کابل/ اسلام آباد (امت نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور افغانستان نے مفاہمتی عمل آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں تیز کردی گئیں۔انہیں منانے کیلئے دونوں ممالک کے علما کا اجلاس بلایا جائیگا۔افغان امن عمل کے لئے چین کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دورہ کابل میں وزیر خارجہ شاہ محمود نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربّانی سے ملاقاتیں کیں۔ بات چیت میں دو طرفہ تجارتی امور، پاک افغان امن و استحکام کے لیے ایکشن پلان اور بارڈر منیجمنٹ پر بھی گفتگو کی گئی۔اشرف غنی نے ایکشن پلان پر عملدرآمد پر اصرار کیا۔ پاکستان نے افغانستان سے برآمد ہونے والی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی ہے اور افغان پولیس کو تربیت دینے کی پیشکش کی ہے، جبکہ جلال آباد قونصلیٹ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علما کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس 24ستمبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہفتہ کو ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچے۔ افغان وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ان کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا، جس کے بعد وزیر خارجہ افغان صدارتی محل روانہ ہوگئے۔افغان صدارتی محل میں شاہ محمود قریشی کا ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے استقبال کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، جو تقریباً 45منٹ تک جاری رہی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے، جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام باتوں پر مثبت انداز میں تفصیلاً بات چیت کی گئی، جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار، بارڈر مینجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت دیگر اہم امور پر بات کی گئی۔اس کے علاوہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ افغان صدر نے پاک افغان امن و استحکام کے لیے ایکشن پلان پر عملدرآمد پر اصرار کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے بھی ملاقات کی، دوران گفتگو شاہ محمود نے کہا کہ ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں، مثبت سمت میں کام کرنا ہوگا، تعاون کا عمل مزید بڑھانا ہوگا۔ افغانستان میں ورکنگ گروپ پر زیادہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے بھی امن اتنا ہی ضروری ہے، جتنا افغانستان کے لیے ہے۔ پاکستان اور افغانستان کو ملکر امن کیلئے کام کرنا ہوگا۔ پاکستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ملاقات کے موقع پر شاہ محمود نے علمائے کرام کی میٹنگ کی تجویز دی اور کہا کہ محرم کے بعد علما کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود نے اپنے افغان ہم منصب سے ملاقات کے بعد افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی، جس میں انہوں نے شاہ محمود کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان آنے کا خیال اسی لیے آیا، کیونکہ پاکستان افغانستان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان حکام کے درمیان ملاقاتوں میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکام نے زور دیا کہ پاکستان طالبان کو بات چیت پر آمادہ کرنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے، جس پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان امن کے لئے کام کیا ہے اور مستقبل میں بھی افغان امن عمل کے حوالے سے مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ ذرائع کے مطابق شاہ محمود نے زور دیکر یہ بات کہی کہ افغان مسئلہ کو افغان عوام مل کر ہی حل کرسکتے ہیں اور پائیدار امن کے لئے تمام فریقوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ افغان مسئلہ صرف طاقت سے حل نہیں ہوسکتا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ نے افغان حکام کو باور کرایا کہ افغانستان میں ہونے والے واقعات کا الزام بغیر کسی تحقیق پاکستان پر لگانے سے بد اعتمادی کی فضا پیدا ہوتی ہے، جس سے گریز کرنا چاہئے، جس پر افغان حکام نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ نے اس حوالے سے بعض ثبوت بھی پیش کئے اور زور دیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے بھارت کو روکا جائے اور پاکستان کو مطلوب دہشت گرد حوالے کئے جائیں یا افغان سیکورٹی فورسز ان کے خلاف کارروائی کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکام کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ پاکستان کو برادر ملک سمجھتے ہیں، کسی کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ پاکستان کا امن اور افغانستان کا امن مشترکہ ہے۔ دورہ مکمل ہونے کے بعد ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دورہ کابل بہت مفید رہا، میں سمجھتا ہوں کہ جو خوف کے بادل منڈلا رہے تھے وہ چھٹ گئے ہیں۔ پاکستان افغانستان نے نئے سرے سے رابطے بڑھانے اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان صدر، چیف ایگزیکٹیو اور وزیر خارجہ سے کچھ باتیں طے کی ہیں۔ 24ستمبر کو علما کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا۔ شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے اپنے اقتصادی تعلقات کو بڑھانا ہے تو مشترکہ اقتصادی کمیشن بنانا ہوگا۔ افغانستان کا اقتصادی کمیشن اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا اور اکتوبر میں مذاکرات کا اگلا دور ہوگا۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ افغان صدر اور وزیر خارجہ اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔ دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور ہم منصب سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے افغان قیادت کو خیر سگالی کا پیغام پہنچایا۔ دونوں ممالک نے جوائنٹ اکنامک کمیٹی اور افغانستان پاکستان ایکشن پلان پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے جلال آباد قونصل خانے کی سیکورٹی کے معاملات جلد حل کرنے پر اتفاق کیا اور قونصل خانہ دوبارہ آپریشنل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغان ہم قیادت سے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ امن کے لئے افغان زیر قیادت سیاسی عمل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ہر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ نے افغان پولیس کو پاکستان میں ٹریننگ دینے کی پیشکش کی اور دونوں ملکوں کے درمیان معاملات کے بہتر حل کے لئے رابطے جاری رکھنے پر زور بھی دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان سے امپورٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی اور وزیر خارجہ نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 40 ہزار ٹن گندم کے تحفے کا خط افغان صدر کے حوالے کیا۔ اس کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورے کے دوران افغان مہاجرین کی با عزت واپسی کا معاملہ بھی افغان قیادت کے سامنے اٹھایا، جبکہ کابل میں افغان وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں ملکوں نے افغان امن عمل کے سلسلے میں چین کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات پر بھی اتفاق کیا ہے، جبکہ افغانستان اور پاکستان کے علما کا اجلاس بھی جلد بلایا جائے گا۔ افغانستان نے پاکستان سے کراچی میں اپنے سفارتکار محمد زکی کے قاتل کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد دونوں ممالک کے علما کا مشترکہ اجلاس متوقع ہے۔