اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر نیب سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے خواجہ حارث کودودن میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل کے دوران سزامعطلی کی اپیلوں کواحتساب عدالت میں جاری سماعت سے قبل سن کرفیصلہ دینے کی درخواست کی جس پر عدالت عالیہ نے ریمارکس میں کہا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن کی وجہ سے خواجہ حارث کے احتساب عدالت میں پیش ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ،سزامعطلی میں میرٹ پر بات نہیں کی جاسکتی ۔سماعت آج منگل کوبھی جاری رہے گی ۔ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے نوازشریف، مریم نوازاورکیپٹن (ر) صفدرکی درخواستوں پر سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکا ٹرائل مکمل کرنے کیلئے چھ ہفتوں کا وقت دیا ہے، احتساب عدالت کی کارروائی کے ساتھ ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہو سکوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپیلوں کا معاملہ بہت لمبا ہے فیصلہ کے تمام قانونی پہلوؤں کو دیکھنا پڑے گا۔خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ سزا معطلی کی درخواستوں کو اپیل سے پہلے سن لیا جائے۔ خواجہ حارث کی استدعا پر عدالت نے اکرم قریشی سے ان کی رائے مانگ لی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں کے معاملے پر تفصیلی دلائل ہو چکے ہیں، ہم سزا معطلی کی درخواستوں کو سنتے ہوئے کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر سکتے۔عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق احتساب عدالت میں پیش ہونے کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں، کیوں کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔عدالتی بینچ کے رکن جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ نیب کا اس حوالے سے کیا موقف ہے؟ تو نیب کے پراسیکیوٹر نے ایک ہفتے کیلئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس سے آپ کے ادارے کا نام بدنام ہو جائے گا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سزا معطلی کی درخواستیں ایک ماہ سے پہلے نہیں سنی جا سکتی تھیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث سے سزا معطلی پرکچھ مزید رہنمائی چاہیے، خواجہ حارث کے گزشتہ دلائل کیس کے میرٹ پر تھے۔ عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کو موقع دیتے ہیں کہ وہ میرٹ پر بات کیے بغیرعدالت کو مطمئن کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوشن ٹیم بدھ کو دلائل دے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر پراسیکیوشن نے التواء مانگا تو ہم فیصلہ دے دیں گے۔جسٹس اطہرمن اللہ نے فریقین کو اپنے تحریری جواب بھی عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے خواجہ حارث کو دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔ سماعت کے دوران مسلم لیگ نون کے صدر شہبازشریف، چیئرمین راجہ ظفرالحق، اقبال ظفر جھگڑا، پرویز رشید اوردرسرے رہنما اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے۔