امت رپورٹ
محرم کے دوران کراچی میں سخت سیکورٹی اقدامات کی وجہ سے سبیلوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک شہر میں امام بارگاہوں کے قریب اور ماتمی جلوسوں کے راستوں پر پانچ ہزار سے زائد سبیلیں قائم کی جاتی تھیں اور ان سبیلوں سے عزاداروں کو کھانے پینے کی بہترین اشیا بانٹی جاتی تھیں۔ تاہم اب ان کی تعداد صرف دو ہزار کے قریب رہ گئی ہے۔ جبکہ سبیلوں سے تقسیم کئے جانے والے لنگر میں زہر کی آمیزش کے خدشات کی وجہ سے سخت چیکنگ اور دیگر مسائل کی وجہ سے سبیلوں سے جوس، دودھ کا شربت، کافی اور چائے کے علاوہ حلیم، بریانی، شیر مال، قورمہ اور دیگر اشیا کی تقسیم کا سلسلہ بھی کم ہوگیا ہے۔ بیشتر سبیلوں پر عزاداروں کو ٹھنڈا پانی پیش کیا جاتا ہے۔ جلوسوں اور مجالس میں شرکت کیلئے آنے والے عزادار لنگر سے محروم رہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے قدیم سبیلوں کو ہی اجازت نامہ دیا گیا ہے۔ جبکہ سخت ضابطہ اخلاق کی وجہ سے سبیلوں پر لنگر کی تقسیم مشکل ہوگئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چند برس قبل تک محرم میں سبیل لگانے کیلئے باقاعدہ اجازت نہیں لی جاتی تھی۔ صرف مقامی تھانے کو اطلاع دے دی جاتی تھی۔ جبکہ پولیس کی جانب سے سبیل پر سیکورٹی بھی فراہم نہیں کی جاتی تھی۔ تاہم اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ کسی بھی حساس مقام پر سبیل کے قیام کیلئے باقاعدہ ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ جبکہ انتظامیہ کی جانب سے قدیم زمانے سے لگنے والی سبیلوں کے اجازت ناموں کی ہی تجدید کی جاتی ہے۔ زیادہ تر سبیلیں نمائش چورنگی، سولجر بازار، کھارادر، رضویہ سوسائٹی، ملیر جعفر طیار سوسائٹی اور دیگر شیعہ آبادیوں میں امام بارگاہوں کے قریب اور ماتمی جلوسوں کے راستوں پر لگائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ سنی تنظیموں کی جانب سے بھی مختلف علاقوں میں سبیلیں قائم کی جاتی ہیں۔ قدیم سبیلیں کھارادر میں واقع امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں، بمبی بازار، میٹھادر اور لی مارکیٹ میں لگتی ہیں، جو تقریباً سو ڈیڑھ سو سال سے لگائی جارہی ہیں۔ ان سبیلوں پر ٹھنڈا پانی ہر وقت ملتا ہے جبکہ مخصوص اوقات میں مشروبات، جوسز، دودھ والا شربت، میٹھی لسی، کافی اور چائے بھی پیش کی جاتی ہے۔ موسم کے لحاظ سے عزاداروں کو مشروبات پیش کئے جاتے ہیں۔ شیعہ آبادیوں اور بڑی امام بارگاہوں کے اطراف لگی سبیلوں پر کھانے پینے کی مختلف اشیا تقسیم کی جاتی ہیں۔ پلاسٹک کی تھیلیوں میں بریانی پیک کرکے بھی عزاداروں میں بانٹی جاتی ہے۔ ماتمی جلوس کے شرکا اور مجالس میں آنے والوں کو ڈسپوز ایبل پلیٹوں میں قورمہ روٹی، شیرمال، زردہ، تافتان اور حلیم بھی دی جاتی ہے۔ ان سبیلوں سے عزاداروں کے علاوہ علاقے کے غریب لوگ، گداگر اور نشہ کرنے والے افراد کی بڑی تعداد بھی کھانا کھاتی ہے۔ شیعہ تنظیموں کی جانب سے قائم کردہ ان سبیلوں پر مخیر حضرات بھی کھانے پینے کی اشیا فراہم کرتے ہیں۔ سبیل لگانے والی تنظیموں کے رضاکار اور شیعہ کمیونٹی کے بچے ان سبیلوں پر کھانے پینے کی اشیا تقسیم کرتے ہیں۔ بیشتر سبیلوں پر سیکورٹی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ رات کو سبیل کے گرد قناتیں باندھ کر بند کردیتے ہیں۔ پھر دوپہر کو کھولا جاتا ہے۔ ماتمی جلوس کی آمد یا مجالس کے دوران جب رش بڑھ جاتا ہے تو کھانے پینے کی اشیا کی تقسیم کے دوران افرا تفری ہوتی ہے۔ تاہم وہاں کسی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس والے موجود نہیں ہوتے۔ رضاکاروں کو ہی معاملات سنبھالنے پڑتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کے خدشات کے باعث انتہائی سخت سیکورٹی پلان بنائے گئے ہیں، جن میں سبیلوں کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ دہشت گردوں کی جانب سے سبیلوں سے تقسیم کی جانے والی کھانے پینے کی اشیا یا برتنوں میں زہر کی آمیزش کی جاسکتی ہے۔ انتظامہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ منتظمین اس حوالے سے سبیلوں کی خود بھی کڑی نگرانی کریں اور سبیل کے آس پاس گھومنے والے مشکوک افراد کے بارے میں پولیس کو اطلاع دیں۔ ذرائع کے مطابق سخت سیکورٹی اقدامات اور ضابطہ اخلاق کی سختی سے پابندی کرائے جانے کی وجہ سے ہر سال لگنے والی بہت سی سبیلیں بند کردی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے دوران ماتمی جلوسوں اور حساس امام بارگاہوں کے اطراف لگائی گئی سبیلوں پر دہشت گردی کے خطرات ہیں۔ چونکہ ان کی نگرانی مقامی تنظیموں کے لوگ اور اسکائوٹس کررہے ہیں، لہذا یہ سبیلیں دہشت گردوں کا آسان ہدف ہوسکتی ہیں۔ اہم اور حساس مقامات کے علاوہ گلی کوچوں میں بھی بغیر اجازت سبیلیں قائم کی گئی ہیں اور ان پر بھی سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ دہشت گردی کے واقعات سے بچنے کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بیشتر سبیلوں کو چیک کرتا ہے اور نہ ہی تقسیم کئے جانے والے لنگر کی چیکنگ کا کوئی سلسلہ ہے۔ کھانے پینے کی اشیا کی چیکنگ کا کوئی سلسلہ ہوتا ہے۔ جبکہ سبیلیں لگانے والوں کا مکمل ڈیٹا بھی نہیں رکھا جاتا۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے شہر میں کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سبیلوں پر دن بھر سیکورٹی کیلئے پولیس یا دیگر اداروں کے اہلکار نہیں ہوتے۔ جبکہ رضاکار یا اسکائوٹ بھی شام کو آتے ہیں اور رات تک موجود ہوتے ہیں۔ پرانا حاجی کیمپ میں بوہری برادری کی جانب سے ہر سال چوراہے پر اسٹیل کے کام والی خوبصورت سبیل لگائی جاتی ہے، جہاں بچے اور بچیاں شربت اور پانی پلاتے ہیں، اس بار بھی وہاں سیکورٹی نظر نہیں آئی۔ سبیل پر موجود علی اصغر کا کہنا تھا اس بار کھانے پینے کی اشیا زیادہ تر امام بارگاہوں میں بھجوائی جارہی ہیں، سبیلوں پر لنگر کا سلسلہ کم ہے۔ لی مارکیٹ کے قریب لگنے والی سبیل پر موجود عباس کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا تیار کرنے لانے اور بانٹنے کے دوران خصوصی نگرانی کریں۔ علاقے کے تھانے والے آتے ہیں اور ہدایات دے کر چلے جاتے ہیں۔ رسالہ تھانے کے علاقے میں لگنے والی سبیل کے رضاکار کاظم علی نے بتایا کہ گداگر، غریب لوگ اور نشہ کرنے والے افراد آکر معلوم کرتے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیا کب بانٹیں گے۔ لیکن ہم انہیں منع کردیتے ہیں کہ اس سال صرف پانی پلا رہے ہیں، 9 اور 10 محرم کو شربت پلائیں گے۔