بھارت میں بیک وقت 3 طلاقیں قابلِ سزا جرم قرار
دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی کابینہ نے ایک وقت میں تین طلاقیں دینےکے عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل میں ایک نشست میں تین طلاقیں دینے کے عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی۔بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس اگست میں ایک ساتھ 3 طلاقیں دینے کے عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو اس عمل کی سزا مقرر کرنے کے لیے قانون سازی کا حکم دیا تھا تاہم حکومت اس بل کو دونوں پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی تھی۔بھارتی وزیرِ قانون و انصاف روی شنکر پرساد نے میڈیا کو وفاقی کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک نشست میں دی جانے والے تین طلاقوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود یہ عمل بلاروک ٹوک جاری ہے جس کے سدباب کے لیے حکومت آرڈیننس لانے پر مجبور ہوئی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل ایک وقت میں تین طلاقوں کو طلاقِ بدعت قرار دے کر سزا دینے سے متعلق بل لوک سبھا سے منظور ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باعث ترمیمی بل کا ڈرافٹ تیار نہیں ہو سکا تھا۔ حکومت کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کے لیے آرڈیننس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔گزشتہ ماہ بھارتی حکومت نے مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل میں 3 ترمیمات کی تھیں جن کے تحت یہ جرم نا قابل ضمانت تصور ہوگا تاہم ضمانت کے لیے شوہر مجسٹریٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ دوم اہلیہ یا ان کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کرانے پر ہی پولیس ایف آئی آر درج کر سکے گی اور تیسری ترمیم سے مجسٹریٹ کو میاں بیوی کے درمیان تصفیہ کرانے کے اختیارات حاصل ہوگئے تھے۔واضح رہے مسلم میرج لاء میں 3 ترامیم کے بعد چوتھی ترمیم میں ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کے باعث حکومت ترمیم پیش ہی نہیں کرسکی تھی۔