موبائل فون نے جوڑے کی زندگی اجاڑ دی
کراچی (رپورٹ:سید علی حسن) موبائل فون نے جوڑے کی زندگی اجاڑدی۔ خاتون نے سول و فیملی جج غربی کی عدالت میں خلع، جہیز کی واپسی اور نان و نفقہ کا دعویٰ دائرکردیا ہے۔دونوں کی علیحدگی کے باعث 2 معصوم بچے والدین کے پیار و محبت سے محروم ہو گئے ہیں۔ اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے 11 کی رہائشی خاتون راشدہ کی شادی دسمبر 2010 میں سخی حسن کے رہائشی عالم سے ہوئی تھی۔ شادی کے بعد ان کے 2 بچے ہوئے تاہم دونوں کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے باعث خاتون نے خلع کے لئے سول و فیملی جج غربی کی عدالت سے رجوع کرلیا ہے ، خاتون کی جانب سے 28 جولائی 2018 کو عدالت میں خلع ، جہیز کی واپسی اور نان و نفقہ کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے ۔درخواست میں راشدہ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ میری علیم سے 2010 میں ہوئی۔ نکاح نامے میں حق مہر کی رقم 50 ہزار روپے رکھی گئی تھی جو تا حال ادا نہیں کی گئی ہے ، رخصتی کے وقت مجھے میرے اہلخانہ اور رشتے داروں کی جانب سے کپڑے ، فرنیچر ، برتن و دیگر سامان اور سونے کے زیورات دیئے گئے تھے جن کی مالیت لاکھوں روپے ہے ، شادی کے بعد ہماری 2 بیٹے ہوئے بڑے بیٹے کا نام محمد اذہان اور چھوٹے بیٹے کا نام محمد ابیہان ہے جن کی کسٹڈی میرے پاس ہے ۔راشدہ کا کہنا ہے کہ بچے ہونے کے کچھ عرصے بعد شوہر کا رویہ تبدیل ہونے لگا۔ مجھے معلوم ہوا کہ میرے شوہر کا چکر دوسری عورتوں سے چل رہا ہے اور وہ ان کے ساتھ موبائل فون پر باتیں کرتے رہتے تھے جب میں نے شوہر سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے مجھ پر غصہ کیا اس کے علاوہ مجھے مار پیٹ کر بچوں کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ بعد میں صلح صفائی کے بعد ہم دوبارہ ایک ساتھ رہنے لگے مگر شوہر کی جانب سے خرچہ دینا بند کر دیا گیا اور ان کا لڑکیوں سے باتیں کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔میں نے اور رشتے داروں نے انہیں بہت سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ باز نہیں آیا۔ اس نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور بچوں سمیت مجھے گھر سے نکال دیا پھر میں دوبارہ اپنے والدین کے گھر آگئی مگر شوہر نے مجھ سے رابطے کی کوشش تک نہیں کی ۔ خاتون کا مزید کہنا ہے کہ میرے بچے اسکول پڑھ رہے ہیں جبکہ شوہر سرکاری ڈاکٹر ہیں اور ان کے 2 میڈیکل کلینک بھی ہیں ان کی ماہانہ آمدن ڈیڑھ لاکھ روپے ہے وہ میرے اخراجات کی مد میں ماہانہ 15 ہزار روپے اور بچوں کے اخراجات کی مد میں بھی 15 ہزار روپے ادا کرسکتے ہیں۔ راشدہ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شوہر کی حرکتوں کی وجہ سے میرے دل میں ان کے لئے نفرت پیدا ہوگئی ہے میں دوبارہ اس کے پاس جانے سے مرجانہ بہتر سمجھوں گی۔ استدعا ہے کہ خلع کی ڈگری جاری کی جائے۔ خاتون کے وکیل خرم شہزاد ایڈووکیٹ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کیس سول و فیملی جج غربی کی عدالت میں زیر سماعت ہے ، خاتون رشیدہ کاشوہر علیم سرکاری ڈاکٹر ہے اور اچھی آمدن ہے۔خاتون اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتی ہے جس کے لئے اس نے عدالت سے رجوع کیا ہے، عدالت نے درخواست پر نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں۔