کراچی(اسٹاف رپورٹر)اینٹی وائلنٹ کرائم سیل و سی پی ایل سی نے کراچی اور بلوچستان میں مشترکہ کارروائیاں کرکےپولیس اہلکاروں کے قتل اور شہریوں کے اغوا میں ملوث کالعدم داعش کے 3دہشت گرد گرفتار کر کے اسلحہ، کار اور ایک کروڑ سے زائد کی رقم برآمد کرلی ہے۔پولیس اہلکار سمیت 8افراد کے قتل کا اعتراف بھی کر لیا۔اس بات کا اعلان سی آئی اے سندھ پولیس کے ڈی آئی جی امین اللہ یوسفزئی نے بدھ کو پریس کانفرنس میں کیا ۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ 6 فروری 2018کو 3مسلح کار سوار ملزمان نے گلستان جوہر بلاک نمبر 6 سے محمد راحیل نامی شہری کو اغوا کیا تھا ، جس کا مقدمہ 36/18مغوی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ اغوا کے بعد ملزمان نے افغانستان کے نمبر سے راحیل کے بھائی نبیل کو فون کر کے رہائی کیلئے 10کروڑ تاوان مانگا ۔تاوان مانگے جانے پر کیس اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دیا ۔مغوی کے اہل خانہ پولیس کی مشاورت سے ملزمان سے ایک کروڑ ڈیڑھ لاکھ تاوان ادا کر دیا جس پر مغوی رہائی پاکر گھر واپس آگیا۔مغوی کی رہائی کے بعدپولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کردی اور سی پی ایل سی کی مدد سے کراچی کے مضافاتی علاقے اور بلوچستان میں مشترکہ کارروائی کر کے3ملزمان روح اللہ ،مختار اور نعیم کو گرفتار کر کے اسلحہ، کار اور تاوان کیلئے وصول کردہ تمام رقم برآمد کرلی ہے ۔ دہشت گردوں نے گرفتاری کے بعد کالعدم تنظیم داعش سے تعلق کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے نعیم نے مغوی راحیل کو اغوا کیا اور تاوان کی رقم وصول کی ۔ دہشت گردوں نے کچھ عرصہ قبل عابد سہیل نامی شہری کو بھی اغوا کیا تاہم تاوان نہ ملنے پر اسے قتل کر کے لاش منگھوپیر میں واقع گڑھا کھود کر ڈال دی اور اس پر چونا ڈال دیا تاکہ لاش جلد گل سڑ کر نا قابل شناخت ہو جائے۔دہشت گردوں نے نعیم نامی ایک شہری جبکہ سائٹ ایریا کے علاقے سے اشرف طائی نامی تاجر کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی تاہم یہ وارداتیں ناکام ہو گئیں۔ دہشت گردوں نے 4اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ ،منگھو پیر میں پولیس اہلکارکو شہید کرنے کا بھی اعتراف کیا اور پولیس مخبر ہونے کے شبہے میں 2افراد کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی۔پولیس افسر نے بتایا کہ دہشت گردوں کا ساتھی داعش کارندہ مشرف محسود 13 جولائی کو گلستان جوہر میں گرفتاری کے خوف سے چھت سے کود کر خودکشی کر چکا ہے ۔واضح رہے کہ داعش پاکستان کا سربراہ مقرر کیا جانے والا مفتی ہدایت اللہ کچھ عرصہ قبل قلات میں مقابلے کے دوران مارا جا چکا ہے ۔داعش کوئٹہ کا سربراہ سلمان بادینی بھی کوئٹہ میں مقابلےکی نذر ہو چکا ہے ۔4داعش دہشت گرد اکبر،دماغ جان،مقبول اور یوسف تاحال مفرور ہیں۔