کراچی/ اسلام آباد (رپورٹ: ارشاد کھوکھر/ نمائندہ امت) حکومت سندھ نے محرم الحرام کے دوران سیکورٹی خدشات پر کراچی سمیت 17 اضلاع کو غیر اعلانیہ طور پر حساس قرار دے دیا ہے، جن میں سے ضلع غربی اور پنجاب بلوچستان سے ملحق 6سرحدی اضلاع قنبر شہداد کوٹ، کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، دادو، جامشورو انتہائی حساس شمار کئے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ نے سندھ میں پاک فوج کے جوانوں کو الرٹ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت دفاع کو خط ارسال کر دیا ہے، جس میں فضائی نگرانی کیلئے ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرنے کیلئے بھی کہا گیا ہے۔ نیز 8 محرم سے یوم عاشور تک ماتمی جلوسوں کے دوران موبائل فون بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبے بھر میں 8ہزار رینجرز اہلکاروں سمیت 77ہزار552 اہلکار تعینات کئے جائیں گے، جبکہ اسٹینڈ بائی کے طور پر متعلقہ اضلاع میں 6محرم الحرام سے فوج پہنچنا شروع ہوجائے گی۔ بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک بھر میں فوج الرٹ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب میں سیکورٹی انتظامات کیلئے فوج کی 83، جبکہ رینجرز کی 17 کمپنیاں طلب کی گئی ہیں۔ جڑواں شہروں اسلام آباد راولپنڈی میں مجالس اور جلوسوں کو تھری لئیر سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق محرم الحرام کے دوران امن و امان اور تمام مسالک کے درمیان مذہبی رواداری کی فضا کو قائم کرنے کے لئے سندھ پولیس، رینجرز، اسپیشل برانچ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے حکومت سندھ کے احکامات پر جامع سیکورٹی پلان تیار کر لیا ہے، جس میں کور فائیو کا بھرپور تعاون بھی شامل ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سیکورٹی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا کہ محرم الحرام کے دوران حکومت کے فیصلے کی روشنی میں پاک فوج کے جوانوں کو الرٹ رکھنے کے لئے صوبائی محکمہ داخلہ نے وفاقی وزارت دفاع کو لیٹر ارسال کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے جوان 6محرم الحرام سے متعلقہ اضلاع میں پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے صوبائی محکمہ بلدیات اور محکمہ صحت عامہ کے سیکریٹریوں کو ارسال کردہ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ وہ سڑکیں اور گلیاں جہاں سے ماتمی جلوس گزریں گے یا مجالس وغیرہ ہوں گی، ان کے راستوں میں سڑکوں اور سیوریج کے نظام کو بہتر کرنے کے لئے بروقت انتظامات کئے جائیں۔ جبکہ اس ضمن میں کے ایم سی اور کراچی واٹر سیوریج بورڈ کی انتظامیہ کو بھی مؤثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسلحے کی نمائش اور اسلحہ ساتھ لے کر چلنے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، جبکہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفکیشن بھی 8 محرم الحرام تک جاری کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں سندھ سے پنجاب اور خصوصاً بلوچستان سے ملنے والے سرحدی اضلاع کے بارڈر کی نگرانی سخت کرنے اور ان اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ جن میں ضلع کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، دادو، جامشورو، قنبر شہداد کوٹ اور کراچی کا ضلع غربی شامل ہے۔ کراچی کے باقی 5 اضلاع ، حیدرآباد، خیر پور، شکار پور، سکھر، بینظیر آباد کو غیر اعلانیہ طور پر حساس قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حضرت محمدؐ کی ازواج مطہراتؓ اور صحابہ کرامؓ کے لئے نازیبا کلمات کہنے پر پابندی عائد ہوتی ہے، تاہم اس مرتبہ مذکورہ نقطے کو باضابطہ طور پر ضابطہ اخلاق میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق میں اس بات کو شامل کیا گیا ہے کہ 8 محرم الحرام سے 10 محرم الحرام تک صوبے بھر کے سینما گھروں کے ساتھ تھیٹر بھی بند رہیں گے۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں کراچی میں گھریلو سطح پر ایک گلی میں مجلس کے دوران دہشت گردی کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔ اس لئے اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر گھروں اور عام مقامات پر عزاداری اور مجالس وغیرہ پر پابندی عائد ہوگی۔ اپنے گھروں میں مجالس وغیرہ کرنے والوں کو پیشگی متعلقہ تھانے کو اطلاع دے کر اجازت لینا ہوگی، تاکہ پولیس وہاں سیکورٹی کے انتظامات کر سکے۔ تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈی آئی جیز کے ساتھ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ متعلقہ اضلاع میں تمام مسالک کے علما کرام پر مشتمل امن کمیٹیوں کا جلد از جلد اجلاس منعقد کر کے انہیں فعال بنایا جائے اور اس سلسلے میں باہمی مشاورت سے اقدامات کئے جائیں اور متعلقہ اضلاع اور متعلقہ معروف علما اکرام، ذاکرین اور دیگر اہم شخصیات کو سیکورٹی فراہم کرنے کے بھی انتظامات کئے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے سیکورٹی و دیگر انتظامات کے لئے میڈیا سے بات چیت اور رابطے کے لئے ہر ضلع میں پولیس کے ایس پی سطح کے ایک، ایک افسر کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح پہلے کی طرح اب اس ضمن میں ایس پی سطح سے نیچے والے افسران کی میڈیا سے بات چیت اور بریفنگ پر پابندی عائد ہوگی، جبکہ مجالس اور تقاریر کے دوران لاؤڈ اسپیکر کی آواز زیادہ اونچی نہیں رکھی جائے گی، بلکہ اس کی آواز اتنی رکھی جائے گی کہ وہاں پر حاضرین ہی سن سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے دوران سیکورٹی خدشات موجود ہیں۔ اس ضمن میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کرنے کے ساتھ ملک دشمن عناصر دہشت گردوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ ساتھ ضابطہ اخلاق پر بھی سختی سے عملدرآمد کرنے اور خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف بروقت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دریں اثنا سندھ حکومت کے اعلامیہ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محرم الحرام کیلئے حکومت سندھ کا مرتب کردہ ضابطہ اخلاق کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا اور کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ تمام مکاتب فکر کے اجتماعات کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی ہوگی۔ عوامی سطح پر ایسے اجتماعات کئے جائیں، جن سے قومی یکجہتی اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملے۔ محرم الحرام کی آمد کے پیش نظر صفائی ستھرائی، صاف پینے کا پانی اور سڑکوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔ حساس اضلاع کی فضائی نگرانی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر کو ہدایت کی کہ حکومت کا جاری کردہ ضابطہ اخلاق سے متعلق عوام کو آگہی دیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے، یہاں ہمیشہ ایک دوسرے کے خیالات کا احترام ہوتا رہا ہے اور اللہ کا کرم ہے کہ ہمارے مختلف فرقوں کے علما نے عوام میں محبت، یکجہتی و باہمی احترام کو فروغ دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو اپنے علاقے 12محرم الحرام سے قبل نہ چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضروری حالت میں وزیر اعلیٰ ہاؤس سیکریٹریٹ کو اطلاع دے کر متعلقہ ہیڈ کوارٹرز چھوڑا جاسکتا ہے۔اجلاس کو ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں 1996 امام بارگاہیں، 14699 مجالس، 3513 ماتمی جلوس، 786 تعزیتی مجالس ہوتی ہیں، جن کے لیے کراچی میں 17 ہزار 558 اور پورے صوبے میں 69 ہزار 545 فورس تعینات ہوگی۔ پولیس ہیڈ کوارٹر کراچی اور ضلعی و تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں کنٹرول رومز قائم کیے جارہے ہیں جو کہ لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے۔ تمام شہروں میں محرم الحرام کے جلوسوں کی نگرانی سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمروں کے ذریعے کی جائے گی۔رینجرز سندھ کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ محرم کے دوران 8007 رینجرز جوان صوبے بھر میں تعینات کیے جائیں گے، محرم کے تینوں روز ہونے والے جلوسوں کا سیکورٹی پلان سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہم آہنگی سے بنایا گیا ہے جبکہ تمام داخلی و خارجی راستوں پر الیکٹرانک ڈیوائس کے ذریعے مشکوک افراد کے کوائف کو بھی چیک کیا جارہا ہے اور محرم الحرام کے پیش نظر کالعدم تنظیموں کے خلاف انٹیلی جنس کی سطح پر ٹارگٹڈ آپریشن بھی کئے گئے ہیں۔ڈی آئی جی حیدرآباد سلطان خواجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد ڈویژن میں تمام درگاہوں کی سیکورٹی انتظامات بہتر ہیں اور تمام جلوسوں کی نگرانی کیلئے ڈرون کیمرا استعمال ہونگے۔ مراد علی شاہ نے انتخابات میں استعمال ہونے والے نگران کیمروں کو بھی محرم کے دوران استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جیکب آباد اور شکارپور حساس اضلاع ہیں، ان کی سیکورٹی بہتر ہونی چاہیے، جس پر ڈی آئی جی لاڑکانہ نے ان کو بتایا کہ سندھ،بلوچستان بارڈر پر 16 بارڈر پہرے دار ہیں، جن پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا انسداد تجاوزات فورس کو بھی محرم کی سیکورٹی کیلئے تعینات کرنے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی وزرا سعید غنی، ناصر شاہ اور فیاض ڈیرو کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام علما کے ساتھ حکومت سندھ کے انتظامات اور ضابطہ اخلاق سے متعلق آگہی کیلئے اجلاس منعقد کریں۔راولپنڈی سے نمائندہ ‘‘امت’’ کے مطابق پنجاب حکومت نے محرم الحرام میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے فوج اور رینجرزکی 100کمپنیاں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے ریکوزیشن اسلام آباد بھجوا دی گئی ہے۔ لاہور سمیت پنجاب کے تمام حساس اضلاع میں امن وامان کی صورتحال بر قرار رکھنے کیلئے رینجرز تعینات ہوگی۔ دوسری جانب محرم الحرام کی سیکورٹی کے حوالے سے پنجاب پولیس کی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس حکام نے نویں اور دسویں محرم پر ڈبل سواری اور موبائل فون کی بندش کے لئے محکمہ داخلہ کو سفارش کردی۔ سی پی او راولپنڈی عباس احسن نے محرم الحرام میں سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے ضلع بھر کے تمام افسران کے ساتھ میٹنگ کا انعقاد کیا اور احکامات جاری کئے کہ تمام افسران ٹیم ورک کی طرز پر کام کریں، تمام جلوس و مجالس کو تین پرتوں میں سیکورٹی مہیا کی جائے۔