کیس پراپرٹی فروخت کرنے کےاسکینڈل میں پولیس افسر کو بچانے کی کوششیں
کراچی(رپورٹ: خالد سلمان) کراچی کے مختلف تھانوں میں رکھی کیس پراپرٹی فروخت کئے جانے کےانکشاف کے بعد پولیس افسر کو بچانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ اعلیٰ افسر نے موٹر سائیکلیں کباڑیئے کو بیچنے کی اطلاع پر صرف تھانیدار کو معطل کردیا ہے۔ پولیس افسر نے کیس پراپرٹی فروخت میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔ ایس ایچ او پاک کالونی نے اعلی افسر کی مبینہ ہدایت پر کیس پراپرٹی کی ڈیڑھ سو سے زائد موٹرسائیکلیں شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں فی موٹرسائیکل 5ہزار روپے میں فروخت کرڈالیں۔اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس نے کباڑی کے گودام پر چھاپہ مار کر مذکورہ کیس پراپرٹی کی موٹرسائیکلیں برآمد کرکے 2ملزمان کو گرفتار کرلیا، جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔ ایس ایس پی اے سی ایل سی نے ایس ایس پی ویسٹ کو صورتحال سے آگاہ کیا ،جس پر تھانیدار کو معطل کردیا گیا۔ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ شہر بھر کے تھانوں میں لاکھوں روپے مالیت کی کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں موجود ہیں ،جو کئی کئی برسوں سے تھانوں میں ہی پڑی ہیں، جبکہ پولیس کیس پراپرٹی نظارت میں جمع ہی نہیں کراتی۔ اس حوالے سے ‘‘امت ’’کو اے سی ایل سی پولیس کے ایک افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ شہر بھر کے تھانوں میں پڑی کیس پراپرٹی کی فروخت کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں تو اس حوالے سے مزید ہوشربا انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔مذکورہ افسر کا مزید کہنا تھا کہ بیشتر تھانوں میں پولیس اہلکار کیس پراپرٹی موٹر سائیکلوں کا اسپیئر پارٹس نکال کر لے جاتے ہیں ،جبکہ درجنوں موٹر سائیکلیں بغیر اسپیئر پارٹس کے تھانوں میں موجود ہیں۔بیشتر موٹر سائیکلیں ایسی ہیں جو شہر کے مختلف تھانوں سے لاوارث حالت میں کھڑی ملتی ہیں ،جنہیں تھانے لاکر گاڑی کے مالک کا انتظار کیا جاتا ہے ،تاہم مالک نہ آنے کی صورت میں مذکورہ موٹر سائیکل کے اسپیئر پارٹس نکال لئے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہر کے اکثر تھانوں میں کیس پراپرٹی موٹر سائیکلیں انجن اور چیسز کی صورت میں موجود ہیں ،جنہیں تعداد بڑھنے پر کباڑی کو فروخت کردیا جاتا ہے۔ جتنی تعداد میں موٹرسائیکلیں برآمد ہوئی ہیں اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ صرف ایک تھانے کی نہیں ضلع ویسٹ کے مختلف تھانوں کی ہیں۔ ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان احمد کی مبینہ ایماپر ایس ایچ او پاک کالونی اسلم خان اور اے ایس آئی ضلعدار نے تھانے میں پڑی ہوئی مختلف کیسز کی پراپرٹی 150سے زائد موٹرسائیکلیں اصل مالکان کو دینے کے بجائے گزشتہ 8 ستمبر کے روز تھانے سے ٹرک نمبر TAC.209میں لوڈ کرکے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں کباڑی کو فی موٹرسائیکل 5 ہزار میں فروخت کردیں۔ تاہم ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل منیر احمد شیخ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ شیر شاہ کباڑی بازار کے ایک گودام میں بڑی تعداد میں مشکوک موٹر سائیکلیں پڑی ہیں جوچند روز قبل ہی گودام میں لائی گئی ہیں۔اس اطلاع پر گودام پر کارروائی کرکے وہاں موجود مذکورہ موٹرسائیکلیں برآمد کرکے 2ملزمان چنار دین عرف سلطان ولد جلال الدین اور معین مبشر ولد محمد امین کو گرفتارکرکے مذکورہ موٹرسائیکلیں قبضے میں لے لیں، جبکہ تیسرا ملزم وحید موقع سے فرار ہوگیا ہے۔ ایس ایس پی اے سی ایل سی منیر احمد شیخ کے مطابق مذکورہ موٹرسائیکلیں تھانہ پاک کالونی کی مختلف کیسز کی پراپرٹی ہیں، جو کباڑی کو فروخت کی گئی تھیں، تاہم معاملے کی چھان بین کیلئے ایس ایس پی اے سی ایل سی نے ایس ایس پی ویسٹ کو صورتحال سے آگاہ کیا جس پر ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان احمد نے معاملے کی ابتدائی رپورٹ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او پاک کالونی اسلم خان کو معطل کرتے ہو ئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔‘‘امت’’ کی جانب سے ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان سے خبر کے حوالے سے موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او پاک کالونی کی جانب سے کیس پراپرٹی موٹر سائیکلوں کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی میرے نام سے منسوب خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ میرے ضلع کے کسی بھی تھانے میں پڑی کیس پراپرٹی کی ایک بھی موٹر سائیکل ادھر سے ادھر نہیں ہوئی، ایس ایچ او پاک کالونی کی جانب سے فروخت کیا گیا اسکریپ تھا۔ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کا مزید کہنا تھا کہ ایس ایچ او کی جانب سے تھانے میں پینٹ کرانے کے لے صفائی کے دوران جو کچرا تھا وہ فروخت کیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ مجھے زیر کرنے اور ہرانے کے لئے کچھ لوگ میرے کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں لیکن وہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے میرا کچھ نہیں بگاڑسکتے۔