میئر کو کراچی پیکج سے دور رکھنے کا حکومتی فیصلہ

0

کراچی (رپورٹ:ارشاد کھوکر) وفاقی حکومت نے کراچی کے ترقیاتی پیکج میں شامل ہونیوالے منصوبوں کا ازسر نو جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں علاوہ ازیں کے ایم سی اور میئر کو کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے انتظامی کنٹرول سے دور رکھنے اور کراچی انفراسٹرکچر ڈویولپمنٹ کمپنی کے زیر انتظام منصوبوں پر عمل درآمد کرانے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے میئر کراچی کاکردارمشاورت تک محدود ہوگا ۔ باخبر ذرائع کا کہناہے کہ نئی وفاقی حکومت نے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دیتے ہوئے اس ضمن میں خصوصی پیکج دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ اس سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 2017 میں 25 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی زیر نگرانی مختلف ترقیاتی منصوبوں کا انتخاب کیا گیا تھا تاہم نواز لیگ کے دور حکومت میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی پیکج پر عملی طور پر عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا۔ ذرائع کا کہناہے کہ موجودہ وفاقی حکومت وفاق کی فنڈنگ سے کراچی کے لئے نکاسی آب ، سڑکوں کی تعمیر مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کرنا چاہتی ہے۔ اس ضمن میں و فاقی حکومت نے مختلف حکام کو کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کا ازسر نو جائزہ لے کر رپورٹ تیارکرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اس کی روشنی میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں اور پیکج پر خرچ ہونے والی رقم کا تخمینہ لگایاجائے ۔ سا بق اور حکومت میں وفاقی ترقیاتی پیکج کے حوالے سے قائم کردہ کراچی انفراسٹرکچر ڈوپلمنٹ کمپنی کے حکام نے منصوبوں کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جن میں سابق وفاقی حکومت کی جانب سے تجویزہ کردہ منصوبوں کے ساتھ دیگر ترقیاتی منصوبوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جس میں سہراب گوٹھ سے مزار قائد تک بی آر ٹی کے تحت یلو لائن کی تعمیرات کے ساتھ دیگر منصوبے بھی شامل ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ سپرہائی وے قائد آباد ائیر پورٹ کورنگی کراسنگ سے کے پی ٹی تک ملیر ندی کے کناروں پرلیاری ایکسپریس وے کی طرح ملیر ایکسپریس وے منصوبہ شروع کرنا چاہتی ہے ۔ وفاقی حکام اس بات کا یہ بھی غور کررہے ہیں کہ تقریباً 50 ارب روپے لاگت کے مذکورہ منصوبے کو وفاقی پیکج میں شامل کیاجائے یا نہیں۔ ذرائع کا کہناہے کہ جو 25جولائی کے عام انتخابات میں کراچی کی سب سے بڑی جماعت کی حیثیت میں سامنے آنے والی پی ٹی آئی مقامی قیادت اور اراکین اسمبلی چاہتے ہیں کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت ترقیاتی پیکج جبکہ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت متحدہ پاکستان کی قیادت کو بھی پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پیکج کے حوالے سے یقین دہانی کراچکی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترقیاتی پیکج کا انتظامی کنٹرول بل واسطہ یا بلاواسطہ طورپر متحدہ کنٹرول نہیں ہوگا مذکورہ منصوبوں پر کے آئی ڈی سی یا کسی اور ادارے کے زیر انتظام عملدرآمد کرایا جائے جس میں کراچی کے میئر یا کے ایم سی کی انتظامیہ کا انتظامی کنٹرول نہیں ہوگا۔ مذکورہ ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ منصوبوں کی مشاورت میں کس حد تک کراچی کے مشیر اور اتحادی ہونے ناطے متحدہ کی قیادت کو بھی سا تھ لیا جائے گا لیکن منصوبوں کا انتظامی کنٹرول سے انہیں دور رکھا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More