سال 81فی صداہداف حاصل کرلیے۔ نئے عدالتی سال کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شہرت کیلئے کیے گئے کئی عدالتی فیصلوں سے ریاست کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، ماضی میں کئی عدالتی فیصلے بین الاقوامی قوانین کیخلاف کیے گئے، بنیادی حقوق کیخلاف قانون سازی عدالت کالعدم قرار دے سکتی ہے، عدلیہ کو اپنی آزادی ہر قیمت پر برقرار رکھنی چاہئے، انصاف ہونا چاہئے چاہے آسمان ہی کیوں نہ گر پڑے۔ تقریب میں جہاں مقدمات کے بوجھ پر بات کی گئی وہاں مقدمات نمٹانے کے تذکرے بھی کیے گئے۔ سپریم کورٹ میں عدالتی سال کے اختتام کے ساتھ زیرسماعت مقدمات کے اعداد و شمار بھی سامنے آئے اور اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ رجسٹری میں دیوانی نوعیت کے 9 ہزار 368 مقدمات زیرسماعت ہیں۔ سپریم کورٹ اسلام آباد اور دیگر رجسٹریوں میں مزید 19 ہزار 374 آئینی درخواستیں، 2 ہزار249 جیل پٹیشنز اور سپریم کورٹ کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کے 39 مقدمات زیر سماعت ہیں۔