تحریک انصاف نے بلدیہ عظمیٰ کراچی پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے کوششیں تیز کردیں۔ وفاقی کے اتحادی کراچی میں حریف بن گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کراچی کے عہدیداروں کی جانب سے بلدیاتی امور میں مداخلت پر متحدہ کے رہنما سخت ناراض ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے بقول وزیراعظم عمران خان کے دورہ کراچی کے موقع پر متحدہ کی جانب سے اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔ بلدیاتی امور میں مداخلت پر دونوں پارٹیوں میں خاصی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ تحریک انصاف کے مقامی ذمہ داروں کی جانب سے بلدیہ کراچی پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی نظام سے حاصل کئے جانے والے بھتوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ پاکستان کے ذمہ داران نے بھی پی ٹی آئی کی بلدیاتی نظام میں مداخلت اور بھتوں پر قبضے کی کوشش کو مانیٹر کرنا شروع کر دیا۔ بعض علاقوں میں مکینوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ تحریک انصاف کے لوگوں سے دور رہیں۔ شہر کے 14 علاقوں میں زیادہ کشیدگی پھیل رہی ہے۔ کراچی کی سیاست پر نظر رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف گزشتہ دو الیکشن سے بلدیاتی نظام پر قبضے کے خواب دیکھ رہی ہے۔ حالیہ الیکشن میں جب پی ٹی آئی نے قومی اور صوبائی اسمبلی میں متحدہ پاکستان سے زیادہ نشستیں حاصل کرلیں تو بلدیاتی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری شروع کر دی تھی۔ حالانکہ بلدیہ کراچی میں تحریک انصاف کی نمائندگی زیادہ نہیں ہے۔ تاہم حالیہ الیکشن کے دوران جب متحدہ پاکستان، پی ایس پی اور دیگر جماعتوں کے لوگ تحریک انصاف میں شامل ہوئے تو انہوں نے اردو بولنے والوں کے علاقوں میں پی ٹی آئی کے مستقل دفاتر بنوائے، جس کے بعد تحریک انصاف کے مقامی عہدیداروں نے علاقائی سطح پر بلدیاتی امور میں مداخلت شروع کردی۔ دوسری جانب کراچی کے شہری متحدہ پاکستان کے میئر سمیت یونین کونسلز کے چیئرمینوں اور کونسلرز کی کارکردگی سے سخت مایوس ہیں، جس کا فائدہ پی ٹی آئی اٹھا رہی ہے۔ علاقوں میں پانی کے مصنوعی بحران، سیوریج لائنوں کی ٹوٹ پھوٹ، گندے پانی کے جوہڑ بنی گلیوں اور سڑکوں پر بھرے گٹروں کے پانی سمیت دیگر مسائل نے بلدیہ پر قابض متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس صورتحال میں پی ٹی آئی کے عہدیدار لوگوں کو یہ باور کروا رہے ہیں کہ ان کے مسائل تحریک انصاف ہی حل کرسکتی ہے۔ ذرائع کے بقول بعض علاقوں کے لوگ بلدیاتی مسائل کے حوالے سے پی ٹی آئی کے دفاتر سے رجوع کرنے لگے ہیں۔ کیونکہ میئر کراچی تو اختیارات نہ ہونے کا رونا رو کر ہاتھ جھاڑ لیتے ہیں، اس لئے شہر کی صورتحال کا تحریک انصاف خوب فائدہ اٹھا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کو متحدہ کے زیر اثر جن علاقوں میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی، وہاں اس نے اپنا ووٹ بینک بڑھانا شروع کردیا ہے۔ تحریک انصاف کے منتخب نمائندے علاقوں میں جاکر لوگوں کو بلدیاتی مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔ جبکہ یہ معلومات بھی اکٹھی کی جارہی ہیں کہ پانی کے مصنوعی بحران کا کون ذمہ دار ہے اور کس نے ہزاروں روپے لیکر پانی کے غیر قانونی کنکشن دلوائے ہیں۔ سرکاری کنڈی مین اور خاکروب کس کو بھتہ دیکر ڈیوٹی سے غائب رہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ اور پی ایس پی سے تحریک انصاف میں آنے والے کارکنوں نے پی ٹی آئی عہدیداروں کو بلدیاتی امور میں پیدا گیری کے کھانچے بتائے ہیں۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے نمائندے بلدیاتی امور میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ وہ یوسیز اور ٹائون کے دفاتر جاکر ملازمین کا ریکارڈ چیک کرتے ہیں اور علاقوں میں ہونے والے صفائی ستھرائی کے کاموں کی تفصیل سمیت ترقیاتی فنڈز کے بارے میں استفسار کرتے ہیں کہ وہ کہاں خرچ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی امور میں اس مداخلت پر متحدہ کی قیادت سخت ناراض ہے اور اس کا غصہ شہریوں پر نکالا جارہا ہے۔ بلدیاتی مسائل کے حوالے سے شکایات کرنے پر شہریوں کو کہا جارہا ہے کہ جنرل الیکشن میں تحریک انصاف کو ووٹ دیئے تھے۔ اب ان کے دفاتر جاکر مسائل حل کرائو۔ ذرائع کے بقول کراچی کے 14 علاقوں کورنگی، لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، محمود آباد، اورنگی ٹائون، لیاقت آباد، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، گلبہار، فیڈرل بی ایریا، گلشن اقبال، لائنز ایریا اور سرجانی میں متحدہ اور پی ٹی آئی عہدیداروں و کارکنوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ متحدہ اور پی ایس پی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے کارکن بلدیہ کراچی پر قابض متحدہ نمائندوں اور بلدیاتی افسران کے کھانچوں کی تفصیلات فراہم کررہے ہیں۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے ذمہ دار ٹائون، ضلعی اور یوسیز دفاتر پر ہلہ بول کر پیدا گیری میں اپنا حصہ مانگ رہے ہیں۔ دفاتر میں جاکر حاضری رجسٹر، کاموں کی تفصیل، جاری ترقیاتی کاموں میں کتنا فنڈز ملا اور کتنا کہاں کہاں خرچ ہوا کے حوالے سے معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ اسی طرح کراچی واٹر بورڈ جہاں زیادہ تر متحدہ کی سفارش پر بھرتی ہونے والے افسران و ملازمین ہیں، وہاں بھی معلومات جمع کی جارہی ہیں کہ پانی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے کتنی رقم کمائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض علاقوں میں ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف کے ذمہ داروں نے صفائی کرنے والی گاڑیوں، خاکروبوں، کنڈی مینوں اور واٹر بورڈ کے وال مینز کے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔ ذرائع کے بقول ڈی ایم سی کورنگی، وسطی اور ایسٹ کے دفاتر میں بقرعید کے بعد سے متعدد بار تحریک انصاف کے ذمہ داروں اور متحدہ کے بلدیاتی نمائندوں کے درمیان تلخ کلامی ہو چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے میئر کراچی اور بلدیاتی نمائندے پریشان ہیں اور اس معاملے کو عمران خان سے ملاقات میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بلدیاتی امور میں مداخلت کرنے والے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی اور ذمہ داروں کی فہرست تیار کر لی ہے، جو عمران خان کو پیش کی جائے گی اور مداخلت روکنے کو کہا جائے گا۔