لاہور (نمائندہ امت/ مانیٹرنگ ڈیسک/ ایجنسیاں) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کو جاتی امرا رائیونڈ میں سپردخاک کر دیا گیا۔ میت کے آخری دیدار پر نواز شریف اور مریم آبدیدہ ہوگئے۔ تدفین کے وقت بھی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ کلثوم نواز کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی گراؤنڈ میں مولانا طارق جمیل نے پڑھائی، جس میں حکومتی شخصیات اور سیاستدان سمیت ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر ن لیگ کے کارکنوں پر سوگ طاری تھا۔ نماز جنازہ میں شرکت کیلئے صبح سے ہی لوگوں کی بڑی تعداد جنازہ گاہ کے قریب بنائے گئے پنڈال پہنچنا شروع ہوگئی تھی۔ قبل ازیں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف لندن سے میت لے کر لاہور پہنچے جو ایئرپورٹ پر حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور جنید صفدر نے وصول کی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ جمعہ کی شام 5بجے جاتی امرا شریف میڈیکل سٹی گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے پڑھائی، جس میں سیاسی، سماجی، حکومتی شخصیات اور ن لیگ کے رہنماؤں اور کارکنان سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ن لیگ کے کارکنان پر سوگ طاری تھا۔ بعض مواقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے کارکنوں اور عام افراد کی آمد کا سلسلہ صبح سویرے سے ہی شروع ہوگیا، جو جنازہ گاہ سے ملحقہ بنائے گئے پنڈال میں بیٹھتے رہے۔ کلثوم نواز کی میت شریف میڈیکل سٹی کے سرد خانے سے نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا رائیونڈ لائی گئی، جہاں آخری دیدار کے وقت شریف خاندان کے افراد اور عزیز و اقارب ایک دوسرے سے گلے لگ کر روتے رہے۔ پونے 5بجے کے قریب میت کو ایمبولینس کے ذریعے نماز جنازہ کی ادائیگی کیلئے دوبارہ شریف میڈیکل سٹی کے گراؤنڈ لایا گیا۔ جنازہ گاہ کو 2حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک حصے میں کارکن اور دیگر افراد جبکہ ایک حصہ وی آئی پیز کیلئے مختص تھا۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر ایمبولینس میں میت کو لیکر جنازہ گاہ پہنچے، جبکہ نواز شریف خود گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل کو لیکر وہاں آئے۔ صدر مسلم لیگ (ن) محمد شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور خاندان کے دیگر افراد پیچھے والی گاڑیوں میں سوار تھے۔ مولانا طارق جمیل گاڑی سے باہر نکلے اور نماز جنازہ پڑھا کر دعا کرائی۔ نماز جنازہ کے موقع پر تعزیت کرنے کیلئے خواتین کی بھی بڑی تعداد پہنچی اور مریم نواز سے ملاقات کی۔ مریم نواز تقریباً ایک گھنٹے تک خواتین کے پنڈال میں موجود رہیں۔ خواتین کارکنان کو میت کا دیدار بھی کروایا گیا۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو تدفین کیلئے ایمبولینس کے ذریعے ہی دوبارہ جاتی امرا لے جایا گیا۔ مرحومہ کو شریف خاندان کے آبائی قبرستان میں میاں شریف کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ تدفین کے وقت نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز سمیت صرف شریف خاندان کے افراد موجود رہے۔اس موقع پر بھی مولانا طارق جمیل نے دعا کرائی۔ اس سے قبل کلثوم نواز کی میت لندن سے صبح 6 بج کر 50 منٹ پر پی آئی اے کی پرواز پی کے 758 کے ذریعے لاہور پہنچی۔ میت کے ساتھ شہباز شریف، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اہل خانہ، اسما نواز، عثمان ڈار اور نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے اہلخانہ، حسین نواز کے 2 بیٹوں سمیت خاندان کے 14 افراد، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا زہری اور برجیس طاہر سمیت کئی سیاسی و سماجی شخصیات لاہور پہنچیں۔ لاہور ایئرپورٹ پر پہلے سے موجود حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور جنید صفدر نے بیگم کلثوم نواز کی میت وصول کی، جس کے بعد میت کو سخت سیکورٹی حصار میں شریف میڈیکل سٹی پہنچا دیا گیا، جہاں نواز شریف، مریم نواز اور خاندان کے دیگر افراد نے مرحومہ کا آخری دیدار کیا۔ نواز شریف تقریباً آدھا گھنٹہ تک میت کے پاس موجود رہے اور اپنی بیٹی مریم نواز کو دلاسہ بھی دیتے رہے، جس کے بعد میت کو سرد خانے میں رکھ دیا گیا۔ کلثوم نواز کی نماز جنازہ میں نواز شریف، شہباز شریف، کیپٹن (ر) محمد صفدر، حمزہ شہباز، سلمان شہباز، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، صدر آزاد کشمیر مسعود خان، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان،گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، صوبائی وزرا میاں محمود الرشید، فیاض الحسن چوہان، میاں اسلم اقبال، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف، سید خورشید احمد شاہ، قمر زمان کائرہ، عزیز الرحمن چن، منظور وٹو، علی حیدر گیلانی، مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور، احمد ولی خان، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفر الحق، اقبال ظفر جھگڑا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، جاوید ہاشمی، سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، محمد زبیر، آصف کرمانی، احسن اقبال، دانیال عزیز، امیر مقام، خرم دستگیر، عبدالقادر بلوچ، عابد شیر علی ،پرویز ملک، چوہدری تنویر حسین، مشاہد حسین سید، چوہدری برجیس طاہر، رانا ثنااللہ، توصیف شاہ، چوہدری شہباز، خواجہ عمران نذیر، علی پرویز ملک، چوہدری سالک حسین، مہتاب عباسی، رانا مبشر، رانا ارشد، میاں غلام حسین، سید سرفراز شاہ، میاں طارق ڈنگہ، جواد صدیقی، عماد اشرف جٹ، بلال یاسین، کرنل (ر) مبشر جاوید، سیف الملوک کھوکھر، افضل کھوکھر، سلیم بٹ، وحید عالم خان، میاں مرغوب احمد، انجینئر منظور باجوہ، میاں عثمان، ملک ریاض، مہر اشتیاق، حاجی اللہ رکھا، سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی، حامد میر، سردار عتیق، میاں عمران مسعود، میاں منیر، رانا مشہود، حاجی احمد علی، عتیق الرحمان، ساجد میر، فضل الرحیم اشرفی اور مجیب الرحمان انقلابی نے بھی شرکت کی۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کی قیادت میں وفد نے نماز جنازہ کے بعد جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات کر کے اظہار تعزیت کیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کی قیادت میں مسلم لیگ ق کے وفد نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کر کے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔ بیگم کلثوم نواز 11ستمبر کو برطانیہ میں انتقال کر گئی تھیں۔ کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث وہ لندن کے اسپتال میں زیر علاج رہیں۔ گزشتہ سال 22 اگست کو ان کی بیماری کی تصدیق ہوئی تھی۔ سابق خاتون اول کی وفات کے بعد ان کے شوہر نواز شریف، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن( ر) صفدر کو اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔ لاہور میں نماز جنازہ میں کلثوم نواز کے بیٹوں حسن اور حسین نواز نے شرکت نہیں کی۔ وہ لندن میں ہی نماز جنازہ میں شر یک ہوئے۔