25نئے منصوبوں کیلئے 9ماہ میں21ارب مختص

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے نئے منصوبوں کیلئے مختص 50ارب کی رقم میں بھی 24ارب کی کٹوتی کر دی ہے۔ترقیاتی منصوبوں کیلئے26ارب مختص کئے گئے ہیں۔رواں مالی سال کے دوران21ارب 25 نئے منصوبوں پر خرچ ہوں گے۔ان منصوبوں پر مجموعی لاگت سوا81 ارب ہوگی۔ضلعی اے ڈی پی فنڈز5 ارب اضافے کے ساتھ35 ارب کر دیا گیا ہے۔جن میں سے 10 ارب روپے نئے منصوبے کیلئے ہوں گے۔سندھ حکومت کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل کئے گئے 25نئے منصوبوں میں موسمیات سے مزار قائد تک ریڈ لائن منصوبے کا آغاز ہوگا۔مخدوم طالب المولیٰ میڈیکل کالج کا قیام ،سکھر ، حیدرآباد ، کوٹری میں ٹریٹمنٹ پلانٹس اور حیدرآباد میں فلٹریشن پلانٹس ،کینالوں کی لائننگ ،مختلف گاؤں دیہات کو گیس اور شمسی توانائی سے بجلی فراہمی ، لاڑکانہ میں واٹر سپلائی کی نئی اسکیم ، واٹر کمیشن کی سفارش پر شہروں میں سیوریج کےگندا پانی نہروں میں جانے سے روکنے ، کراچی میں وومین کمپلیکس کے قیام سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔25نئے منصوبے شامل ہونے کے بعد اے ڈی پی کے مجموعی منصوبوں کی تعداد 2ہزار 251 ہو گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جاری مالی سال کے باقی9ماہ کا بجٹ منظوری کیلئے پیر کو سندھ اسمبلی میں پیش کیا،جس کے تحت مئی میں پیش کردہ بجٹ کے مقابلے میں ترقیاتی بجٹ میں24 ارب کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔سندھ اسمبلی نے پی پی کے سابق دور حکومت میں مئی میں پیش کئے گئے بجٹ میں اے ڈی پی کے2ہزار226جاری منصوبوں کیلئے 202ارب جبکہ نئے منصوبوں کا انتخاب عام انتخابات کے بعد بننے والی حکومت پر چھوڑتے ہوئے اس مد میں 50 ارب مختص کئے تھے ۔ اس رقم میں سے21ارب 25نئے منصوبوں کے لئے مختص کئے گئے۔ضلعی اے ڈی پی کیلئے منصوبوں کی مد میں5ارب بڑھائے گئے۔مراد علی شاہ حکومت نے مالی حالت بہتر نہ ہونے کی وجہ سے50ارب کے ترقیاتی بجٹ کی رقم میں 24ارب کی کٹوتی کر دی ہے جس سے 282ارب کا صوبائی و ضلعی ترقیاتی بجٹ کا حجم اب 258ارب روپے رہ گیا ہے۔صوبائی اے ڈی پی میں شامل 25نئے ترقیاتی منصوبوں کو 2سے3برس میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ان منصوبوں میں 4 ارب روپے کی لاگت سے ہالا میں مخدوم محمد زمان طالب المولیٰ میڈیکل کالج کے قیام کیلئے جاری مالی سال میں ایک ارب رکھے گئے ہیں۔یہ منصوبہ 2021 میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔آئندہ2برس کے دوران مختلف دیہات کو گیس فراہمی کے3ارب لاگت کے منصوبے کیلئے رواں مالی سال میں ایک ارب مختص کے گئے ہیں۔عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے11ارب 44 کروڑ لاگت کے سولر انرجی پروجیکٹ میں حکومت سندھ اپنے حصے کے فنڈز کی مد میں 53 کروڑ 76 لاکھ 90 ہزار روپے خرچ کرے گی ۔یہ منصوبہ2برس میں مکمل کیا جائے گا۔حکومت سندھ اپنے حصے کے فنڈز کی مد میں حیدرآباد ، سکھر ، اور کوٹری سائٹ کے علاقے میں86کروڑ59لاکھ 86 ہزار لاگت سے ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کے منصوبوں پر رواں مالی سال میں 28کروڑ خرچ کرے گی ۔حیدرآباد اور سکھر کے پلانٹس کو3جبکہ کوٹری پلانٹ2برس میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ بڑی کینالوں میں پانی کے رساؤ اور نیچے تک پانی کی فراہمی کے لئے لائننگ منصوبے کی مد میں 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔شکار پور میں 70 کروڑ 88 لاکھ98ہزار روپے سے بھینس کالونی3برس میں مکمل کی جائے گی ۔اس منصوبے کیلئے رواں مالی سال میں 20کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔سکھر میں20کروڑ کی لاگت سے بھینس کالونی توسیعی منصوبہ 2برس میں مکمل ہوگا۔اس ضمن میں رواں مالی سال میں10کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں یومیہ ایک کروڑ گیلن پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے فلٹریشن پلانٹ کے4یونٹ نصب کرنے،واٹر کمیشن کے حکم پر حیدرآباد میں واٹر سپلائی تالاب کے گرد چاردیواری کی تعمیرسمیت ایک ارب99 کروڑ ،23لاکھ 61 ہزار لاگت کے4منصوبوں کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ میں 94 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔منصوبہ جون 2021 میں مکمل ہوگا۔منچھر جھیل کا پانی میٹھا کرنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومت کی مشترکہ فنڈنگ سے14ارب53کروڑ ساڑھے35 لاکھ سے شروع کردہ منصوبے پر 50 فیصد کے حساب سے حکومت سندھ کو 7ارب 26کروڑ 67لاکھ 75ہزار روپے خرچ کرنے ہیں۔3برس میں مکمل ہونے والے اس منصوبے کیلئے حکومت سندھ اپنے حصے کے فنڈز کی مد میں رواں مالی سال کے بجٹ میں50کروڑ مختص کئے ہیں۔دادو کینال سے لاڑکانہ کو پینے کا پانی فراہم کرنے کا نیا منصوبہ بھی ترقیاتی بجٹ میں شامل ہے ۔ 5ارب لاگت کے اس منصوبے کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ میں سوا ارب مختص کئے گئے ہیں۔یہ منصوبہ بھی3برس میں مکمل ہوگا۔سندھ کے مختلف شہروں کی غیر فعال واٹر سپلائی اسکیموں کو3برس میں مرحلہ وار بحال کرنے کے4ارب ایک کروڑ 3لاکھ 44 ہزار روپے لاگت کے منصوبے کے لئے رواں مالی سال میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ لاڑکانہ ، سکھر، حیدرآباد سمیت کئی شہروں میں سیوریج کے گندا پانی ڈالے جانے کی وجہ سے نہروں کا صاف پانی آلودہ ہونے سے بچانے کیلئے واٹر کمیشن کی ہدایت پر اس ضمن میں 3ارب 57کروڑ کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جسے 2021 میں مکمل کیا جائے گا۔جاری مالی سال میں اس اسکیم کیلئے 85کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔گرڈ اسٹیشنوں سے دور واقع آبادیوں کے گھروں اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ذریعے بجلی فراہمی کا منصوبہ 2ارب سے مکمل ہوگا۔3برس کے اس منصوبے کیلئے امسال 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔حکومت سندھ نے رواں مالی سال سے گرین لائن کی طرح65ارب 58کروڑ 96لاکھ 90 ہزار لاگت سے موسمیات سے مزار قائد تک ریڈ لائن منصوبہ بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک اس منصوبے کیلئے 54 ارب84کروڑ 67لاکھ 10ہزار روپے قرض دے گا۔10ارب 74کروڑ 29لاکھ 50ہزار روپے حکومت سندھ اپنے حصے کے طور پر خرچ کرے گی ۔ یہ منصوبہ بھی 3برس میں مکمل ہوگا۔ جاری مالی سال میں حکومت سندھ10کروڑخرچ کرے گی ۔ ساحلی ضلع ٹھٹھہ میں50کلومیٹر طویل روڈ کی تعمیر کے منصوبے کا تخمینہ 8 ارب 42 کروڑ روپے ہے۔ یہ سڑک3برس میں تعمیر ہوگی ۔ امسال 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ترقیاتی بجٹ میں 4ارب روپے پیپلز غربت مٹاؤ پروگرام کے لئے مختص ہیں ۔رواں مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کئے گئے۔تعلیمی شعبے میں بھی ایک ارب 20کروڑ کی اسکیمیں رکھی گئی ہیں۔رواں مالی سال کے بجٹ میں اس حوالے سے15کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More