میت اٹھاتے وقت مریم نواز کی حالت غیر ہوگئی تھی

0

نجم الحسن عارف
تین مرتبہ ملک کی خاتون اول رہنے والی بیگم کلثوم نواز کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ جنازے میں مرحومہ کے شوہر میاں نواز شریف سمیت پانچ سابق وزرائے اعظم، کئی سابق گورنرز، متعدد سابق وزرائے اعلیٰ کے علاوہ موجودہ حکومتی و پارلیمانی عہدیداروں اور ہزاروں لیگی کارکنوں نے شرکت کی۔ انتہائی صدمے سے دو چار اور سیاسی اعتبار سے سخت مشکلات میں گھرے نواز شریف اپنے بھائی اور مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کے ہمراہ خود گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے جنازے کیلئے مخصوص گرائونڈ میں پہنچے۔ اسی طرح جنازے کی ادائیگی کے بعد واپس اپنے رہائشی کمپائونڈ جاتی امرا گئے، جہاں بیگم کلثوم نواز کی تدفین کے امور کی قیادت کی۔ تدفین میں مولانا طارق جمیل اور چند دیگر افراد کے علاوہ قریبی رشتہ داروں کے علاوہ کوئی فرد شریک نہیں ہو سکا۔ بیگم کلثوم نواز کے جنازے میں ہزاروں لیگی کارکنوں نے انتہائی کرب اور دکھ کے ماحول میں شرکت کی، جبکہ خود میاں نواز شریف کیلئے ہزاروں کارکنوں نے غیر معمولی والہانہ پن کا مظاہرہ کیا۔ قبل ازیں جاتی امرا سے جنازہ اٹھاتے وقت مرحومہ کی صاحبزادی مریم نواز کی حالت غیر ہو گئی تھی۔ بیگم کلثوم نواز کی دیگر رشتہ دار خواتین کے علاوہ خواتین کارکنوں نے بھی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ مرحومہ کے جسد خاکی کو الوداع کہا۔
جنازے کے لیے مختص کئے گئے شریف میڈیکل سٹی کے وسیع گرائونڈ کو بڑے اہتمام اور سلیقے سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک جانب وی آئی پی انکلوژر بنایا گیا تھا۔ جبکہ دوسرا حصہ عام پارٹی کارکنوں اور افراد کیلئے مقرر کیا گیا تھا۔ ایسا کارکنوں کے بڑھے ہوئے جوش و جذبے کی وجہ سے کیا گیا، کیونکہ ایک روز قبل خود میاں نواز شریف جاتی امرا کے اندر تعزیت وصول کرتے ہوئے گرتے گرتے بچے تھے۔ انہیں پارٹی کے ایک اہم رہنما محمد مہدی نے آگے بڑھ کر تھام لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ تب ہوا جب مولانا فضل الرحمان میاں نواز شریف سے تعزیت کرنے کے بعد پنڈال سے باہر نکل رہے تھے۔ اس کے بعد ہی یہ طے کیا گیا کہ میاں نواز شریف جنازے کے موقع پر وی آئی پی انکلوژر میں ہوں گے، تاکہ کارکنوں کے جم غفیر میں انہیں اور باقی آنے والے قائدین کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ تاہم جب جمعہ کی شام جنازے کے لئے شریف میڈیکل سٹی میں ایک جم غفیر جمع ہو گیا تو میاں نواز شریف اپنی مرحومہ اہلیہ کلثوم نواز کے جسد خاکی کو لانے والی ایمبولینس کے ساتھ اپنی گاڑی کو خود ڈرائیو کرتے ہوئے جنازہ گاہ میں داخل ہوئے۔ تاہم سابق وزیر اعظم جنازہ گاہ کے حوالے سے پہلے سے ترتیب دیئے گئے پروگرام کے تحت وی آئی پی انکلوژر کی طرف نہیں گئے، جہاں اہم شخصیات کو ہونا تھا۔ بلکہ وہ عین آخری وقت پر وہاں آئے جب جنازے کے لیے صف بندی تقریباً ہو چکی تھی۔ ان کے آتے ہی مولانا طارق جمیل نے نماز جنازہ پڑھائی، دعا کرائی اور میاں نواز شریف پھر اسی طرح اپنی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے واپس جاتی امرا چلے گئے، جہاں انہوں نے اپنی اہلیہ مرحومہ کو اپنے ہاتھوں سے لحد میں اتارا۔
خیال رہے سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین، سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف بھی موجود تھے۔ چوہدری شجاعت حسین اپنی صحت کی خرابی اور پیرانہ سالی کے باوجود ایک بڑے انسانی اجتماع میں آئے تھے۔ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الٰہی، کامل علی آغا، صوبائی وزیر عماد یاسر وغیرہ پر مشتمل قاف لیگ کا وفد پونے پانچ بجے کے قریب گرائونڈ میں پہنچا تھا۔ اس دوران گرائونڈ میں موجود کارکنان بلند آواز میں کلمہ طیبہ دہرا رہے تھے۔ چوہدری شجاعت حسین کے ذرا بعد سینیٹ کے چیئرمین پہنچے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کا وفد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر قیادت چار بج کر 40 منٹ پر پہنچا۔ اس وفد میں گورنر پنجاب کے علاوہ صوبائی وزیر ہائوسنگ میاں محمودالرشید اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان بھی موجود تھے۔ جب یہ وفد گرائونڈ میں داخل ہوا تو لیگی کارکنوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس دوران اس وفد کے معزز ارکان کو دھکے بھی لگے، لیکن سیکورٹی اہلکاروں کی بروقت مداخلت سے معاملہ سنبھال لیا گیا۔ کارکنوں اور عام لوگوں کی جنازے کے لئے مختص کئے گئے گرائونڈ تک رسائی کے لئے جاتی امرا کے راستے کے بجائے قریبی ہائوسنگ سوسائٹی، سوئی گیس سوسائٹی کے راستے آنے کے لیے کہا گیا تھا۔ جبکہ جاتی امرا کا روایتی راستہ وی آئی پی شخصیات کے لیے مخصوص تھا۔ پی ٹی آئی کے وفد کے آنے سے پہلے ہی سیکورٹی اہلکاروں نے گرائونڈ سے متعلقہ اپنی حفاظتی ذمہ داریوں کو سرعت سے انجام دینا شروع کر دیا تھا۔ کارکنوں کی تعداد جو اب تک ہزاروں پر پھیل چکی تھی، انہوں نے آتے ہی صف بندی شروع کر دی۔ صف بندی کا یہ عمل تقریباً ساڑھے چار بجے باضابطہ شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران گاہے گاہے گرائونڈ میں موجود لوگوں کے لیے لائوڈ اسپیکر سے اعلانات بھی کرنا شروع کر دیئے گئے تھے، تاکہ صف بندی بھی ہو اور مہمانوں کو کسی قسم کی زحمت بھی نہ ہو۔ اسی دوران سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نون کے چیئرمین راجہ ظفرالحق، سابق گورنر صوبہ خیبر پختون اور سابق سیکریٹری جنرل نواز لیگ اقبال ظفر جھگڑا، چوہدری تنویر احمد، رانا ثناء اللہ کے علاوہ سابق صدر مملکت ممنون حسین اور محمود خان اچکزئی بھی پنڈال میں داخل ہو چکے تھے۔
سینیٹر رانا مقبول اور سابق وفاقی وزیر و سابق گورنر بلوچستان جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے آنے سے پہلے گرائونڈ کا بڑا حصہ بھر چکا تھا۔ عملاً اہم اور بڑے بڑے سیاسی عمائدین چار بجے کے بعد گرائونڈ میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر مولانا طارق جمیل نے جاتی امرا میں داخل ہونے کی کوشش کی تو سیکورٹی پر مامور اہلکاروں نے کچھ دیر کے لیے انہیں بھی روک دیا، تاہم فوراً بعد انہیں اندر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ خیال رہے سابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف چار بج کر دس منٹ پر پہنچے۔ ان کے ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختون اور سابق وزیر ریلوے غلام احمد بلور بھی پہنچ گئے۔
مرحومہ بیگم کلثوم نواز جن کی میت ایئر پورٹ سے جاتی امرا پہنچنے کے بعد شریف میڈیکل سٹی کے سردخانے میں رکھ دی گئی تھی، ساڑھے تین بجے ایک ایمبولینس پر ان کے جسد خاکی کو جاتی امرا کے لئے روانہ کیا گیا۔ تاکہ جاتی امرا میں رشتہ دار خواتین اور پارٹی کی خواتین ان کا آخری دیدار کر سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریباً چالیس منٹ تک بیگم کلثوم نواز کا جسد خاکی گھر کے اس حصے میں رکھا گیا، جہاں انتہائی قریبی رشتہ دار اور خواتین تھیں۔ بعد ازاں پارٹی کی خواتین اور کارکنوں کے لیے خصوصی پنڈال میں جسد خاکی پہنچایا گیا، جہاں کارکن خواتین نے اس باہمت مرحومہ کا آخری دیدار کیا اور کچھ ہی دیر بعد جسد خاکی جنازہ گاہ کے لئے روانہ کر دیا گیا۔ بیگم کلثوم نواز کا جسد خاکی جاتی امرا کے رہائشی حصے میں پہنچنے کے بعد ماحول رقت آمیز اور غمناک تھا۔ معلوم ہوا کہ جنازہ اٹھاتے وقت مرحومہ کی صاحبزادی مریم نواز کی حالت غیر ہو گئی تھی۔ بیگم کلثوم نواز کی دیگر خواتین کے علاوہ کارکن خواتین نے بھی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ مرحومہ کے جسد خاکی کو الوداع کہا۔ بعد ازاں میاں نواز شریف اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرتے ہوئے جسد خاکی لیے آگے آگے چلنے والی ایمبولینس کے ہمراہ جنازہ گاہ میں پہنچے۔ جنازے کا عمل محض دس منٹ میں مکمل ہونے کے بعد مغرب کی اذان ہونے سے پہلے کلثوم نواز کی میت لحد میں اتر چکی تھی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More