چیف جسٹس نےڈیم فنڈ پر تنقید کم ظرفی-بھیک کا طعنہ شرمناک قراردیدیا
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ پر تنقید کرنے والوں کو کم ظرف قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ ڈیم کے لئے بھیک مانگ رہے ہیں انہیں ایسا کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ مخالفین کو کچھ نہیں ملا توڈیم کی تعمیر پر مخالفت شروع کردی۔چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کے بورڈ آف گورنرز ختم کرکے جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمٰن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پاکستان کڈنی اورلیورسینٹرزسے متعلق کیس کی سماعت کی۔کیس سے متعلق عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ‘سارا منصوبہ حکومت پنجاب کرے گی اور جو آرڈیننس جاری کیا گیا تھا اس پرمطمئن کریں’۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ادارے کو چلانے کیلئے جو ٹرسٹ بنایا گیا وہ سمجھ سے بالاتر ہے، ٹرسٹ کو 32 ارب روپے دیئے گئے جن میں 23 ارب خرچ ہو گئے، سارا پیسہ حکومت پنجاب دے رہی ہے۔جس پر وکیل حامد خان نے بتایاکہ پیسے ٹرسٹ نہیں باڈی کو دیے گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ملک کا منفرد ادارہ ہے جس کی راہ میں روڑے نہیں اٹکانا چاہتے۔عدالت نے بورڈ آف گورنرزکو ختم کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمٰن ہوں گے جبکہ شاہد نیاز، سیف اللہ چٹھی، خسرو پرویز، جواد ساجد کمیٹی کے ممبر ہوں گےاس موقع پر تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی کے چیف ایگزیکٹو نے پاکستان کڈنی اینڈ لیورسینٹر اوراورنج لائن ہرصورت مکمل کرنے کی یقین دہانی کروتے ہوئے کہاکہ ڈیم کا ٹھیکہ ملنے پر25 فیصد کم لاگت میں تعمیرکرکے دکھائیں گے۔ جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ حساب کتاب لگا کر تحریری طور پر آگاہ کریں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ڈیم کی تعمیر قومی مفاد کے لئے ہے اور ہم قومی مفاد کے لئے فنڈز اکٹھا کر رہے ہیں، جو لوگ کہتے ہیں کہ ڈیم کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں انہیں ایسا کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے، ہم قومی مفاد کیلئے کام کر رہے ہیں اور تنقید کر نے والے کم ظرف لوگ ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مخالفین کو کچھ نہیں ملا تو ڈیم کی تعمیر پر مخالفت شروع کردی، کم ظرف لوگ ہیں جو اس طرح کی سوچ رکھتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہم نے یہ کام قومی جذبے کے تحت شروع کیا ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنا بھیک مانگنا نہیں ہے۔