سدھارتھ شری واستو
خلائی مخلوق کے جوابی سنگنلز نے امریکی حکام کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ امریکی ریاست نیو میکسیکو کے ایک تحقیقی مرکز ’’نیشنل سولر آبزرویٹری‘‘کی جانب سے خلا میں بھیجے گئے سگنلز کے جواب میں آنے والے طاقتور سگنلز نے ماہرین کو خوفزدہ کر دیا ہے اور یہ خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ خلائی مخلوق زمین کے اس خطے پر حملہ کر سکتی ہے۔ فوری طور پر تحقیقی مرکز کو بند کر دیا گیا ہے، جبکہ جن مخصوص علاقوں میں خلائی مخلوق کے حملوں کے خدشات ہیں، وہاں ایف بی آئی ایجنٹس سمیت اسپیشل آپریشن فورس سمیت فوجی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز نے پروازیں شروع کر دی ہیں۔ علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو ہے، کیونکہ مقامی باشندوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے دینے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ امریکی حکام کے توسط سے ایک رپورٹ میں برطانوی جریدے، ڈیلی میل آن لائن نے دعویٰ کیا ہے کہ خلائی مخلوق کے طاقتور سگنلز سے تحقیقی مرکز، نیشنل سولر آبزرویٹری کے کئی ریڈیو سسٹم پھٹ چکے ہیں۔ جس کے بعد خلائی مخلوق پر تحقیق کے حوالے سے کئی معروف امریکی سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ امریکی رصدگاہ میں موجود حساس آلات سے بھیجے گئے سگنلز کی وجہ سے خلائی مخلوق نیو میکسیکو پر حملہ بھی کر سکتی ہے یا اپنے جدید قسم کے ہتھیاروں کی مدد سے ارضیاتی مقناطیسی طوفان برپا کرسکتی ہے، جس سے زمین کی سطح کا مقناطیسی میدان خاص مدت کیلئے ڈسٹرب ہوسکتا ہے اور اس کی وجہ سے متعلقہ اہداف مکمل تباہ ہوسکتے ہیں جبکہ اس کی زد میں عام شہری بھی آسکتے ہیں۔ نیو میکسیکو کے مقامی جریدے، الامو گورڈن نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیشنل سولر آبزرویٹری کے صدر دروازے کو پولیس پٹی لگاکر بند کر دیا گیا ہے۔ جس سے پُراسرار سیکورٹی معاملات مزید گمبھیر ہو چکے ہیں اور عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ جریدے کے مطابق امریکی ماہرین نے تحقیقی مرکز 6 ستمبر کو خالی کر دیا تھا جو اب تک بند پڑا ہے۔ اسی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیشنل سولر آبزرویٹری کے محققین نے بتایا ہے کہ تین ارب نوری سال کی مسافت پر موجود کئی کہکشائوں سے ان کو خلائی مخلوق کی جانب سے طاقت ور ترین سگنلز مسلسل موصول ہو رہے ہیں، جن کے جارحانہ انداز سے سائنس دانوں نے خطرے کا اندازہ لگایا ہے کہ شاید ناراض خلائی مخلوق نیو میکسیکو کے تحقیقی مرکز نیشنل سولر آبزرویٹری کو ہدف بنا ڈالے۔ امریکی و عالمی جرائد اور سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا ایک شمسی مقناطیسی طوفان ’’جیو میگنیٹک اسٹارم‘‘ 1989ء میں امریکی ریاست ٹیکساس میں بھی آیا تھا، جس کی وجہ سے بجلی کی ترسیل کے نیشنل گرڈ کو شدید نقصان پہنچا تھا اور ساٹھ لاکھ سے زائد امریکی باشندوں کو نو گھنٹے تک بجلی کے بغیر رہنا پڑا تھا۔ اس کے بعد 14 جولائی2000ء کو بھی ایک ارضیاتی مقناطیسی طوفان آیا تھا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی خاص نقصان نہیں ہوا تھا۔ روسی نیوز پورٹل، اسپوٹنک نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست نیو میکسیکو میں نیشنل سولر آبزرویٹری اور اس کے قریب واقع یو ایس اے پوسٹل سروس کے دفاتر کو بھی مقفل کرکے تمام سائنس دانوں اور عملے کو باہر نکال لیا گیا ہے، جس سے ان خدشات کو مزید تقویت ملتی ہے کہ خلائی مخلوق کے سگنلز کی طاقت اور تیزی میں اضافہ ہوگیا ہے اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خلائی مخلوق کسی بھی وقت ریاست نیو میکسیکو پر حملہ کرسکتی ہے یا زمین پر اُتر سکتی ہے۔ دوسری جانب امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ خلائی مخلوق کے پراسرار سگنلز کی وجہ سے امریکی حکام خوف کا شکار ہیں۔ انہوں نے شہریوں کو خلائی مخلوق کے حملوں سے بچانے کیلئے عام افراد کی نقل و حرکت مسدود کردی ہے۔ ایف بی آئی سمیت اسپیشل آپریشن فورس ’’سواٹ‘‘ کے جنگجوئوں کو تعینا ت کر دیا گیا ہے جبکہ فضا میں جدید طیاروں اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز کی پروازیں شروع کردی گئی ہیں، جن سے امریکی باشندوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اس پر اسرار معاملے کے بارے میں ایک دلچسپ رپورٹ میں روسی آن لائن جریدے، ٹائمز آف رشیا نے دعویٰ کیا ہے کہ نیو میکسیکو میں خلائی مخلوق کے حملو ں کا خوف ہے اور امریکی حکومت نے خلائی مخلوق کا مقابلہ کرنے کیلئے بنائی جانے والی اسپیشل فورسز کو تعینات کر دیا ہے۔ ایک مقامی سیکورٹی افسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ امریکی حکام خوفزدہ تو ضرور ہیں، لیکن وہ اس ضمن میں کچھ بتانے سے گریز کر رہے ہیں۔ امریکی خاتون ترجمان برائے ایسوسی ایشن فار یونیورسٹیز/ ریسرچ اینڈ اینا ٹومی، مس لفسان کا دعویٰ ہے کہ اہم اداروں کی بندش کا سیکورٹی معاملات سے براہ راست تعلق ہے، لیکن انہوں نے اس سلسلے میں سیکورٹی ایشوز کی وضاحت نہیں کی کہ آیا یہ سیکورٹی معاملات انسانوں سے متعلق تھے یا خلائی مخلوق کی وجہ سے۔ واضح رہے کہ برطانوی آنجہانی سائنس داں اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے کم از کم تین مقالوں میں انسانوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں خلائی مخلوق کو سگنل یا پیغامات نہ بھیجیں کیونکہ پیغام سمجھنے میں غلطی یا پیغام کو حملوں کا انتباہی سگنل سمجھ کر خلائی مخلوق کی جانب سے زمین کو نشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
٭٭٭٭٭