کراچی(رپورٹ: راؤ افنان) سندھ یونیورسٹی کی دونوں لاپتہ طالبات نے پسند کی شادی کرلی،طالبہ سیما اور پارس نے والدین کے مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کی دونوں لاپتہ طالبہ کا معمہ حل ہوگیا،دونوں نے پسند کی شادی کی شعبہ حیوانیات کی طالبہ پارس نے ویڈیو میسج جاری کردیا،ویڈیو میسج میں طالبہ پارس نے کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اویش چند ولد حبیب اللہ چند سے نکاح کیا اور انہوں نے ایس ایس پی جامشورو سے مطالبہ کیا کہ ان کے یا اویس چند کے خلاف جو بھی مقدمہ درج ہے اسے رد کیا جائے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ ان کے والد امداد اللہ نے 10 ستمبر کو تھانہ جامشورو میں مقدمہ 208/2018 درج کرایا کہ ان کی بیٹی 9 ستمبر بروز اتوار کے روز سے ہی ہاسٹل سے پر اسرار طور پر لاپتہ ہے،’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بھی لاڑکانہ کے رہائشی اور طالبہ پارس کے والد امداد علی کا کہنا تھا کہ بیٹی جامعہ کی پکنک سے واپس 8 ستمبر کو رات 9 بجے تک ہاسٹل پہنچی تھی جس کی تصدیق ہاسٹل کی دیگر طالبات نے بھی کی ہے اور اس کا آخری رابطہ 9 ستمبر کو اتوار کے روز دن دیڑھ بجے اپنی والدہ سے فون پر بات ہوئی تھی تاہم تب سے اس کا نمبر بند ہے اور وہ لاپتہ ہے،اسی طرح پاکستان اسٹڈی سینٹر کی طالبہ سیما جو کہ شعبہ مسلم ہسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر نصراللہ کابورو کی بیٹی ہے اس نے پہلے ہی پسند کی شادی کر کے والد،چچا کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے سکھر کورٹ میں تحفظ فراہم کرنے کی درخواست درائر کردی ہے جبکہ تھانہ جامشورو میں 2 ستمبر کو طالبہ سیما کے چچا رحمت اللہ کی مدعیت میں درج کرائے گئے مقدمہ نمبر 207/2018 میں چچا کی جانب سےموقف اپنایا گیا تھا کہ بھتیجی سیما والد نصراللہ کابورو عمر18 سے 19 سال جو سندھ یونیورسٹی جامشورو میں پاکستان اسٹڈی سینٹرکی طالبہ ہے،29 اگست 2018 کو سیما کے والد اسے پاکستان اسٹڈی سینٹر میں چھوڑ کر آئے جبکہ شعبے سے واپس چھٹی کے وقت اسے میں لینے گیا،واپسی پر جامشورو پھاٹک کے نزدیک رشتہ دار غلام محمد ولد محمد بخش کابورو بھی مل گیا اور ہم تینوں گھر واپسی کے لئے سواری کے انتظار میں سی این جی پمپ جامشوروپھا ٹک کے پاس کھڑے تھے تو ایک سفید رنگ کی ہائی روف جس کا نمبر دیکھ نہیں سکے جو ہمارے قریب آ کر رکی جس میں چار افراد تھے جس میں سے ایک کو جانتے ہیں جس کا نام محمد حسن ولد علیمداد ہے جس کا تعلق گاؤں خمیسو چاچڑ ضلع گھوٹکی سے ہے ،اس نے اسلحہ کے زور پر بھتیجی سیما کو گاڑی میں ڈال کر لے گیا،گھر پہنچ کر بھائی اور سیما کے والد نصراللہ کو بتایا اور اسے کافی ڈھونڈا لیکن کہیں نہ ملی،درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ محمد حسن چاچڑ اپنے نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسلحے کے زور پر میری بھتیجی سیما کو اغوا کے ارادے سے ساتھ لے کر گیا ہےاور نہ معلوم افراد کو میں اور غلام محمد کابورو پہچان بھی سکتے ہیں۔’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ الجامعہ فتح محمد برفت کا کہنا تھا کہ دونوں بچیوں نے پسند کی شادی کی ہے،دنوں کے نکاح نامے بھی منظر عام پر آچکے اور ایک طالبہ نے ویڈیو پیغام بھی جاری کردیا ہے،’’امت‘‘ کو سندھ یونیورسٹی انجمن اساتذہ کی صدر عرفانہ ملاح نے بتایا کہ دونوں طالبات کی گمشدگی کا معاملے کا نتیجہ پسند کی شادی نکلا ہے ۔