نیب ٹیم دلائل میں عدالت کومطمئن نہیں کرسکی- ماہرین قانون
اسلام آباد( اخترصدیقی )سینئر قانون دانوں نے کہاہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن (ر) محمد صفدرکی سزاؤں کی معطلی کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت کےدوران قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹردلائل دینےمیں تاحال ناکام ہیں ،قومی احتساب بیوروکی پراسکیوشن ٹیم تاحال دلائل میں عدالت عالیہ کومطمئن نہیں کرسکی ہے ۔فیصلہ درخواست گزاروں کےحق میں آنے کابھی امکان ہے۔سپریم کورٹ میں بھی اسی معاملےمیں غیرمشروط معافی مانگ کرنیب نےسابق وزیراعظم میاں نوازشریف سمیت دیگرکی رہائی کےلیے راہ ہموارکردی ہے۔ان خیالات کااظہار جسٹس (ر)فیاض احمد،جسٹس (ر)واصف علی ،جسٹس (ر)احمدخان اور بیرسٹر کمال احمدایڈووکیٹ نے روزنامہ امت سے گفتگوکے دوران کیاہے ۔ جسٹس (ر)فیاض احمدنے کہاکہ عدالت عالیہ اسلام آباد میں نیب کے شروع دن سے دئیے گئے دلائل کوئی خاص موثر نظر نہیں آرہے ہیں ایسالگتاہے کہ جیسے نیب کسی خاص وجوہات کی بناپر دلائل میں اس طرح کی سرگرمی دکھانے میں ابھی تک ناکام ہے جوکہ انھیں اختیار کرنی چاہیے تھی ۔انھوں نے مزیدکہاکہ سپریم کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی منتقلی کے معاملے میں غلط بیانی پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیرمشروط معافی مانگ لی ہے جس کافائدہ میاں نوازشریف اور دیگر کوجائیگا۔،جسٹس (ر)واصف علی نے کہاکہ عدالت عالیہ کے سوالات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ان سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے کرنیب اپنے دلائل کوکمزور کررہی ہے انھوں نے کہاکہ عدالت عالیہ کے سوالات کے جوابات دینانیب استغاثہ کی ذمہ داری ہے جس کووہ ابھی تک پوری طرح سے نہیں نبھاپارہی ایسالگ رہاہے کہ ان پر کوئی خاص دباؤہے جس کونظر اندازنہیں کیاجاسکتاہے یاپھر ان کے پاس کیس کی تیاری کے لیے مناسب وقت نہیں تھاجس کی وجہ سے اس طرح کے معاملات سامنے آرہے ہیں عدالت بار باردلائل دینے کی بات کرتی ہے اور نیب کے وکلاء کسی نہ کسی نئی درخواست کے پیچھے چھپنے کی کوشش شروع کردیتے ہیں جس سے کیس میں بلاوجہ تاخیر ہورہی ہے ۔،جسٹس (ر)احمدخان نے کہاکہ کیس انہتائی اہم مرحلے میں داخل ہوچکاہے فیصلہ آنے کابھی امکان ہے ۔انھوں نے کہاکہ فیصلہ میں نیب کے دلائل میں سقم ہونے کافائدہ درخواست گزاروں کوہوسکتاہے اور فیصلہ ان کے حق میں آسکتاہے ۔قومی احتساب بیوروکی پراسیکیوشن ٹیم تاحال دلائل میں عدالت عالیہ کومطمئن نہیں کرسکی ۔ بیرسٹر کمال احمدایڈووکیٹ نے کہاکہ نیب وکلاء کوبھرپور تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوناچاہیے ویسے فیصلہ کس کے حق میں آسکتاہے ۔عدالت نے سوالات اپنی آسانی کے لیے اور معاملات کوسمجھنے کے لیے کرناہوتے ہیں اس سے فیصلہ حق میں آنے کااندازہ نہیں کیاجاسکتاہے ۔انھوں نے کہاکہ عدالت عالیہ کے ریمارکس بھی معاملات کوسمجھنے کے لیے ہیں اس لیے ان کی بنیادپر فیصلہ نہیں کیاجاتاہے بلکہ فیصلہ شواہد اور دلائل کی بنیادپر دیاجاتاہے ۔