لیاقت آباد غیر قانونی تعمیرات سے افسران کو کروڑوں وصولی

0

کراچی(نمائندہ خصوصی)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھار ٹی لیاقت آباد ٹاؤن کے افسران کی ملی بھگت سے لیاقت آباد میں ایک ارب روپے مالیت سے زائد غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔لیاقت آباد میں رہائشی پلاٹوں پر 6 سے 8منزلہ فلیٹ طرز کی تعمیرات کے عوض ایس بی سی اے کے افسران کروڑوں روپے کما چکے ہیں۔ علاقہ مکینوں کی شکایات پر لیاقت آباد میں نمائشی ڈیمالیشن کا سلسلہ جاری ہے۔ لیاقت آباد میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں کو متحدہ لندن کے دہشت گردوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لیاقت آباد میں بڑے پیمانے پر بلڈر مافیا کی جانب سے 80گز اور 120 گز کے پلاٹوں پر 6سے 8منزلہ فلیٹ طرز کی غیر قانونی تعمیرات کرائی جا رہی ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت لیاقت آباد میں ایک ارب سے زائد کی غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں۔ مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کے عوض سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کروڑوں روپے کما چکے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے اعلیٰ افسران کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کرانے والے افسران کے خلاف کوئی ایکش نہیں لیا گیا۔ ایسے افسران کو وقتی طور پر لیاقت آباد ٹاؤن سے ٹرانسفر کر دیا گیا اور کچھ عرصے بعد انہیں دوبارہ لیاقت آباد میں تعینات کر دیا گیا۔ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن میں تعینات نئے افسران بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے بجائے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں بلڈر مافیا کی جانب سے رہائشی پلاٹ خرید کر وہاں فلیٹ طرز کی تعمیرات کرنے کی وجہ سے لیاقت آباد میں 80گز کے پلاٹ کی قیمت ڈیڑھ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں بلڈروں نے باقاعدہ مافیا بنائی ہوئی ہے۔ انہیں متحدہ لندن کے بعض دہشت گردوں کی سرپرستی حاصل ہے ۔اگر کوئی علاقہ مکین کسی غیر قانونی تعمیرات کی شکایت کرتا ہے تو اس کو متحدہ دہشت گردوں کے ذریعے دھمکیاں دلوائی جاتی ہیں۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت لیاقت آباد میں شکیل پولیس والا، ذیشان پولیس والا، عمران انڈا پراٹھا، راشد چوڑی، عرفان چڈی، عبدالجلیل، شاہ رخ، حامد، صغیر، ذیشان مصالحہ والے کی غیر قانونی تعمیرات چل رہی ہیں۔ذریعے کا کہنا ہے کہ شکیل مکرانی اور سعید بوتل بلڈر مافیا کے ایس بی سی اے افسران سے معاملات طے کراتے ہیں۔اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد نمبر 5سے لیاقت آباد نمبر 10اور بی ایریا لیاقت آباد میں سب سے زیادہ غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں۔ لیکن مذکورہ بلڈر مافیا کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا ہے۔ بلڈروں نے لیاقت آباد میں ہی اپنی اسٹیٹ ایجنسیاں بنا رکھی ہیں جہاں سے غیر قانونی پروجیکٹوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن میں سابق ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کی سفارش پر علی مہدی کو لیاقت آباد ٹاؤن کا ڈائریکٹر لگایا گیا ہے ،لیکن ان کی جانب سے بھی لیاقت آباد میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر علی مہدی کی تعیناتی کے بعد افسران نے بلڈروں سے مزید رقوم طلب کی ہیں۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ لیاقت آباد کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر زبیر مرتضیٰ کو لگایا گیا ہے ،جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر مقصود قریشی ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ بلڈر مافیا سے ساری ڈیل اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی زیر نگرانی ہورہی ہیں۔ذریعے کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی جانب سے لیاقت آباد میں نمائشی انہدامی کارروائی شروع کی گئی ہے اور بلڈروں سے کاسمیٹک ڈیمالیشن کے نام پر لاکھوں روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ذریعے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں پلاٹ نمبر 5/405پر کاسمیٹک ڈیمالیشن کر کے لاکھوں روپے وصول کئے گئے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق لیاقت آباد کے پلاٹ نمبر 10/30پلاٹ نمبر 10/385،پلاٹ نمبر 5/387اور پلاٹ نمبر 5/381پر کھلے عام غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں ،لیکن اس پر ایس بی سی اے کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا ہے۔ ’’امت‘‘ کو ایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا ہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن کے افسران روزانہ 7سے 8غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرانے کے لیٹر لے کر جاتے ہیں ،لیکن صرف 2سے 3 غیر قانونی تعمیرات پر کاسمیٹک ڈیمالیشن کرا کے بلڈروں سے بھتہ وصول کر لیتے ہیں۔ ’’امت‘‘ نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے لیاقت آباد ٹاؤن کے ڈائریکٹر علی مہدی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ،تاہم ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More