بجلی بند کرنے کی دھمکی پر کمپنیوں کو50ارب فوری ادائیگی کا فیصلہ

0

اسلام آبا د (نمائندہ امت) حکو مت نے پا ور کمپنیوں کی جانب سے بجلی بند کرنے کی دھمکی پرانہیں فوری طور پر 50 ارب روپے کی ا دا ئیگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے 50 ارب روپے 8مختلف بینکوں سے قرضے کی شکل میں لیے جا ئیں گے 34ا رب روپے پاور کمپنیوں کو آئندہ ہفتے ادا کیے جا ئینگے جبکہ 16ارب روپے اگلے مہینے ادا کیے جا ئینگے تاہم پاور کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو پہلے مرحلے میں 150ارب روپے فراہم کیے جا ئیں کمپنیوں نے حکومت کو خبردار کر دیا ہے کہ قرضوں میں مزید ا ضا فے سے بجلی کی پیدوار متا ثر ہو سکتی ہے گردشی قرضے موجودہ حکومت کو وراثت میں ملے ہیں ۔ذرا ئع کے مطابق پا ور سیکٹر میں گردشی قرضوں میں خطر ناک حد تک ا ضا فہ ہو گیا ہے اور گردشی قرضے 1150ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں اور اگر یہ قرضے 1200ارب روپے سے بڑھ گئے تو پا کستان کو پا ور سیکٹر میں بڑے بحران کا سا منا کرنا پڑ سکتا ہےاور بجلی کی بڑے پیمانے پر لو ڈشیڈنگ ناگزیر ہو جا ئے گی ُگردشی قرضوں پر بنا ئی گئی حکومتی کمیٹی نے آئی پی پیز کی جانب سے حکومت کو بجلی فراہمی کی مقدا ر پر شک کا اظہار کیا ہے اور اس کا آڈٹ کرانے کی تجویز دی ہے اور قرار دیاہے کہ آ ئی پی پیز جو بجلی فراہم کر رہے ہیں انکی مانیٹر نگ اور آڈٹ کو کو ئی باقاعدہ نظام مو جو د نہیں آئی پی پیز جو بل بنا کر دیتی ہیں وزارت توانائی کی طرف سے ان کی صرف رسمی تصدیق کی جا تی ہے کمیٹی نے بلنگ کے نظام میں کرپشن کے خدشے کا ا ظہا ر کیا ہے جبکہ گردشی قرضوں پر سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے صوبوں میں بجلی کے بلوں کی عدم وصولی پرقرضوں کے خا تمے کے لیے صوبوں کو بھی سٹیک ہولڈرز بنانے کی تجویز دے دی ہے کمیٹی نے اپنی خصوصی رپورٹ میں نا قص گو رننس ،تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاو اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ا ضا فے سمیت کمزور ریونیو و صولی ، صوبہ خیبر پختونخواہ اوردیگر صوبوں کے مختلف علاقوں سے بجلی کے بلوں کی عدم وصولی ،سرکاری وا جبات ، آزا د جموں و کشمیرکو رعایتی نرخوں پر بجلی فراہمی اور عوام کو بجلی کی مد میں دی جانے والے سبسڈی، حڈ سے زیادہ لا ئن لا سز ، نا قص ٹرانسمیشن سسٹم ،فیول پرا ئس ا یدجسٹمینٹ کو قرار دیا ہے کمیٹی نے تجویز کیا ہے کہ صوبوں کو بجلی کے بلوں کی و صولی میں سٹیک ہو لڈرز بنایا جا ئے اور بقا یا جات کی و صولی کی مہم چلا ئی جا ئے رپورٹ مٰیں بتا یا گیا ہے کہ گردشی قرضوں کی شروعات 2007 میں اس وقت ہو ےی تھی جب تیل کی قیمتوں میں ا ضا فہ شروع ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ ڈالر کی قیمت روپے کے مقابلے میں 60 روپے سے بڑھ کر 75 روپے ہو گئی تھی اس کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں بتدریج ا ضا فہ اور بالخصوص گزشتہ چند مہینوں کے دوران ڈالر کی 100 روپے سے 125روپے پر چھلانگ نے گردشی قرضوں میں ا چانک بے ا نتہا اضا فہ کر دیا ہے کمیٹی کی رپورٹ میں عوام کو اس ضمن میں دی جانے والی بڑے پیمانے پر سبسڈی کو ایک و جہ قرار دیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق اندازہ لگایا گیا ہے کہ بجلی کی ایک روپیہ فی کلو واٹ قیمت بڑھنے سے حکومتی خزا نے پر ما ہا نہ 10.2رب روپے کا بو جھ پڑتا ہے جو سالا نہ 120 روپے کے قریب بنتا ہے۔واضح رہے کہ گردشی قرضے پرویز مشرف اور پیپلز پا رٹی کے دور حکومت کا تحفہ ہیں گردشی قرضوں کا باقا عدہ آغاز وزیر اعظم شوکت عزیز کے دور میں سال 2006 میں ہوا اس سال گردشی قرضے 111 ارب روپے تھے جو کہ پیپلزپا رٹی کے پانچ سالہ دور حکو مت میں سا ل 2012میں بڑھ کر یہ 872ارب تک جا پہنچے تھے اس میں عدم و صولیاں یعنی بقا جات اور ٹیرف سبسدی کے ایشوز بھی شامل تھے مسلم لیگ ن نے آ تے ساتھ ہی پاور سیکٹر کو بغیر کسی آ ڈٹ کے 480 ارب روپے کی ادا ئیگیاں کر دیں 300ارب روپے کے گردشی قرضے باقی رہے جن میں ہر سال بتدریج ا ضا فہ ہوا اور پاکستان تحریک ا نصاف کو جب یہ حکومت ملی تو قرضے 1100ارب کے قریب پہنچ چکے تھے وزا رت توانا ئی کے ذرا ئع کے مطابق موجودہ گردشی قرضوں میں کراچی الیکٹرک سپلا ئی کمپنی ے ذمہ بھی اربوں روپے کے واجبات ہیں جو سنٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی کو ادا کیے جانے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More