حیدر آباد کالونی میں رشوت لیکر انہدامی کارروائی سے گریز

0

کراچی (رپورٹ:آصف سعود) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جمشید ٹاؤن I کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹروں نے حیدر آباد کالونی کے 2رہائشی پلاٹوں پرانہدامی کارروائی کا آرڈر حاصل کرنے کے بعد بلڈروں سے معاملات طے کرکے انہدامی کارروائی روک دی۔ بلڈر کی جانب سے ٹاؤن افسران کو بھاری رشوت دے کرغیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جمشید ٹاؤن I کے افسران نے ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کو گمراہ کرنے کیلئے اپنے علاقے میں رہائشی پلاٹوں پر بننے والی فلیٹ طرز کی تعمیرات کو بچانے کیلئے غیر قانونی تعمیرات کے پلاٹ نمبر روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کی فہرست میں شامل کرائے جاتے ہیں اور بعدازاں بلڈر کو مزید بلیک میل کرکے اس سے انہدامی کارروائی نہ کرنے کے نام پر لاکھوں روپے رشوت وصول کرلی جاتی ہے۔ ”امت“ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمشید ٹاؤن کے علاقے حیدر آباد کالونی میں پلاٹ نمبر 114 پر بلڈر کی جانب سے گراؤنڈ پلس 6 کی غیر قانونی تعمیرات شروع کررکھی ہیں اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ 18 اگست 2018ء کو جب بلڈر نے صرف 5 منزلہ تعمیرات کی تھیں ۔اس وقت جمشید ٹاؤن I کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نواز اور بلڈنگ انسپکٹروں عابد حسین اور فیصل خان کی جانب سے غیر قانونی پانچویں فلور کو مسمار کرنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر بننے والی انہدامی کارروائی کی فہرست میں پلاٹ نمبر 114 درج کرایا اور بعدازاں بلڈر کو مذکورہ فہرست کی کاپی دکھا کر اس سے مزید رقم وصول کرلی گئی ،جس کے بعد بلڈر نے مذکورہ پلاٹ پر چھٹا فلور بھی ڈال دیا اور تعمیرات کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے افسران اپنے اعلیٰ افسران کو گمراہ کرنے کیلئے انہدامی کارروائی کی لسٹ میں اپنے پلاٹ نمبر لکھواتے ہیں اور اس لیٹر کو اپنی فائل میں لگاکر فائل کا پیٹ بھردیتے ہیں ،جس کے بعد بلڈر سے معاملات طے کرلئے جاتے ہیں ۔اسی طرح ایک ماہ قبل حیدرآباد کالونی کے پلاٹ نمبر 156 اور پلاٹ نمبر 57 پر بھی انہدامی کارروائی کا لیٹر نکالا گیا لیکن تاحال وہاں بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ مذکورہ پلاٹ پر بلڈر نے فلیٹ طرز کی تین منزلہ تعمیرات کی ہیں۔ بلڈر نے فرنٹ کا ایلیویشن تیار کرکے وہاں کپڑے ٹانگ کر یہ تاثر دیا ہے کہ مذکورہ فلیٹ آباد ہوچکے ہیں جبکہ فلیٹوں میں اندر تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ مذکورہ بلڈر سے بھی انہدامی کارروائی نہ کرنے کے نام پر لاکھوں روپے وصول کئے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس بی سی اے افسران ہی بلڈروں کومشورہ دیتے ہیں کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کرنے کے بعد بلڈنگ کا فرنٹ ایلیویشن تیار کرکے وہاں خواتین اور بچوں کے کپڑے ڈال دیں تاکہ وہ باہر سے تصاویر بناکر اپنے افسران کو بتادیں کہ تعمیرات پرانی ہیں اور اس میں رہائش ہوچکی ہے۔ اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر اپنے ٹاؤن ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی ہدایات پر غیر قانونی تعمیرات کراتے ہیں ان افسران کیخلاف چونکہ کوئی موٴثر کارروائی نہیں ہوتی ہے۔ اسی لئے یہ دھڑلے سے غیرقانونی تعمیرات کراتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More