امت رپورٹ
میزبان بھارتی کرکٹ بورڈ نے جواریوں کے خوف سے شارجہ کو ایشیا کپ کے کسی میچ کی میزبانی نہیں دی۔ بھارت اب بھی اس مقام کو ڈی کمپنی کا گڑھ سمجھتا ہے اور اس تاریخی اسٹیڈیم کو جوئے کی آزادانہ سرگرمیوں کا مرکز قرار دے رکھا ہے۔ اس کے برعکس دبئی سے 15 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود دنیا کا سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنشنل میچز کا میزبان شارجہ اسٹیڈیم گرین شرٹس کیلئے ہمیشہ خوش قسمت ثابت ہوا۔ یہاں کھیلے گئے 123 میچز میں سے پاکستان کرکٹ ٹیم نے 83 ون ڈے انٹرنیشنل میں فتوحات حاصل کیں۔ لیکن اس مقام پر بھارت صرف چار بار گرین شرٹس کو ہرا سکا۔ جبکہ پاکستان نے سورمائوں کو 17 بار شارجہ کی سرزمین میں دھول چٹائی، جس میں جاوید میانداد کا تاریخی چھکا بھی شامل ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی سی سی آئی متحدہ عرب امارات کے تاریخی گرائونڈ کو اپنی ٹیم کیلئے بلیک لسٹ کرچکی ہے۔ یہاں بھارتی ٹیم پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگائی گئی۔ یہاں تک کہ بھارت کے کسی کھلاڑی کو بھی نجی لیگ کا میچ اس مقام پر کھیلنے کی اجازت نہیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں سنگین نوعیت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا۔ رپورٹ کے مطابق شارجہ کو انٹرنیشنل اسٹیڈیم کا درجہ دینے میں بھی بھارت کا کردار رہا۔ 1984 میں شارجہ ہی نے پہلے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کی تھی، جس میں تین ٹیمیں پاکستان، انڈیا اور سری لنکا شریک تھیں۔ 1995 میں شارجہ ایک بار پھر ایشیا کپ کا میزبان بنا اور چار ٹیموں کے اس ٹورنامنٹ میں انڈیا چیمپیئن بنا تھا۔ ایشیا کپ اب تیسری مرتبہ متحدہ عرب امارات واپس آیا ہے۔ اس مرتبہ چھ ٹیموں کے اس ٹورنامنٹ کے 13 میچوں کیلئے دو میدانوں کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان میں شارجہ شامل نہیں۔ بھارتی بورڈ نے شارجہ میں ایشیا کپ کے میچ نہ ہونے کی بظاہر وجہ یہ بتائی ہے کہ وہاں پہلی افغان پریمیئر لیگ ہونے والی ہے، حالانکہ اس افغان پریمیئر لیگ کا آغاز پانچ اکتوبر کو ہو گا، جبکہ ایشیا کپ 28 ستمبر کو ختم ہوجائے گا۔ شارجہ میں ایشیا کپ کا ایک بھی میچ نہ ہونے کا ایک اہم سبب انڈین کرکٹ بورڈ ہے جو ایشیا کپ کا میزبان ہے۔ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ بی سی سی آئی اور شارجہ کرکٹ کے ماضی میں تعلقات اچھے نہیں رہے۔ اور اسٹیڈیم انتظامیہ پر جواریوں سے روابط کے الزام بھی عائد کئے گئے ہیں۔ بھارتی بورڈ نے ماضی میں شارجہ کے بارے میں تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کرکٹ ٹیم کو نان ریگولر سینٹرز پر کھیلنے سے روک دیا تھا جن میں شارجہ سرفہرست ہے۔ اکتوبر 2000 کے بعد سے بھارتی ٹیم شارجہ میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ 236 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شارجہ میچ فکسنگ کے الزامات کی وجہ سے آئی سی سی کے رڈار میں بھی رہا اور وہاں تقریباً 7 سال تک انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی لیکن اس کے بعد سے شارجہ دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ کا مرکز بن چکا ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم نے جب سے متحدہ عرب امارات کو اپنی ہوم سیریز کا مرکز بنایا ہوا ہے، شارجہ میچوں کی میزبانی میں پیش پیش رہا ہے۔ تاہم رواں برس افغان پریمیئر لیگ اور ٹی 10 لیگ کی وجہ سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی سیریز کا کوئی بھی میچ شارجہ میں نہیں رکھا گیا ہے۔ ایشیا کپ کے سلسلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسے دو میدانوں میں کھلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جبکہ شائقین کرکٹ کی غیر معمولی دلچسپی کے شارجہ کو نظر انداز کیا گیا۔ واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوران شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا رہا تھا۔ بھارتی بورڈ شارجہ کو منی پاکستان قرار دیتا ہے۔ اور الزام عائد کیا ہے کہ اب بھی اس مقام میں دائود ابرائیم کا سٹہ نیٹ ورک ڈی کمپنی پاکستان کی جیت پر پیسہ خرچ کرتی ہے۔ یہاں کسی بھی کھلاڑی کو اپروچ کرنا ڈی کمپنی کیلئے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ بھارتی بورڈ اب بھی شارجہ کو پاک بھارت جواریوں کا بزنس سینٹر قرار دیتی ہے۔ پاکستان کا اسٹیڈیم میں ٹریک ریکارڈ ہوم گرائونڈز سے بھی بہتر رہا ہے۔ پاکستان نے یہاں مخلتف ٹیموں کے خلاف اب تک 123 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں۔ جس میں پاکستان نے 83 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ جبکہ پاکستان کا بھارت سے اس اسٹیڈیم میں 21 بار سامنا ہو چکا ہے، ان میں سے بھارت صرف چار میچوں میں ہی پاکستان کو زیر کرسکا۔ جبکہ پاکستان نے 17 مرتبہ بھارت کا شکار کیا۔ دوسری جانب شارجہ میں افغان شہری بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ ایشیا کپ میں افغانستان کی ٹیم بھی شریک ہے، جسے شارجہ میں شائقین کے جوش و خروش کا بخوبی اندازہ ہے۔ افغانستان کی ٹیم نے جب بھی شارجہ اسٹیڈیم میں میچ کھیلے اسے تماشائیوں کی زبردست حمایت حاصل رہی۔ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کافی عرصے تک افغانستان کی ٹیم کا اختیاری ہوم گراؤنڈ بھی رہا ہے۔ اس تناظر میں اگر افغانستان کی ٹیم کا ہی ایک میچ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں رکھ دیا جاتا تو شائقین کی ایک بڑی تعداد اس سے لطف اندوز ہو سکتی تھی جنہیں اب ابوظہبی جانا ہو گا جہاں افغانستان کی ٹیم کے دونوں گروپ میچ رکھے گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭