مدارس کے گرد گھیرا تنگ ہو نا شروع

0

نمائندہ امت
تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ایک بار پھر مدارس دینیہ سے چھیڑ چھاڑ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اتحاد مدارس دینیہ کی قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر پندرہ صفحات پر مشتمل رجسٹریشن فارم مدارس میں تقسیم کئے جارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ یہ فارم پُر کرکے دیں، ورنہ ان کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی۔ دینی مدارس کے ذمہ داران جو ہمیشہ تمام سابق وفاقی حکومتوں سے مذاکرات کے عمل میں شریک رہے اور اکاؤنٹ نمبر سمیت ذرائع آمدن تک بتانے پر آمادہ رہے ہیں، انہوں نے وفاقی حکومت کے اس یک طرفہ طرز عمل کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ اتحاد وفاق المدارس دینیہ کے پلیٹ فارم سے ہوگا۔ مدارس انتظامیہ کے بقول انہوں نے ماضی میں بھی بینک اکاؤنٹ کھولنے پر آمادگی ظاہر کی، دیگر تمام کوائف جو ضروری ہوں، وہ فراہم کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی، لیکن مدارس کے اکاؤنٹ کھولنے پر بھی غیر اعلانیہ پابندی رہی اور نئے مدارس کی رجسٹریشن میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ مدارس اس طرح کی کسی یکطرفہ کارروائی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ حکومت مدارس دینیہ کے اکابرین سے مذاکرات کے ذریعے معاملات طے کرے، ورنہ مسائل پیدا ہوں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب سے پندرہ صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ نما فارم اسلام آباد کے مدارس میں گزشتہ دو روز میں تقسیم کرایا گیا ہے۔ پہلے آٹھ صفحات پر پندرہ سوالات کے جوابات پوچھے گئے ہیں، جبکہ ہر سوال میں کئی ضمنی سوالات ہیں۔ اس طرح تقریباً 30 سوالات پوچھے گئے ہیں، جن میں ادارے/ جامعہ/ مدرسے کا پورا نام، اس کا درجہ، مکمل ایڈریس، انتظامیہ کا مسلک، ٹیلی فون، فیکس نمبر، ای میل، ادارے/ جامعہ کی شاخیں (اگر ہیں تو مکمل تفصیل)، پہلے سے رجسٹرڈ ہے تو رجسٹریشن نمبر، نئی رجسٹریشن ہے تو الگ سے بھی ایک فارم پُر کرکے دیں، ادارے کی تاریخ تاسیس، ادارے کی عمارت کا کل رقبہ، کس کی ملکیت ہے، عمارت کی تفصیل، کل کتنے کمرے،کتنے دفاتر، تدریسی کمرے، لائبریری، دارالافتا، کھیل کا میدان و دیگر سہولتیں۔ دسواں سوال ہے کہ عملے کی کل تعداد، اس کے ضمنی سوالات میں، کتنا تدریسی عملہ، غیر تدریسی عملہ، غیر ملکی اساتذہ، طلبہ و طالبات کی تعداد، کس شعبے میں کتنے ملکی و غیر ملکی طلبا، ان کی تعداد، طلبا کو قیام و طعام، کتب سمیت فراہم کی جانے والی سہولتوں کی تفصیلات وغیرہ۔ اگلا سوال ذرائع آمدن، حکومت یا محکمہ زکوٰۃ سے کتنے ملتے ہیں۔ ملکی و غیر ملکی امداد کی تفصیل، اکاؤنٹ نمبر اور ذرائع آمدن و اخراجات کی مکمل تفصیلات۔ اس طرح کے دیگر کئی سوالات کے بعد سات صفحات پر مشتمل ضمیمے میں پوچھے گئے سوالات، مثلاً ملکی و غیر ملکی طلبہ و اساتذہ کے مکمل کوائف، ذرائع آمدن کی الگ الگ تفصیل، پاکستان کے طلبہ و طالبات و اساتذہ کے بھی مکمل کوائف، جس میں ان کا نام، والد کا نام، تاریخ پیدائش، اساتذہ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی، ان کے علاقے، شہر کا نام اور مکمل ایڈریس وغیرہ کیلئے الگ الگ کالم اور خانے بنائے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں یہ فارم اسلام آباد پولیس نے تقسیم کئے ہیں۔ جبکہ اسی سے ملتے جلتے فارم سندھ پولیس کی اسپیشل برانچ کے اہلکاروں نے کراچی کے بعض مدارس کو پُر کرنے کیلئے دیئے ہیں۔ لیکن یہ فارم حکومت سندھ کی جانب سے تقسیم کئے گئے ہیں۔
یکطرفہ طور پر اس فارم کی تقسیم کے بعد وفاق کے پانچوں مدارس میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق 2015ء میں اس فارم کے بنیادی خدوخال اور اس میں موجود سوالات پر اتحاد مدارس دینیہ کی مرکزی قیادت اور اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان مذاکرات پر غور ہوا تھا۔ مدارس کے اکابرین نے اس پر کافی حد تک مثبت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور ان سوالات کے جوابات کے ساتھ عصری علوم کیلئے سرکاری تقاضوں کو بھی پورا کرنے کی اس طرح یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے مدارس میں زیر تعلیم طلبہ ایچ ای سی کے قواعد و ضوابط اور قوانین کے مطابق اب بھی میٹرک، انٹر، بی اے اور ایم اے کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ لیکن اگر حکومت عصری تعلیم کے نصاب میں مزید اضافہ کرنا چاہتی ہے تو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے اور مدارس کو کمپیوٹر کی تعلیم پر بھی قطعاً اعتراض نہیں، بلکہ بعض مدارس اپنے محدود وسائل میں کمپیوٹر کی تعلیم بھی دے رہے ہیں۔ مذاکرات کے ایک دور کے بعد حکومت نے اس موضوع پر اتحاد مدارس دینیہ کو دوبارہ کسی اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی اور معاملات طے نہ ہوئے۔ چوہدری نثار کے بعد سابق وزیر داخلہ احسن اقبال بھی اپنا عرصہ وزارت گزار کر چلے گئے اور اس معاملے پر خاموشی رہی۔ لیکن اب اچانک پی ٹی آئی حکومت اکابرین مدارس کو اعتماد میں لئے بغیر ایسا فارم پُر کرانے کی کوشش کررہی ہے، جس پر ابتدائی بات چیت تو ہوئی تھی، لیکن وفاقی وزارت داخلہ اور مدارس دینیہ کی قیادت نے کامل اتفاق نہیں کیا تھا۔ لیکن اب نہ علما کو اعتماد میں لینے کی ضرورت محسوس کی گئی اور نہ اتحاد مدارس دینیہ کو آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مدارس دینیہ حکومت کے اس عمل کو بدنیتی اور دھونس و دھاندلی ذریعے مدارس کو دباؤ میں لانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں، جو ہمیشہ سے اندرونی و بیرونی اسلام دشمن قوتوں کا ایجنڈا رہا ہے۔ مدارس نے اس فارم کو فی الحال مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بہت جلد وفاق المدارس کی شوریٰ کا اجلاس بلایا جارہا ہے، جس میں اس معاملے پر غور ہوگا اور اتحاد مدارس دینیہ کی قیادت سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
وفاق المدارس العربیہ کے کراچی میں ترجمان، ممتاز عالم دین مولانا محمد ابراہیم سکرگاہی نے اس بارے میں ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسلام آباد کے مدارس میں ہمارے اکابرین کو اعتماد لئے بغیر پندرہ صفحات پر مشتمل فارم کی تقسیم پر ہمیں تشویش ہے۔ اسی طرح سندھ حکومت نے جو فارم تقسیم کرائے، وہ بھی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے اور مدارس کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی ہے۔ مدارس یکطرفہ طور پر اس طرح کا کوئی نظام اور طریقہ کار مسلط نہیں ہونے دیں گے‘‘۔ ایک سوال پر مولانا محمد ابراہیم سکرگاہی کا کہنا تھا کہ ’’مدارس دینیہ پاکستان کی سب سے بڑی این جی او ہیں، جو 25 لاکھ طلبا کو دینی علوم کے ساتھ عصری تعلیم بھی دے رہے ہیں۔ مدارس میں میٹرک سے ایم اے تک تعلیم دی جاتی ہے اور یہ کام اللہ کی رضا کیلئے کیا جاتا ہے۔ حکومت کو اگر کچھ معلومات درکار ہیں اور کوئی نیا سسٹم لانا چاہتی ہے تو ہمارے اکابرین سے بات چیت کرے۔ ہم نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ وعدے اور یقین دہانیوں کے باوجود نئے مدارس کی رجسٹریشن کی جاتی ہے نہ بینک اکاؤنٹ کھولے جاتے ہیں۔ مدارس کے منتظمین اس حوالے سے بے بس ہیں۔ انتہائی اعلیٰ سطح پر مذاکرات کے دوران پر یہ مسائل سرکاری عمال اور وزرا کے سامنے رکھے گئے، لیکن کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا۔ الحمد للہ مدارس دینیہ اس مملکت خداداد کے قیام کے پہلے سے کام کر رہے ہیں، اب بھی انشاء اللہ ان کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔ حکومت اس طرح کے یک طرفہ اقدامات سے گریز کرے، جو اسلام دشمن قوتوں کا ایجنڈا اور خواہش ہے، ورنہ مسائل جنم لیں گے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس عنقریب ہوگا، جس کے بعد تفصیلی موقف اور حکمت عملی وضع کی جائے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More