کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں زمینوں پر بحریہ ٹاؤن کے قبضوں کے خلاف مزید 2 درجن سے زائد شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس ضمن میں درخواست تیار کرلی گئی ہے جو جلد دائر کی جائے گی۔محمد یامین ، سہیل سمیت 24 سے زائد درخواست گذاروں کاکہنا ہےکہ بحریہ ٹاؤن نے متعلقہ انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ مل کر زمینوں پر قبضہ کیا اورہمیں آباؤ اجداد کی اراضی سے بید خل کردیا۔ سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے اور بحریہ ٹاؤن کا قبضہ ختم کرایا جائے۔سنیئر وکیل کے توسط سے جلد دائر کی جانے والی درخواست میں بحریہ ٹاؤن کے سی ای او ،چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ درخواست گزارجمعہ موریو گوٹھ سمیت دیگر گوٹھوں کے رہائشی اور کئی سالوں سے مقیم ہیں لیکن بحریہ ٹاؤن نے کراچی میں ہاؤسنگ پروجیکٹ متعارف کرایا تو گوٹھ خالی کرانے کیلئے رہائشیوں پر ظلم کے پہاڑ گرائے اور مختلف حربوں کے ذریعے خاندانی زمین چھین لی جب کہ اصل دستاویزات مکینوں کے پاس ہیں لیکن چونکہ ان کے پاس کوئی سفارش نہیں۔ اس لئے پولیس مقامی انتظامیہ اور پرائیوٹ گارڈ کے ذریعے ڈرا دھمکا کر زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا ۔انکار کرنے کے باوجود انتہائی کم قیمت لوگوں کے سامنے رکھی گئی اور کہا گیا کہ قیمت لینی ہے تو لے لو بصورت دیگر ان پیسوں سے بھی جاؤ گے، جہاں جاکر شکایت کرنی ہے کردو ہمیں نمٹنا آتا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے ہیوی مشینری کے ذریعے ہمارے اور دیگر مکینوں کے گھر مسمار کردئیے ۔ پولٹری فارم اور دکانیں گرائی گئیں، یہاں تک کہ قبرستانوں کا خاتمہ کردیا ہے بحریہ ٹاؤن پروجیکٹ سے قبل گڈاپ ٹاؤن میں مختلف پھلوں کے درخت لگے ہوئے تھے انہیں بھی کاٹ دیا گیا ۔درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ لوگوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی تو پولیس کی موبائلوں میں گوٹھوں کے مکینوں کو بیٹھا کر تھانوں میں لیجایا جاتا رہا وہاں پر لوگوں کو ہراساں کیا گیا بلکہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں جب مکینوں نے متعلقہ حکام کو بحریہ ٹاؤن کے رویے کے خلاف آگاہ کیا تو تو متعلقہ حکام نے انصاف فراہم کرنے کی بجائے بحریہ ٹاؤن کی وکالت شروع کردی اورلوگوں کو کہا گیا کہ اراضی کی قیمت وصول کرکے معاملہ رفع دفع کرو اوریہاں سے چلے جاؤ۔ وکیل کامزید کہنا ہے کہ درخواست گزاروں نے مختلف فورم پر رابط کیا لیکن انصاف نہیں ملا ہے۔ اب جب کہ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ لوگ اپنے مسائل بیان کریں انہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ توان لوگوں کو بھی حوصلہ ملا اور وہ انصاف کے حصول کے لیے عدالت عظمی کا دروازے پر آئے ہیں۔امید ہے کہ چیف جسٹس انہیں انصاف فراہم کریں گے اور آبادؤ اجداد کی اراضی سے بحریہ ٹاؤن کا قبضہ ختم کرایا جائے گا اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔