فنڈز اجرا کے باوجود ڈہرکی گرلز ہائی اسکول بند ہونیکا انکشاف
ڈہرکی (نمائندہ امت) فنڈز اجرا کے باوجود ڈہرکی میں گرلز ہائی اسکول بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ 12 اساتذہ سمیت 25 رکنی عملہ گھر بیٹھے تنخواہ لینے لگا۔ محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ اور بائیو میٹرک پر بھی اسکول کا ذکر موجود نہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈہرکی نواحی گاؤں شعبان لاشاری میں گھوسٹ گرلز ہائی اسکول کا انکشاف ہوا ہے، جہاں پر 12سے زائد اساتذہ سمیت 25سے زائد عملہ گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں۔گھوٹکی کے محکمہ تعلیم کے عملداروں نے تعلیمی ایمرجنسی کی دہجیاں اڑا دی ہیں۔ گرلز ہائی اسکول میں 6ایچ ایس ٹی، 6جی ایس ٹی خواتین اساتذہ، ایک جونیئر کلارک، 2 لیب اٹینڈنٹ، 3 چوکیدار، 2 نائب قاصد، 2 خاروب اور 2 مالھی شامل ہیں۔مذکورہ گرلز ہائی اسکول محکمہ تعلیم کے بائیو میٹرک نظام اور ویب سائٹ پر غائب ہونے کے باجود سالانہ فنڈز جاری کئے جارہے ہیں اور ہر سال حکومتی خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، کروڑوں روپے کی مالیت سے تعمیر ہونے والے گرلز ہائی اسکول کی عمارت بھی زبوں حالی کا شکار ہوگئی ہے، جہاں پر لوئر اسٹاف کا کچھ عملہ کبھی اسکول کا چکرلگا کر چلے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اسکول کا مسٹرول بھی ہے، اسکول میں بیٹھے لوئر اسٹاف نے مؤقف دینے سے انکار کردیا۔رابطہ کرنے پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر منظور احمد نائچ نے بتایا کہ گرلز ہائی اسکول شعبان لاشاری میں تعینات تدریسی عملے کو دیگر اسکولوں میں تعینات کیا گیا ہے، جبکہ لوئر اسٹاف کے کچھ ملازمین بھی تک مذکورہ اسکول میں کام کر رہے ہیں، ان کو بھی جلد دیگر اسکول میں تعینات کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ مذکورہ گرلز ہائی اسکول گزشتہ کئی سالوں سے بند ہے، جس کی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی ارسال کی ہے، دوسری طرف علاقہ مکین میر محمد، علی اکبر، پرویز علی اور دیگر نے کہا کہ گاؤں میں قائم گرلز ہائی اسکول گزشہ 8 سال سے بند ہے، کوئی بھی اساتذہ نہیں آتا ہے، جبکہ دیگر لوئر اسٹاف کچھری کرکے واپس چلے جاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ گرلز اسکول بند ہونے کی وجہ سے اپنی بچیوں کو میرپور ماتھیلو اور ڈہرکی کے اسکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ تعلیم گھوٹکی کے عملداروں نے گھوسٹ اساتذہ سے بھاری رشوت لیکر ان کو گرلز ہائی اسکول شعبان لاشاری میں تعینات کر تے ہیں جبکہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔