امریکی عدالتی فورم، یو ایس ایکوئیل ایمپلائمنٹ اپر چونٹی کمیشن نے اوقات کار میں نماز کی اجازت دینے سے انکار پر ایک مقدمہ میں امریکی آجر کمپنی کو قصور وارٹھہرا دیا۔ کمپنی 138 صومالی مسلمان ملازمین کو نہ صرف ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہرجانہ ادا کریگی بلکہ احتجاج کی پاداش میں نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ ملازمتوں پر بحال بھی کریگی۔ امریکی کمپنی نے پنج وقتہ نماز کی ادائیگی کیلئے وقفہ دینے اور نماز کے حوالے سے سہولیات دینے سے بھی اتفاق کیا ہے۔ صومالی ملازمین کی وکالت کیلئے امریکی مسلمانوں کی تنظیم، کیئر نے اپنا ایک نمائندہ اور قانونی ماہر بھی مقرر کیا تھا جس کی معاونت سے ملازمین یہ مقدمہ جیتنے اور انہیں اپنا موقف درست ثابت کرنے میں کامیابی ملی۔ اس کیس کی پیروی کیلئے ریاست ڈینیور سے معروف امریکی مسلمان وکیل قیصر بھائی کو اٹارنی مقرر کیا گیا تھا۔ قیصر بھائی کا کہنا ہے کہ 2015ء میں امریکی کمپنی کارگل میٹ سلیوشن نے نماز کی اجازت کے مسئلہ پر 200 صومالی مسلمانوں کو ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔ لیکن 62 ملازمین نے دوبارہ کمپنی جوائن کرلی تھی۔ جبکہ 138 ملازمین نے کورٹ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کارگل میٹ سلیوشن کے وکیل نے دوران مقدمہ امریکی عدالتی کمیشن کے روبرو اس الزام کو ماننے سے انکار کردیا تھا کہ مسلمان ملازمین کو نماز کی اجازت نہ دینا ان کے مذہب سے تعصب کا سبب ہے۔ لیکن اب کمپنی نے مسلمانوں کو ادائیگیوں سمیت متعدد سہولیات دینے اور اپنے اسٹاف کو مختلف مذہبی گروہوں سے روابط کی ٹریننگ دینے سے بھی اتفاق کیا ہے۔ وکیل قیصر بھائی کا عدالتی فورم پر موقف تھا کہ کارگل میٹ سلیوشن کمپنی نے پانچ برس قبل تک ملازمین کی نماز پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا اور 2013ء تک کمپنی کے ملازمین نماز ظہر اور عصر باجماعت ادا کرتے تھے۔ کمپنی کی جانب سے ہی ان کو نماز کی ادائیگی کیلئے ایک ہال بھی الاٹ کیا گیا تھا۔ لیکن اب کمپنی نماز کی منکر ہوچکی ہے۔ گوشت کی پروسیسنگ کرنے والی کمپنی کارگل میٹ پروسیسنگ کے وکیل نے عدالت میں تسلیم کیا کہ ان کی کمپنی مسلمانوں کی نماز کی ادائیگی کے معاملے پر کم تر معلومات رکھتی تھی اس لئے ایسا فیصلہ کیا گیا۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 138 ملازمین کو تین سال قبل 2015ء میں کولوریڈو پلانٹ سے فارغ کیا گیا تھا، کیونکہ صومالی مسلمان ملازمین ہر قیمت پر نماز ظہر کی ادائیگی کرنا چاہتے تھے اور وہ اجتماعی صورت میں نماز ادا کرتے تھے، لیکن کمپنی کے متعلقہ منیجر نے ان کو نماز کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور موقف اختیار کیا کہ انہیں کھانے اور قیلولہ کرنے کیلئے جو وقت دیا جاتا ہے اس میں وہ نماز کی ادائیگی ہرگز نہیں کرسکتے۔ لیکن سیاہ فام صومالی نژاد امریکی مسلمانوں اس پابندی کو ماننے سے انکار کردیا اور باجماعت نماز ادا کرتے رہے۔ جس پر کمپنی نے ناراض ہوکر تمام 200 ملازمین کو فارغ کردیا۔ اس فیصلے کیخلاف ملازمین نے کمپنی کیخلاف سول رائٹس ایکٹ کے تحت، یو ایس ایکوئیل ایمپلائمنٹ اپرچونٹی کمیشن میں مقدمہ دائر کردیا، جہاں تین سال سے یہ مقدمہ چل رہا تھا۔ دوران سماعت کمیشن نے ایک رولنگ میں کارگل میٹ سلیوشن کو مساوات کے خلاف اقدام کرنے کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران صومالی نوجوان ابوبکر نے واضح کیا کہ وہ ملازمت ترک کرسکتا ہے، لیکن نماز نہیں۔ امریکی مسلمانوں کی تنظیم، کیئر کے ایک ترجمان مسٹر جیلانی نے بتایا ہے کہ کارگل میٹ سلیوشن نے عدالتی فیصلے سے قبل ہی جب یہ محسوس کرلیا کہ مقدمے کا فیصلہ ان کیخلاف آئے گا اور کمپنی پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا تو کمپنی کے وکیل نے عدالتی کمیشن سے اجازت لے کر صومالی ملازمین کے وکیل قیصر بھائی سے گفتگو کرکے عدالت کے باہر سیٹلمنٹ پر آمادگی ظاہر کی اور 138 ملازمین کو فی کس ایک لاکھ پندرہ ہزار 942 ڈالرز کی ادائیگی سے اُصولی اتفاق کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے تمام برطرف ملازمین کو نہ صرف رواں ماہ بحال کردیا جائے گا بلکہ تین ماہ کے اندر ان کو ایک کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالرز کی ادائیگی بھی کردی جائے گی۔ دبئی سے شائع ہونے والے جریدے، دی نیشنل نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صومالی ملازمین نے کارگل میٹ سلیوشن کے کولوریڈو میں قائم پلانٹ، مورگن بیف پروسیسنگ کیخلاف مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں ملازمین نے بتایا تھا کہ نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی پر انہیں ملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے۔ حالاں کہ نماز کی ادائیگی ان کا بنیادی انسانی اور مذہبی حق ہے، جس کی تائید امریکی آئین میں کی گئی ہے۔ امریکی جریدے، ڈینیور پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کمپنی نہ صرف متاثرہ ملازمین کو ان کی ڈیوٹیز پر بحال کردے گی بلکہ ان کو ڈیوٹی اوقات میں نمازوں کی ادائیگی سے بھی نہیں روکے گی، انہیں وضوخانہ اور نماز کیلئے مخصوص جگہ بھی فراہم کرے گی۔ مسلمان ملازمین اگر مطالبہ کریں گے تو ان کیلئے امام کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ ملازمین نے کمپنی کی جانب سے ادائیگیوں اور تلافی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔