کراچی(اسٹاف رپورٹر) کرنٹ لگنے سے معذور بچے کے والدین کو 50 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنےکے وعدے سے کے الیکٹرک مکر گئی، سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کے الیکٹرک سربراہ کو متاثرہ خاندان کو یکمشت 50 لاکھ ادائیگی کے احکامات دیئے تھے ، تحریری یقین دہانی نہ ہونے پرکے الیکٹرک40 لاکھ روپے سندھ حکومت کے ذمے ڈال کر صرف 10 لاکھ میں معاملہ نمٹانے کے لئے سرگرم ہوگئی ۔ تفصیلات کے مطابق کرنٹ لگنے سے معذور ہونے والے عمر کے والدین کو 50 لاکھ روپے دینے کے وعدے سے کے الیکٹرک مکر گئی ، سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں سی ای او کے الیکٹرک نے عمر کے والدین کو 50 لاکھ روپے یکمشت ادا کرنے کیساتھ ماہانہ 25 ہزار روپے دینے کا کہا تھا، تاہم 40 لاکھ روپے سندھ حکومت کے ذمہ ڈال کر کے الیکٹرک صرف 10 لاکھ میں معاملہ نمٹانے کی کوشش کرنے لگی ہے۔ اسی طرح سندھ حکومت نے سرکاری خرچ پر عمر کے بیرون ملک علاج کے اعلان کے باوجود اب تک والدین کو کوئی تحریری یقین دہانی نہیں کرائی۔ عمر کے والد محمد عارف نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کے الیکٹرک میرے بیٹے کا کیس دبا رہی ہے، جبکہ سندھ حکومت بھی کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے عمر کے علاج معالجے کے حوالے سے متعدد بار اعلانات کئے، جن میں سرکاری خزانے سے عمر کے بیرون ملک علاج کرانے کا اعلان بھی شامل تھا، سندھ کابینہ اپنے اجلاسوں میں اس حوالے سے کوئی نہ کوئی بات کرتی ہے، تاہم مجھے اب تک سندھ حکومت کی جانب سے کوئی لیٹر یا تحریری یقین دہانی نہیں کرائی گئی کہ اس پر عمل درآمد بھی ہوگا یا نہیں۔ عمر کا والد ہونے کے باوجود مجھے بھی دوسروں کی طرح میڈیا کے ذریعے یا زبانی طور پر سندھ حکومت کے اعلانات کا علم ہوتا ہے، جبکہ حادثے کی ذمہ دار کے الیکٹرک کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی بات نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے مجھے اسلام آباد بلایا ،جس پر میری امید بندھی کہ شاید سینیٹ کمیٹی کے ذریعے میرے بیٹے کو انصاف مل جائے، تاہم مصطفی نواز کھوکھر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پہلے تو کے الیکٹرک کے سی ای او مونس عبداللہ شریک نہ ہوئے اور دوسرے دن جب آئے تو کمیٹی میں مجھ سے زیادہ کے الیکٹرک کے سی ای او اور ان کے ساتھیوں کی باتوں کو سنا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی کے سامنے میں نے اپنے تمام مطالبات رکھے تاہم کے الیکٹرک نے جن مطالبات پر رضا مندی ظاہر کی ،اب وہ اس سے بھی مکر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں جو باتیں طے ہوئی تھیں، ان میں یہ بات بھی شامل تھی کہ کے الیکٹرک 50 لاکھ روپے یکمشت جبکہ 25 ہزار روپے ماہانہ دے گی، تاہم کے الیکٹرک اپنی بات سے مکر گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے عدالت میں معاہدے کے حوالے سے 50 لاکھ کے بجائے 10 لاکھ روپے دینے کا کہا ہے۔ کے الیکٹرک کے وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ 10 لاکھ روپے کے الیکٹرک ادا کرے گی ،جب کہ باقی 40 لاکھ روپے سندھ حکومت ادا کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک پروپیگنڈے کے ذریعے معاملہ دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پہلے میڈیا میں پروپیگنڈا کیا گیا کہ کے الیکٹرک کی آفر پر ہماری طرف سے انکار کر دیا جاتا ہے، جبکہ مجھے کے الیکٹرک کی جانب سے کبھی کوئی لیٹر موصول ہوا، نہ ہی کے الیکٹرک کے کسی افسر نے مجھ سے کوئی رابطہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر کیساتھ جو حادثہ ہوا ،اس کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہے، تاہم سندھ حکومت میرے بیٹے کو انصاف دلوانے کے بجائے سرکاری خرچ سے بیرون ملک علاج کے اعلان تک محدود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کر رہی ہے اور محض اعلانات کے ذریعے میرے بیٹے کا کیس دبانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ کے مجھ سے رابطے ہیں، میں نے انہیں اپنے مطالبات سے آگاہ کردیا ہے ۔