عارف نجم الحسن
بیگم کلثوم نواز کے ایصال ثواب کیلئے جاتی امرا کے انتہائی سوگوار ماحول میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ بعد از عصر شروع ہوکر نماز مغرب سے پہلے مکمل ہو جانے والی قرآن خوانی میں صرف شریف خاندان کے افراد اور رشتہ داروں نے شرکت کی، کیونکہ ایک روز قبل شہباز شریف کی طرف سے پارٹی کارکنوں کو قرآن خوانی میں آنے سے روک دیا گیا تھا۔ تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بیگم کلثوم نواز کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کر سکیں اور نواز شریف اسیری کے دنوں میں پیش آنے والے صدمے کو اپنی والدہ، اہلخانہ اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ مل جل کر برداشت کرنے کی کوشش کر سکیں۔ تاہم سینکڑوں کارکن اور مقامی رہنما جاتی امراء پہنچ گئے، جن کیلئے شریف خاندان نے شریف میڈیکل سٹی کے گرائونڈ میں الگ سے کنوپی لگوا کر قرآن خوانی کا موقع فراہم کیا۔ شریف خاندان کے اپنے افراد اور انتہائی قریبی رشتہ داروں کیلئے تقریباً اسی جگہ کنوپیاں لگا کر قرآن خوانی کا بندوبست کیا گیا تھا۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی پیرول پر رہائی کی مدت (آج) پیر کی سہ پہر ختم ہو جائے گی، جس میں تادم تحریر کسی توسیع کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ ادھر ذرائع کے مطابق نواز شریف پیرول پر رہائی میں توسیع لینے کے حق میں نہیں ہیں، اس لئے انہوں نے ملاقات کیلئے آنے والے بعض دوستوں اور پارٹی رہنمائوں کو مزید بات چیت کیلئے رسم قُل کے بعد جیل میں ملنے کا کہہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قرآن خوانی سے پہلے اور بعد میں نواز شریف کی لندن میں اپنے بیٹوں سے بھی فون پر بات ہوئی۔ جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری، راجہ پرویز اشرف، بلاول بھٹو، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ و دیگر پر مشتمل وفد نے جاتی امرا میں نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف سے الگ سے تعزیت کی۔ بلاول بھٹو کیلئے یہ پہلا موقع تھا کہ وہ جاتی امرا آئے تھے۔ پی پی قیادت اور نواز لیگ کی قیادت میں یہ تین سال بعد بالمشافہ ملاقات تھی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اس موقع پر پیپلز پارٹی کا دکھ میں شریک ہونے پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ امکان ہے کہ مشکلات میں گھری دونوں جماعتوں کے درمیان مستقبل میں کچھ برف پگھلے گی۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین جن کی جمعہ کے روز جنازے کے موقع پر میاں نواز شریف سے ملاقات نہ ہو سکی تھی، اتوار کے روز دوبارہ جاتی امرا آئے۔ ان کے ساتھ اب کی بار چوہدری پرویز الٰہی کے بجائے ان کے صاحبزادے مونس الٰہی اور راسخ الٰہی تھے۔ چوہدری شجاعت حسین نے بھی نواز شریف کے ساتھ الگ سے تعزیت کی اور بیگم کلثوم نواز کیلئے دعائے مغفرت کی۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ قرآن خوانی کیلئے جاتی امرا کے رہائشی علاقے اور شریف میڈیکل سٹی کے گرائونڈ میں بیک وقت ہونے والی الگ الگ تقریبات میں کسی دوسری جماعت کے رہنما یا عہدیدار نے شرکت نہیں کی۔ بلکہ پندرہ سے بیس منٹ کے دورانیہ پر محیط ملاقاتوں میں سیاسی رہنما نواز شریف اور شہباز شریف سے تعزیت کے بعد جاتے رہے۔ اس دوران مسلم لیگ نون کے اہم رہنما اور سابق وفاقی وزرا بھی ملاقات اور تعزیت کیلئے وقفے وقفے سے آتے رہے۔ تاہم کسی بھی موضوع پر زیادہ دیر بات چیت کا ماحول نہ بن سکا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی تعزیت کرنے والوں میں شامل تھے۔ جبکہ ایک ایسے پیر صاحب بھی ان کے ساتھ تشریف لائے تھے، جن کا نام شرکا میں بہت کم لوگ جانتے تھے۔ پیروں کے روایتی لباس میں ملبوس اور نسبتاً بڑی زلفوں والے ان پیر صاحب سے نواز شریف نے اپنے لئے دعا کی بھی درخواست کی۔ اسی نوعیت کی ملاقاتیں عصر کی نماز تک جاری رہیں اور جاتی امرا کے بیرونی دروازے پر جن رہنمائوں کے نام لکھوائے گئے تھے وہی رہائش گاہ کے اندر آ سکے۔ ذرائع کے مطابق یہ فہرست لمبی نہ تھی بلکہ دن کے پون بجے کے قریب گیٹ پر دو صفحوں پر مشتمل اس فہرست میں صرف چالیس سے زائد نام تھے۔ ان ذرائع کے مطابق اگر شریف خاندان کارکنوں کو قرآن خوانی میں جاتی امرا شرکت سے نہ روکتا تو نواز شریف کی اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں سے ملاقات مشکل ہو جاتی۔ نیز دوسری سیاسی جماعت کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں بھی متاثر ہوتیں اور رائیونڈ روڈ کے علاوہ جاتی امرا روڈ پر بھی ٹریفک کا سخت ازدحام ہو سکتا تھا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور ان کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ اس انتہائی صدمے کے موقع پر باہم زیادہ سے زیادہ مل بیٹھیں، تاکہ اس دکھ میں ایک دوسرے کو سہارا اور تسلی دے سکیں۔ نیز آنے والے چیلنجوں پر بھی موقع ہو تو بات کر سکیں۔ اسی وجہ سے نواز شریف وقفے وقفے سے اپنے اسٹاف کے اہم رکن قمرالزماں خان اور پارٹی رہنمائوں کو بھی اشارہ کرتے رہے کہ اب باقی لوگوں کو تعزیت کا موقع دیں۔ پارٹی رہنمائوں میں امیر مقام، پرویز رشید، برجیس طاہر، سعد رفیق، محمد رفیق، پرویز ملک اور دیگر شامل تھے۔ جبکہ عارف نظامی اور الطاف حسین قریشی بھی تعزیت کیلئے آنے والوں میں شامل تھے۔ شام کو نماز عصر کے بعد جاتی امرا کے علاقے میں دو الگ الگ قرآن خوانیاں شروع ہوئیں۔ شریف میڈیکل سٹی کے گرائونڈ میں لگائی گئی کنوپی میں پارٹی کے مقامی رہنما، بلدیاتی نمائندے، ارکان صوبائی اسمبلی اور کارکن شریک ہوئے۔ یہ قرآن خوانی پونے چھ بجے صلوۃ درود اور دعائوں کے ساتھ مکمل ہو گئی، جبکہ جاتی امرا کے رہائشی حصے میں قرآن خوانی جس میں خود نواز شریف کے زیر قیادت اہل خانہ اور قریبی رشتہ دار شریک تھے، بعد میں مکمل ہوئی۔ دعا کے موقع پر رقت آمیز ماحول تھا۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق اہل خانہ کے قرآن خوانی پروگرام کیلئے مرحوم میاں محمد شریف کی رہائش گاہ رہنے والے بنگلے کے ساتھ کنوپی لگائی گئی تھی، جبکہ کچھ ہی فاصلے پر درجنوں دیگیں رشتہ داروں اور مہمانوں کی تواضع کیلئے پکوائی کے مرحلے میں تھیں۔ واضح رہے عباس شریف مرحوم کے انتقال پر بھی قرآن خوانی کیلئے اسی جگہ پر اہتمام کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف آخری وقت پر اپنی مرحومہ اہلیہ کے ساتھ نہ ہونے پر بار بار افسوس کا اظہار کرتے رہے۔ ان ذرائع کے بقول اس افسوس کا اظہار انہوں نے آصف علی زرداری سے بھی کیا۔